Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

غشی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: November 25, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
15 Min Read
SHARE
گلابی بیگم کوئی معمولی خاتون نہیں ہے بلکہ وہ ایک زنانہ کالج کی پرنسپل ہے۔گاڑی خود ڈرائیو کرتی ہے ۔ساڑھی پہننے کی شوقین ہے۔نئی نئی رنگین ساڑھیاں پہن کر کالج جاتی ہے تاکہ کالج کے کسی بھی اسٹاف ممبر کو اس میں ادھیڑ عمری کے آثار نظر نہ آنے پائیں۔ہمیشہ آنکھوں میں کاجل،ہونٹوں پہ لپ اسٹک،کلائیوں میں سونے کی چوڑیاں اورگلے میں ہیرے کالاکٹ سجائے رکھیت ہے۔ اونچی ہیل والی چپل پہننے اور عطر کے بدلے اپنے تھل تھل کرتے وجود پہ پرفیوم کا چھڑکاو کیے بغیر وہ گھر سے باہر قدم نہیں رکھتی ہے۔وہ سولہ سنگھار کرنے والی عجب مزاج کی خاتون ہے۔پائی پائی کا حساب رکھتی ہے۔بہت زیادہ عجلت پسند اور ہر کسی کی بات پہ فوراً یقین کرلیتی ہے۔اس کے شوہر انقلاب حسین آیور ویدک ڈاکٹر ہیں ۔وہ بولتے کم اور سوچتے زیادہ ہیں۔سارے گھر پہ گلابی بیگم حکومت کرتی ہے۔اس کے مزاج میں تلخی تو ہے ہی ،شوخی بھی کچھ کم نہیں۔وہ دو بیٹوں اور ایک بیٹی کی ماں ہے۔بڑا بیٹا عمران شادی شدہ ہے اوربینک میں ملازم ہے۔چھوٹے بیٹے کا نام خالد ہے۔ وہ انجینئرہے اور بیٹی زرّیں نرسنگ کی ٹرینگ کررہی ہے۔مختصر سی فیملی میں گلابی بیگم کبھی کھلکھلاکے ہنستی ہے ،کبھی اس کے چہرے پہ کدورت کے آثار ابھر آتے ہیں اور کبھی اپنے شوہر محترم سے روٹھ جاتی ہے۔اب کے برعکس چھوٹے بیٹے خالد کی شادی ایک امیر گھرانے میں ہورہی ہے ۔ایک ماہ کے بعد شادی ہے ۔گلابی بیگم کا دل اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی کی خوشی میں بلیوں اچھل رہا ہے۔اسے اس بات کی زیادہ    خوشی ہورہی ہے کہ چھوٹی بہو گھر میں بہت سا جہیز لے کر آئے گی۔شادی کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔دعوت نامے اپنے رشتہ داروں  اور دوست واحباب کو بھیج دیے گئے ہیں۔رنگین پیلس بُک کروایا گیا ہے۔پڑوس کی عورتیں گلابی بیگم کے گھر پر آکر میگھ ملہار گانے لگی ہیں۔دلہے راجہ کے لیے شادی کا سوٹ شہر کا سب سے مشہور اور جدید فیشن میں ماہر درزی تیار کرچکا ہے۔دلہن کے لیے قیمتی ملبوسات اور میک اپ کی تمام چیزیںخرید لی گئی ہیںالبتہ زیورات کی لسٹ مرصع ساز کو دینا ابھی باقی ہے ۔لسٹ میں سونے کے کنگن ،ہیرے کی دوانگوٹھیاں، سونے کی نتھ،چاندی کی پازیب،سونے کے جھمکے اور پکھراج کا لاکٹ شامل ہے۔
انقلاب حسین کی باتوں سے یوں لگتا ہے کہ ان کے دل کے کسی گوشے میں اسلامی اقدار براجمان ہیں۔ایک دن انھوں نے اپنی اہلیہ محترمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
’’گلابی۔۔! مسلم معاشرے میں شادی نام ہے نکاح کا۔سینکڑوں لوگوں کو مدعو کرنا اور لاکھوں روپیہ خرچ کرنا، مجھے یقین ہے یہ میرے نبیؐ کی سنت نہیں رہی ہوگی۔ہمیں فضول خرچی سے اجتناب اور کفایت شعاری کو ذہن میں رکھ کر چلنا چاہیے۔تُم سروس کے دوران جہاں جہاں رہی ہو ان تمام سہیلیوں اور واقف کار لوگون کو دعوت نامے بھیج رہی ہو ۔میں نہیں چاہتا ہوں کہ فیشن اور رواج کے طور پر نکاح کو غریب ونادار لوگوں کے لیے اتنا کٹھن بنایا جائے کہ وہ شادی کے بارے میں سوچ ہی نہ سکیں۔‘‘
گلابی بیگم نے اپنے شوہر کی باتیں سنیں تو لمحہ بھر کے لیے حیرت سے اس کی طرف دیکھتی رہی، پھر بولی
’’یہ کفایت شعاری اور فضول خرچی کا بھوت آپ پہ کہاں سے سوار ہوا؟ میرے بیٹے خالد کی شادی روزروز تھوڑی ہونی ہے۔نکاح اپنی جگہ اور خوشی اپنی جگہ۔میں خالد کی شادی بڑی دھوم دھام اور فراخ دلی سے کرنا چاہتی ہوں‘‘
انقلاب حسین کو اپنی بیوی کی باتیں سن کر پشیمانی سی ضرور محسوس ہوئی،لیکن ان سے چپ نہیں رہا گیا۔کہنے لگے
’’گلابی۔۔!میری بات دھیان سے سنو،تم جتنے بھی لوگوں کو بیٹے کی شادی پر مدعو کررہی ہووہ سب دھن دولت کے مالک اور اونچے عہدوں پر فائز ہیں۔تمہاری تیارکردہ لسٹ میں مجھے ایک بھی غریب ومسکین اور نادار آدمی نظر نہیں آرہا ہے۔آخر ان کا بھی تو ہم پر کچھ حق ہے‘‘
گلابی بیگم نے جواب دیا
’’آپ کی نظر میں اگر کوئی مفلس ونادار آدمی ہے تو اسے بلا لیجیے ۔میں کہاں منع کررہی ہوں‘‘گلابی بیگم تیار ہوکر کالج جانے کے لیے گاڑی اسٹارٹ کرنے ہی والی تھی کہ انقلاب حسین نے کہا
’’ہاں ٹھیک ہے ،میں ایک تو باہر سامنے مین روڈ پہ بیٹھے کوڑھی کو کھانا کھلانا چاہتا ہوں،دوسرے ہمارے محلے میں ایک بیوہ رہتی ہے  اس کی چار کم سن بیٹیاں ہیں چاروں گونگی ہیں انھیں دعوت دینا چاہتا ہوں‘‘
گلابی بیگم اپنے شوہر کی باتیں سن کر ایک بار پھر بدکی ۔جھٹ سے بول اُٹھی
’’اب کیا کوڑھی اور گونگے لوگ ہی رہے ہیں جن کی آپ خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ذرا دماغ صحیح رکھیں ۔آپ ایک آیور ویدک ڈاکٹر ہیں۔آپ کو اس طرح کی معمولی بلکہ گھٹیا باتیں سوچنا اور بولنا زیب نہیں دیتا ہے‘‘۔یہ کہتے ہوئے وہ کالج چلی گئی ۔ادھر انقلاب حسین ایک بار پھر رنجیدہ سے ہوکر رہ گئے ۔ان کی نظروں نے دور تک بیوی کی گاڑی کا تعاقب کیا ،پھر بوجھل قدموں سے اپنے کمرے میں آکے بیٹھ گئے۔
گلابی بیگم جونہی کالج پہنچی تو اس کے تمام اسٹاف ممبران ،چپراسی اور بابُو قسم کے لوگ سہمے ہوئے اپنے اپنے کام میں لگ گئے ۔سب نے اپنے موبائل جیب میں رکھنے شروع کیے مگر گلابی بیگم نے انھیں دیکھ لیا،پھر وہ ایک مخصوص رعونت بھر ی ادا کے ساتھ اپنے آفس میں داخل ہوئی ۔لال رنگ کا پرس ایک طرف رکھا اور اونچی نرم موئنگ چیر پر بیٹھ گئی ۔اس نے بیل بجائی تو چپراسی فوراً آکے اس کے سامنے دست بستہ کھڑا ہوگیا ۔گلابی بیگم نے اسے چائے اور پانی پلانے کو کہا۔کچھ ہی وقت کے بعد جب چپراسی چائے پانی لے کر پرنسپل آفس میں داخل ہوا تو گلابی بیگم نے اس سے کہا
’’سنسار۔۔! جاکے تمام اسٹاف ممبران کو کہہ دو کہ ایک بجے میرے آفس میں میٹنگ ہوگی‘‘چپراسی نے تمام اسٹاف ممبران کو میٹنگ میں حاضر رہنے کی اطلا ع دی۔
ایک بجے کے قریب تمام اسٹاف ممبران پرنسپل آفس میں کرسیوں پربیٹھنے لگے ۔جب سبھی آگئے تو گلابی بیگم ان سے مخاطب ہوئی ،کہنے لگی
’’میں چند دنوں سے دیکھ رہی ہوں کہ ہمارے کالج کے اسٹاف ممبران، ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ دونوں، زیادہ تر موبائل فون پہ لگے رہتے ہیں ۔کوئی کسی سے باتیں کررہا  ہوتا ہے اور کوئی فیسبُک میں کھویا ہوتا ہے۔ظاہر ہے ہمارے نوجوان طالب علموں پہ اس کا کیا اثر پڑے گا، یہ آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔لہذا یہ سلسلہ بند کردیجیے ‘‘
گلابی بیگم کی باتیں سُن کر تمام اسٹاف ممبران کے چہروں پہ ندامت کے آثار ابھر آئے ۔علم نفسیات کے پروفیسر اخلاق احمد  نے ہمت جٹاتے ہوئے پوچھا
’’میڈم۔۔! اگر کسی کا فون آئے تو کیا وہ اٹھانا منع ہے؟‘‘
’’ہاں بالکل منع ہے ۔اگر آپ کلاس میں لیکچر دے رہے ہوں تو فون نہیں اٹھایئے ‘‘
میٹنگ تقریباً ایک گھنٹے تک چلتی رہی ۔بہت سے مسائل زیر بحث لائے گئے ۔بالآخر چائے کے ایک ایک کپ پر یہ میٹنگ برخاست ہوگئی ۔گلابی بیگم اٹھی اس نے اپنا لال پرس اٹھایا اور گاڑی میں بیٹھ گئی ۔جونہی اس نے سیٹ بیلٹ باندھا تو اس کا فون بج اُٹھا ۔اس نے فون اٹھایا، بغیر نام کے کسی کا نمبر تھا ۔گلابی بیگم نے ہیلو کہا تو آگے سے مردانہ آواز اس کے کان میں پڑی،اس نے کہا
’’میڈم۔۔!میں بھارتیہ اسٹیٹ بینک سے بول رہا ہوں ۔آپ کو یہ اطلاع دے رہا ہوں کہ آپ کا اے ٹی ایم کارڈ بلاک ہوچکا ہے ۔اسے فوراً کھلوائیے ورنہ آپ اپنے اے ٹی ایم کارڈ سے ایک روپیہ بھی  بینک سے نہیں نکال سکیں گی‘‘
گلابی بیگم ،بینک آفیسر کی باتیں سُن کر تشویش میں پڑگئی ،فوراً پوچھنے لگی
’’تو بتائیے مجھے کیا کرنا ہے تاکہ میرا اے ٹی ایم کارڈ چالو ہوجائے‘‘
میڈم۔۔! آپ کو ایک تو اپنے اے ٹی ایم کارڈ کا نمبر بتانا ہے کوڈ کے ساتھ اور دوسرا اپنا بینک اکاونٹ نمبر بتایئے ۔جلدی بتائیے ورنہ ایک گھنٹے کے بعد ہمارا آفس بند ہوجائے گا‘‘
گلابی بیگم نے کہا
’’جی ابھی لکھواتی ہوں‘‘
اس نے فون کرنے والے بنک آفیسر کو اپنا اے ٹی ایم کارڈنمبر،اس کا کوڈ،بینک اکاونٹ نمبر اور آدھار کارڈ کا نمبر لکھوانے کے بعد بڑی بے تابی سے کہا
’’سر۔۔!پلیز میرا اے ٹی ایم کارڈ چالو کروادیجیے ۔ویسے کب تک چالو ہوجائے گا؟‘‘
میڈم ! آپ فکر نہ کیجیے ،کل دو بجے تک آپ کا اے ٹی ایم کارڈ ایکٹیویٹ ہوجائے گا،یہ تو آپ بھی جانتی ہیں کہ آج کل سب کچھ آن لائن ہورہا ہے ‘‘
گلابی بیگم کو آفیسر کی باتیں سُن کر تھوڑا سا اطمینان ہوا ۔اس نے گاڑی اسٹارٹ کی اور گھر چلی آئی ۔اپنے گھر آنگن میں ہر چیز کو سلیقے سے رکھا ہوا دیکھ کر وہ بہو پہ بہت خوش ہوئی۔بہو نے آتے ہی اسے شربت پلائی ۔انقلاب حسین ایک الگ کمرے میں مریضوں کی تشخیص کرنے میں مصروف تھے اور خالد اپنی بہن زرّیں کے ساتھ لان میں بیڈ منٹن کھیل رہا تھا۔
رات کو گلابی بیگم اپنے شوہر محترم،بہو،بیٹوں اوربیٹی کے ساتھ ہنسی مزاق کی باتیں کرتی رہی پھر اس نے انقلاب حسین کو یاد دلاتے ہوئے کہا 
’’ہاں مجھے یاد آیا کل دلہن کے گہنے تیار کروانے سُنار کے پاس جانا ہے۔میں کل کالج سے واپس آنے کے بعد آپ کے ساتھ چلوں گی‘‘
انقلاب حسین بولے
’’میری رائے یہ ہے کہ تم کل کالج نہیں جاوکیونکہ شدت کی گرمی پڑرہی ہے ۔دوبجے کے بعد گھر سے باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے ۔پسینے سے سارا بدن شرابور ہوجاتا ہے۔کل صبح دس بجے سُنار کے پاس جائیں گے‘‘
’’نہیں نہیں،کل مجھے ہرحال میں کالج جانا ہے ۔میرے ٹیبل پہ بہت سی اہم فائلیں میراانتظار کررہی ہیں۔ان پہ دستخط کروں گی۔ڈائریکٹر آف کالجز کافون کل بھی آیا تھا‘‘
باتوں باتوں میں رات کے گیارہ بج گئے ۔اب سب پہ نیند غالب آرہی تھی کہ اسی دوران ایک کُتّا آکے گھر کے باہر اپنی تھوتھنی آسمان کی جانب اٹھائے زورزور سے نحوست بھری یکسُری آواز میں رونے لگا۔گلابی بیگم کو اس کُتّے کی آواز انتہائی بدشگون معلوم ہوئی۔اس نے اپنے دونوں بیٹوں کو باہر بھیجا اور کُتّے کو بھگا دیا ۔
دوسرے دن جب گلابی بیگم  ناشتے سے فارغ ہونے کے بعد پوری طرح سج سنور کر کالج جانے کے لیے تیار ہوگئی اور گاڑی کی چابی لے کرباہر آنے لگی تو اسی اثنا میںیکے بعد دیگرے اسکے موبائل فون پہ مسیج آنے لگے ۔اس نے جونہی مسیج پڑھے تو وہ ششدر رہ گئی۔اس کے بینک اکاونٹ میں سے ایک لاکھ اسّی ہزار روپے غائب تھے۔وہ دیکھتے ہی زور سے چیخ پڑی۔ اس کی چیخ سن کر اس کے شوہر انقلاب حسین،اس کے دونوںبیٹے،بیٹی اور بہو اندر سے باہر دوڑ پڑے۔اس پہ غشی طاری ہوچکی تھی۔بیٹی نے  روتے ہوئے پوچھا
’’امّاں ۔۔! کیا بات ہوگئی۔۔آپ کو کیا ہوا؟‘‘
سبھی گھبرائے ہوئے تھے ۔بہو نے پیر تلسنے شروع کیے اور بیٹی نے ہاتھ ۔ ا نقلاب حسین اور دونوں بیٹوں نے گلابی بیگم کو ہاتھوں پہ اٹھایا اور اندر بستر پہ رکھ دیا،پھر بیٹی کچن کی طرف دوڑی ،روح افزا شربت کا ایک گلاس لے کر ماں کو پلایا ۔گلابی بیگم نے آہستہ سے آنکھیں کھولیں،بڑے بیٹے نے پوچھا 
’’امّاں۔۔! کیا ہوا آپ کو ؟۔۔بات کیا ہے؟‘‘
گلابی بیگم نے آہست آہستہ کہنا شروع کیا 
’’بیٹا ۔۔! میں۔۔لُٹ گئی۔۔کسی لُٹیرے ۔۔کے دھوکے ۔۔میں آگئی ہوں! کل ۔۔کالج سے ۔۔نکلتے ہوئے کسی کا۔۔۔فون آیا تھا ۔وہ کہہ رہا  تھا کہ ۔۔آپ کا اے ٹی ایم کارڈ ۔۔بلاک ہوگیا ہے۔اسے۔۔چالو کروانے کے لیے ۔۔۔اپنا اے ٹی ایم کارڈ نمبر اور کوڈ بتا دیں۔میں نے۔۔اسے سب کچھ۔۔بتادیا تھا ۔اب موبائل پہ مسیج پڑھا ۔۔تو ایک لاکھ اسّی ہزار روپے میرے اکاونٹ سے غائب ہیں!!!ہائے اسے کیڑے پڑیں !۔۔وہ بُری موت مرجائے!‘‘
سبھی افراد گلابی بیگم کی باتیں سُن کر ہکّا بکّا رہ گئے۔ سب پرحیرت اور غم وغصے کی حالت طاری تھی۔انقلاب حسین نے بیوی کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا
’’اری! دل چھوٹا نہ کرو،گھبرانے والی کوئی بات نہیں ۔پیسہ ہاتھ کی میل  ہوتا ہے۔اللہ اور دے گا‘‘
بیٹی نے بھی ماں کی ہمت بندھانے کے لیے کہا
’’اماّں۔۔۔!جان ہے تو جہان ہے۔پیسہ آنی جانی چیز ہے،ہمت وحوصلے سے کام لیں‘‘لیکن گلابی بیگم  ہمت وحوصلہ کھورہی تھی ۔اس نے ڈوبتی ابھرتی ہوئی آواز میں کہا
’’میرے وجود میں بے ہوشی بڑھ رہی ہے ۔میں اس حال میں کالج نہیں جاپاوں گی ،البتہ مجھے اسپتال لے چلو!‘‘
����
اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری
موبائل نمبر؛9419336120
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

راجوری قصبے کی گلیاں اور نالیاں بدحالی کا شکار مقامی عوام سراپا احتجاج، انتظامیہ کی بے حسی پر سوالیہ نشان
پیر پنچال
تھنہ منڈی کے اسلام پور وارڈ نمبر 8 میں پانی کا قہر | بی آر ائو اور ٹی بی اے کمپنی کے خلاف عوام سراپا احتجاج
پیر پنچال
پٹھانہ تیر گائوں میں بنیادی سہولیات کی شدید قلت عام لوگوں کو پانی ،بجلی کے علاوہ فلاحی سکیموں کا فائدہ پہنچانے کی اپیل
پیر پنچال
شمالی کمان کے آرمی کمانڈر کا راجوری ایل او سی کے بی جی بریگیڈ کا دورہ افواج کی تیاریوں اور خطرے کے ردعمل کے نظام کا جائزہ، جوانوں کا حوصلہ بڑھایا
پیر پنچال

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ماسٹر جی کہانی

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ضد کا سفر کہانی

July 12, 2025

وہ میں ہی ہوں…! افسانہ

July 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?