سرینگر//غیر ضروری آپریشن کے ذرےعے بچوں کو جنم دینے کے عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا کہ زیادہ تر یہ جراحیاں مالی فوائد حاصل کرنے کیلئے کی جاتیں ہیں۔ جراحی کے ذرےعے بچوں کو جنم دینے کو غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر صدر نثار الحسن نے کہا ہے کہ ڈاکٹر مالی فوائد حاصل کرنے کیلئے خواتین کو غیر ضروری طور پر سیجرین کے ذرےعے بچے کو جنم دینے کی صلح دیتے ہیں اور غیر ضروری سیجرین انجام دیکر مالی فوائد حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجی اسپتالوں اور ڈاکٹروں کے بیچ ساز باز کی وجہ سے مریضوں کو غیر ضروری طور پرسیجرین کرنے کیلئے تیار کیا جاتا ہے تاکہ نجی اسپتالو ں کے مالکان کو مالی فائد حاصل کرنے کا موقع ملے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں نے شوشہ پھیلا رکھا ہے کہ سیجرین کے ذرےعے بچے کو جنم دینا فائدہ مند رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے کو اچھی طرےقے سے جنم دینے کیلئے ڈاکٹر صحت مند خاتون کو سیجرین کے مبینہ فوائد کے بارے میں بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ”پہلی بار ماں بنے والی خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے کیونکہ اگر ایک بار سیجرین کے ذرےعے بچے کو جنم دینے والی خاتون کو ہر بار سیجرین کی ہی ضرورت پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود بچے کو جنم دینے کے بجائے سیجرین طرےقے کو ترجیح دینے کیلئے حاملہ خاتون کو اسلئے تیار کیا جاتا ہے کیونکہ ڈاکٹروں کوجراحی کیلئے زیادہ پیسے ملتے ہیں جبکہ زیادہ دیر تک اسپتال میں رکھنے سے نجی اسپتالوں کو بھی فائدہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے کو جنم دینا ایک تجارت میں تبدیل ہوگیا ہے کیونکہ ہر نجی اسپتال جراحی کے ذرےعے 50ہزار روپے تک کمانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حاملہ خاتون کی طرف سے خود بچے کو جنم دینے میں جتنا وقت لگتا ہے ، اتنے وقت میں ڈاکٹر سیجرین انجام دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں بھی ڈرامائی طور پر جراحی کے ذرےعے بچے کو جنم دینے کے عمل میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ” تربیت حاصل کرنے کیلئے پوسٹ گریجویٹ طلبہ جراحی کا عمل انجام دیتی ہیں جب اسکی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی تنظیم صحت کے مطابق جراحی کے ذرےعے بچوں کو جنم دینے کا عمل صرف 10فیصد تک ہونا چاہئے جبکہ کشمیر میں یہ عمل 80فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ غیر ضروری جراحیاں بچے اور ماں دونوں کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خود بچے کو جنم دینے کے مقابلے میں جراحیاں کے ذرےعے بچوں کو جنم دینے والی خواتین میں موت کا خطرہ 4سے 5فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایم جے میں مشتہر ہوئی بی ایم جے کے گئے تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جراحی کے ذرےعے دنیا میں آنے والے بچوں میں سانس کی بیماریاں 4فیصد زیادہ ہوتی ہیں۔