محمد تسکین
بانہال // چند روز پہلے محکمہ مال بانہال کی طرف سے ایس ڈی ایم بانہال کی قیادت میں ریلوے سٹیشن اور فورلین سڑک کے آس پاس سرکاری اراضی پر زیر تعمیر ایک مکان کو منہدم کرنے کی کاروائی نے نیا اور دلچسپ موڑ لے لیا ہے اور انہدامی کارروائی کی زد میں آئے مکان مالک ریاض احمد کی طرف سے میڈیا کے سامنے الزام لگایا کہ محکمہ مال کے ملازمین کی ایما پر مقامی چوکیدار نے ان سے مکان کا کام شروع کرنے سے سلیب ڈالنے تک کے عرصے میں مبینہ طور پر دو لاکھ روپئے کی رقم رشوت کے طور لی ہے ۔ ان الزامات کے بعد تحصیلدار بانہال امجد حسین کین نے متعلقہ چوکیدار کو معطل کر دیا ہے اور چار رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو معاملے کی تحقیقات کریگی۔ انہدامی کاروائی کے بعد مالک مکان ریاض احمد نے کہا تھا کہ وہ انپڑھ ہے اور اس نے یہ زمین چھ لاکھ روپئے میں خریدی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ چوکیدار عبدالرشید وگے نے محکمہ مال کے ملازمین کے نام پر مکان کے پلنتھ سے رشوت لینے کا سلسلہ شروع کیا اور دو لاکھ روپئے کی رقم یہ کہہ کر لے گیا کہ کوئی کچھ نہیں کہے گا ۔ انہوں نے اب جب وہ پلنتھ دالنے لگا تھا تو انتظامیہ نے میرا مکان سرکاری اراضی میں واقع ہونے کی بنا پر منہدم کر دیا ۔ایگزیکٹیو مجسٹریٹ درجہ اول تحصیلدار بانہال امجد حیسن کین کی طرف سے جاری ایک حکم میں کہا گیاکہ عبدالرشید وگے ساکنہ موضع چریل بانہال چوکیدار چریل ۔ درشی پورہ کے عہدے پر فائز ہیں اور ان کے دائرہ اختیار میں چوکیداری اور غیر قانونی تعمیرات سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کا فرض ہے جبکہ میڈیا میں گردش کرنے والی ایک ویڈیو کلپ کی شکل میں سنگین شکایت موصول ہوئی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ریونیو ولیج چریل درشی پورہ کے مذکورہ چوکیدار نے ریونیو گاؤں چریل درشی پورہ میں ریاستی اراضی پر غیر مجاز اور غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے کیلئے دو لاکھ روپئے کی رقم غیر قانونی طور پر وصول کی تھی۔ حکم کے مطابق ریاستی اراضی پر غیر قانونی تعمیرات کی سہولت فراہم کرنے کیلئے غیر قانونی طور رشوت قبول کرنے کا مبینہ فعل ایک سنگین بددیانتی اور ڈیوٹی سے غفلت ہے، جس سے مذکورہ چوکیدار کو معاملے کی مکمل انکوائری تک اپنے موجودہ عہدے پر برقرار رہنے کے لیے نااہل قرار دیا گیا ہے اور منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انکوائری کو یقینی بنانے اور اس کے عہدے کے مزید غلط استعمال کو روکنے کے لیے مذکورہ چوکیدار کو فوری طور پر معطل کرنا ضروری ہے ۔ حکم میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں نائب تحصیلدار بانہال ، نائب تحصیلدار چملواس ، گرداور سرکل چملواس اور پٹواری حلقہ دیوگول شامل ہیں اور اس کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ حقائق پر مبنی رپورٹ سات روز کے اندر اندر تحصیلدار بانہال جو کلیکٹر بھی ہیں ، کے دفتر میں پیش کریں ۔اس سلسلے بارے میں مزید بات کرنے پر تحصیلدار بانہال امجد حسین کین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مکان مالک کی طرف سے پیسے لینے کے الزامات کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد چوکیدار چریل ۔ درشی پورہ کے خلاف کاروائی کا جواز بنتا ہے اور ان الزامات کی تحقیقات کیلئے ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک متعلقہ چوکیدار کو معطل کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس چوکیدار کی چوکیداری میں آنے والے چریل اور لامبر کے حلقوں میں بھی غیر قانونی تعمیرات کی تحقیقات کی جائے گی اور اس تحقیقاتی رپورٹ کی بنا پر مزید کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری زمین پر غیر قانونی قابضین کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور اس کیلئے تمام معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔