خاموش زمزمے ہیں ، مرا حرف ِ زار چپ
ہر اختیار چپ ہے ، ہر اک اعتبار چپ
بادِ سموم در پئے آزار دیکھ کر
سکتے میں بے قرار ہے ، باد ِ بہار چپ
منظر نہیں ہیں بولتے، صحرا اُداس ہے
پتھرا گئی ہے آنکھ ، دل ِ داغ دار چپ
جو کچھ بھی ہو رہا ہے ، یہ مقسوم تو نہیں
بس تجھ کو کھا گئی ہے تری خونخوار چپ
ہر ایک کو ہوں گوش بر آوازدیکھتا
اوڑھے ہوئے ہوں جب سے میں اک با وقار چپ
حرف ِ دعا نہ دست ِ طلب، در پہ آن کر
لب پر فقط ہے رقص میں اک دلفگار چپ
ذوالفقار نقوی
جموں ، انڈیا ۔9797580748
حیرت ہے، میرا گھیرے ہوئے راستہ ہے کون
اس شہر میں نیا ہوں مجھے جانتا ہے کون
گھر سے الگ ہوئے ہیں تو معلوم یہ ہوا
لوگو ! کسی کے حق میں یہاں سوچتا ہے کون
گھر آج بھی اُجڑے ہیں اور ویران ہوئے ہیں
سب کھیل دیکھتے ہیں،مگر بولتا ہے کون
غفلت کی نیند سوئے ہیں سب جانتا ہوں میں
لیکن مرے جگانے سے بھی جاگتا ہے کون
کوئی تومیرا سامنا کرتا ہے بار بار
ورنہ یہ بام و در سے اِدھرجھانکتا ہے کون
مہتابؔ تیرے اپنے پرائے ہوئے تمام
اب جانتے ہیں سب تجھے پہچانتا ہے کون
بشیر مہتاب
رام بن،رابطہ 9596955023