سرگرداں میں ہوا جو تلاشِ کتاب میں
ابواب علم وا ہوئے آ آ کے خواب میں
میں مبتلائے دردِ محبت بھی کیا ہوا
مدت سے میری روح پھنسی ہے عذاب میں
احساس کا جو بار ِگراں دے دیا مجھے
رہتا ہوں صبح و شام عجب پیچ و تاب میں
آرام ِجاں سے ہوتی ہے سوزش عجیب سی
راحت مجھے ملے ہے بہت اضطراب میں
کیا کیا سنائے جارہے ہیں آپ بھی ہمیں
ہم نے بھی کچھ جو کہہ دیا اُلٹا جواب میں!
کیسے بھُلا سکے گا دل ِشنا انہیں
دیدار وہ جو روز کراتے ہیں خواب میں
بے چینیاں عجیب تھیں، بے تابیاں عجیب
کاٹی شبِ فراق بڑے ہی عذاب میں
اے شمسؔ میرے غم کا نہ مجھ سے حساب مانگ
یہ عمر ورنہ ساری کٹے گی حساب میں
ڈاکٹر شمس کمال انجمؔ
صدر شعبۂ عربی، اردو ، اسلامک اسٹڈیز، بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری
9086180380
تیری گلی میں شاہ بھی آیا گدا ہوا
تجھ سے ہوا جو آشنا سب سے جُدا ہوا
تفریح تو نہیں ہے ،امانت ہے شاعری
میرے قلم سے اب تلک نہ حق ادا ہوا
دانشکدے تو دیکھے ہیں میں نے گلی گلی
عنقا مگر ہے شہر میں مرد خدا ہوا
تسخیر کائنات ہوئی ہے تیرے لئے
افسوس کائنات پر توُ خود فدا ہوا
اخلاق باختگی ہے، بے راہ روی ہے
خوش بخت ہے رامہروِ راہِ ہدیٰ ہوا
اِک مہرِ انکسار تھے کیاخوب کہہ گئے
’دل کا سخن نہ اخترِ عالم ادا ہوا‘
مشتاق سر جھکائے کھڑا رب کے سامنے
ایمان یہ پکارے کہ راضی خدا ہوا
مشتاق کاشمیریؔ
موبائل9596167104
عاشقی کا صلہ دیا تم نے
وقت رخصت رلا دیا تم نے
یاد میں تم کو اب نہیں آتا
مجھ کو یکسر بھُلا دیا تم نے
ایک ہی خط تو میں نے لکھا تھا
کیا اسے بھی جلا دیا تم نے
میرے حجرے میں کیا ملا تم کو
کیوں یہ پردہ اٹھا دیا تم نے
آج آنکھوں میں سرخیاں کیسی
خون دل کیا بہا دیا تم نے
سچ میں کیا ہاتھ کی لکیروں سے
نام میرا مٹا دیا تم نے
اک سمندر سے دوستی کر لی
تم کو معلوم کیا کیا تم نے
تم تو جاویدؔ جاودانی تھے
اپنے سر کو کٹا دیا تم نے
سردار جاوید خان
پتہ: مہنڈر، پونچھ
رابطہ9697440404
بوجھ جذبوں کا مرے سر سے اُتارا جائے
میں تو دیوانہ ہوں پتھرمجھے مارا جائے
ساری دنیا ہمیں جب یوں ہی ستاتی جائے
تو بتا دو کہ کہاں درد کا مارا جائے
ان کو کچھ اور سجائوکہ کمی ہے خم میں
چار دن اور بھی زلفوں کو سنواراجائے
دن کو تو دور رہا ان کے خیالوں سے دل
اب شبِ غم کو بھی کیسے یوں گزارا جائے
جب بھی جاتا ہوں تماشہ وہ بنا لیتے ہیں
اس گلی میں کوئی پھر کیسے دوبارہ جائے
دن تو یوں کٹتے ہیں رو رو کے اس دنیا میں
دن وہی ہے کہ جو ہنس ہنس کے گزارا جائے
سب ہے منظورمجھے جو بھی دیا ہے اس نے
پر کبھی دورنہ راشکؔ وہ خدار ا جائے
راشک ؔاعظمی
طالب علم کشمیر یونیور سٹی
فون نمبر9697763697
رب کی رحمت سے دور رہتا ہے
ساتھ جس کے غرور رہتا ہے
خالقِ کلُ کو دل دِیا جس نے
اُس کے چہرے پہ نُور رہتا ہے
گر تعلق رہے محمدؐ سے
درد میں بھی سرور رہتا ہے
وہ زمانے میں معتبر ہوگا
جو گناہوں سے دور رہتا ہے۔
عشقِ سرور میں قلب اب میرا
ہرگھڑی ناصبوررہتا ہے
بلال قاصر
بلو درگنڈ پلوامہ کشمیر
معلم اقرا پبلک انسٹچیوٹ دیارو شوپیان
رابط 08803987407