یواین آئی
لکھنو//اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ غیر قانونی تبدیلی مذہب ملک اور سماج کے خلاف ایک گہری سازش ہے، جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔اپنی سرکاری رہائش گاہ پر “شری گرو تیغ بہادر جی مہاراج” کی شہادت کے 350 ویں سال کے موقع پر منعقدہ شری تیغ بہادر سندیش یاترا کے دوران ہفتہ کو یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ کچھ طاقتیں منصوبہ بند طریقے سے ملک کے تشخص کو بدلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ یہ سازش سماج کو توڑنے اور مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی ہے۔ ایسی سرگرمیوں کو ہر حال میں روکا جائے گا اور ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ دلت طبقے کے لوگوں کو لالچ اور خوف کے ذریعے مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جو نہ صرف آئین بلکہ سماجی ہم آہنگی کے بھی خلاف ہے۔انہوں نے یاترا کا پھولوں کی بارش کر کے خیرمقدم کیا۔ اسی مقام سے یاترا کا آغاز ہوا، جو لکھن سے روانہ ہو کر کانپور، اٹاوہ، آگرہ ہوتے ہوئے دہلی کے تاریخی چاندنی چوک اور شیش گنج گوردوارہ تک جائے گی۔ اس موقع پر یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک یادگاری نشان دے کر اعزاز بخشا گیا۔اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت غیر قانونی مذہب تبدیلی کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں بلرام پور میں ایک بڑی کارروائی کی گئی، جس میں بیرون ملک سے ملنے والی فنڈنگ کے ذریعے مذہب تبدیلی کو فروغ دینے والے ایک نیٹ ورک کو بے نقاب کیا گیا۔ اس کارروائی میں غیر قانونی تبدیلی مذہب کے لیے قیمت طے ہونے کا انکشاف ہوا اور اب تک 40 بینک اکانٹس میں 100 کروڑ روپے سے زیادہ کے لین دین کا پتہ چلا ہے جو اقتصادی اور سماجی سلامتی دونوں کے لیے خطرہ ہے۔یوگی نے کہا کہ آج ایک تاریخی پروگرام کا آغاز ہوا ہے، جس میں اتر پردیش کی راجدھانی لکھن سے دہلی تک سندیش یاترا نکالی گئی ہے۔ اس کا مقصد گرو تیغ بہادر جی کی شہادت کو یاد کرنا ہے، جنہوں نے سناتن دھرم کے تحفظ کے لیے اپنی جان نچھاور کی۔ یہ یاترا اس مقام تک جائے گی جہاں گرو تیغ بہادر جی نے شہادت دی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس یاترا کے ذریعے 350 سالہ شہادت کی تاریخ کو زندہ کیا جا رہا ہے، جو اس دور کی یاد دلاتی ہے جب اورنگزیب جیسا ظالم حکمران حکومت کر رہا تھا جس کا مقصد سناتن دھرم کو مٹانا اور اسلام کو فروغ دینا تھا۔
گرو تیغ بہادر جی نے اس چیلنج کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی لیکن اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ان کا یہ جذبہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ یہ پوری یاترا قربانی اور شہادت کی روایات پر مبنی ہے۔یوگی نے کہا کہ سکھ گرووں نے جس قربانی اور ایثار کی روایت کو جنم دیا تھا، اسے آج بھی زندہ رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو اور سکھوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوششیں ہمیشہ ہوتی رہیں گی لیکن ہمیں ہوشیار رہنا ہو گا اور ان سازشوں کو ناکام بنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ شہادت کا یہ دن ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم سکھ گرووں کی قربانیوں اور شہادت کی روایت کو قائم رکھیں اور موجودہ دور کے مطابق اپنی حکمت عملی کو تشکیل دیں، تاکہ سماج میں کوئی بھی ذات مذہب یا طبقہ اپنی ثقافت اور مذہب کو چھوڑنے کے لیے مجبور نہ ہو۔انہوں نے 550ویں پرکاش پرو اور ویر بال دیوس جیسے قومی سطح پر منعقد ہونے والے تقریبات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام پروگرام اب ملک گیر سطح پر منائے جا رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے 26 دسمبر کو ویر بال دیوس کے طور پر قومی سطح پر منانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔اس موقع پر ریاستی وزیر بلدیو سنگھ اولکھ، ایم ایل سی سردار ہری سنگھ ڈھلوں، اقلیتی کمیشن کے رکن سردار پرویندر سنگھ، دہلی گردوارہ پر بندھک کمیٹی کے جنرل سیکریٹری سردار جگدیپ سنگھ کہلو سمیت دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔