ڈوڈہ//ضلع ڈوڈہ کے معروف علمی ادارہ جامعہ غنیۃالعلوم اخیار پور کا34واں دو روزہ سالانہ جلسۂ دستار بندی و تقسیمِ اسناد اتوار کی شام مفتی ٔ اعظم کرناٹک مولانا مفتی شعیب اللہ کی دُعا کے ساتھ اختتام پذیر ہواجس کی آخری نشست میںشعبۂ عا لمیت مکمل کرنے والی 14طالبات کی ردا پوشی اورتین قراء اور حفظِ قرآن مکمل کرنے والے چھ حفاظ کی دستاربندی کی گئی۔اس موقع پر انٹرنیشنل لیگ آف اسلامک لٹریچر کے جنرل سیکریٹری اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے بانی ممبر مولانا سید مصطفی رفاعی جیلانی، دارلعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے شعبۂ تفسیر و حدیث کے صدر مولانا صہیب حسینی ندوی،بنگلور سے تعلق رکھنے والے مسلم پرنسل لا بورڈ کے ممبر مولانا باخر ارشد ،شاعرِ رسولؐ قاری احسان محسن،مولانا سمیع اللہ مدرس ریاض العلوم ممبئی،مولانا عبدالمجید ممبئی،مفتی عنایت اللہ قاسمی امام جامع مسجد تالاب کھٹیکاں جموں،مولانا عرفان ممبئی،مہتمم جامعہ غنیۃالعلوم اخیار پوربرھان القادر غنی پوری،مولانا عبدالرحیم خاکی راجوری،مفتی عبدالطیف بٹ صدر مدرس جامعہ غنیۃالعلوم،مولانا ارشاد احمد ،ایم ایل اندروال غلام محمد سروڑی،سابق ریاستی وزیر محمد شریف نیاز،کانگریس لیڈر غلام مصطفی بٹ،پی ڈی پی ضلع صدر ایڈوکیٹ شیخ ناصر،سی او چار آر آر ڈی ڈی پانڈے،ایس ڈی ایم چوہدری دل میر ،اے سی ڈی ڈوڈہ اختر حسین قاضی،ایس ڈی پی او گندو سنی گپتا رینج،تحصیل دار چلی پنگل منجیت سنگھ اور رینج آفیسر فارسٹ رینج بھلیسہ و چرالہ شیخ ظفر اللہ کے علاوہ ریاست اور بیرونِ ریاست کے متعدد دیگر علمائے کرام،ضلع ، تحصیل و بلاک سطح کے درجنوں آفیسران،ریاست بھر کے معززین کی ایک اچھی خاصی تعداد،جامعہ کے اساتذہ و منتظمین اور ہزاروںکی تعداد میں عام لوگ بھی موجود تھے۔دوسرے روز کی پہلی نشست صبح نو بجے سے شروع ہو کر بعد دوپہر ایک بجے اختتام پذیر ہوئی جب کہ جلسہ کی آخری نشست بعد نمازِ ظہر تا عسر منعقد ہوئی ۔اس دوران مدرسہ کے مختلف شعبہ جات سے فارغ ہونے والے طلباء و طالبات کی دستار بندی اور ردا پوشی کی گئی اور ریاست و بیرونِ ریاست کے مقتددر علمائے کرام کے خطابات ہوئے ۔علمائے کرام نے کہا کہ اسلام اللہ کا واحد پسندیدہ دین ہے جو اونچا تھا،اونچا ہے اور اونچا رہے گا۔یہ کسی انسان کا بنایا ہوا نہیں بلکہ اللہ کا برپا کیا ہوا نظام ہے جو انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے آیا ہے۔زندگی کا کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں جس میں اسلام مکمل رہنمائی نہ کرتا ہو۔اسلام چاہتا ہے کہ انسان دُنیا میں امن و سکون کے ساتھ خود بھی رہے اور دوسروں کو بھی اسی طرح جینے کا موقع فراہم کرے۔علمائے کرام نے کہا کہ قرآن اللہ کا پاک کلام ہے اور جو اس کو لے کر اُٹھے گا اوراس کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق زندگی بسر کرے گا اللہ اُس کو بلندیوں پر پہنچائے گا۔بانی مدرسہ مرحوم غلام قادر غنی پوریؒ کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے علماء نے کہا کہ مرحوم بزرگ نے جو پودا یہاں لگایا تھا وہ ایک تناور درخت کی صورت اختیار کر گیا ہے اور اس کا پھل ملک کے مختلف حصوں تک پہنچ چکا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ انسان جس چیز کے لئے محنت کرتا ہے اللہ اُسے وہ چیز فراہم کرتا ہے اور الحاج غنی پوریؒ کی محنت اور کوشش اس کی ایک مثال ہے۔اُنہوں نے قرآن اور حدیث کو پھیلانے کی محنت کی جس کی وجہ سے اُنہیں اللہ تعالیٰ نے دُنیا میں بھی عزت دی اور انشاء اللہ آخرت میں بھی وہ کامیاب ہوں گے۔علماء نے کہا کہ اگر کسی کو دُنیا میں اپنا آئیڈیل یا نمونہ بنانا ہو تو وہ اللہ کے پیارے رسولؐ کی ذاتِ مبارک ہے جو انسان کی ہر ہر قدم پر رہنمائی کرتی ہے۔حضور ؐ کو اللہ تعالیٰ نے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور اُن کی رحمت سے پوری دُنیا مستفید ہوتی رہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ قرآن نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرنے کا حکم دیتا ہے اور شر اورظلم سے بچنے پر زور دیتا ہے۔علمائے کرام نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کو قوی مسلمان کمزور مسلمان زیادہ پسند ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صحت کو بنائے رکھنے کے لئے وہ تمام طریقے اختیار کر ے جو اُس کے لئے جائز اور ممکن ہوں۔اُنہوں نے کہا اسلام بزدلی نہیں سکھاتا ہے اور چاہتا ہے کہ ایک مسلمان مسجد کی امامت کے ساتھ ساتھ دُنیا کی قیادت کرنے کی اہلیت بھی رکھتا ہو۔اُنہوں نے کہا کہ تمام انسان ایک آدم ؑکی اولاد ہیں اور اسلام ایک دوسرے کے ساتھ محبت کی تعلیم دیتا ہے۔دونوں نشستوں کے دوران شاعرِ اسلام اور معروف نعت خواں قاری احسان محسن نے اپنی پر سوز آواز میں نعتیہ کلام سُنا کر عاشقانِ رسولؐ کے دلوں کو حرارت بخشی اور فی البدیہہ اشعار کہہ کر سامعین کو محظوظ کیا۔الحاج غلام نبی وانی،مفتی شبیر احمد اور مفتی محمد اشرف نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔