عظمیٰ نیوز سروس
مکہ مکرمہ// مکۃالمکرمہ کے حرم شریف میں کعبۃ اللہ کو غسل دینے کی روح پرور تقریب منعقد ہوئی خانہ کعبہ کو عرقِ گلاب، اودھ، عطر اور آبِ زم زم سے غسل دیا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق ہر سال کی طرح اس برس بھی محرم الحرام کی 15 تاریخ کو خانۂ کعبہ کے اندرونی حصے کو غسل دیا گیا، کعبہ کی اندرونی دیواروں، فرش اور دروازے کو آب زم زم اور عرق گلاب سے دھویا گیا۔اس بابرکت عمل کے لیے خانہ کعبہ کے کلید بردار نے نماز فجر کے بعد بیت اللہ کا دروازہ کھولا اور پھر حکام اندر داخل ہوئے ۔ خانہ کعبہ کی اندرونی دیواروں، فرش اور دروازے کو آب زم زم اور عرق گلاب سے دھویا گیا۔ غسل کے بعد اسے عود، عرق گلاب اور بخوز سمیت دیگر خوشبوؤں سے معطر کیا گیا۔اس روح پرور مناظر کی تصاویر اور ویڈیوز بھی آفیشل سائٹس پر اپ لوڈ کی گئی ہے ، غسل کعبہ کے موقع پر بیت اللہ شریف کے گرد سیکورٹی فورسز نے حفاطتی حصار قائم رکھا۔یاد رہے کہ خانہ کعبہ کو سال میں دو بار آب زم زم میں عرق گلاب ملا کر غسل دیا جاتا ہے ، پہلا غسل محرم الحرام اور دوسرا ماہ شعبان میں دیا جاتا ہے ۔خیال رہے کہ ہر سال سنت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے خانہ کعبہ کی اندرونی دیواروں، فرش، چھت اور دروازے کو غسل دیا جاتا ہے اور عام طور پر یہ15 محرم الحرام کو انجام دیا جاتا ہے ۔ اسی طرح غلاف کعبہ بھی اب گزشتہ چند برسوں سے یکم محرم الحرام کو اسلامی سال کے آغاز پر تبدیل کیا جاتا ہے ۔ادھرسعودی عرب نے پہلی بار غیر ملکیوں کو مخصوص علاقوں میں جائیداد خریدنے کی اجازت دینے کا اعلان کر دیا۔سعودی گیزٹ کے مطابق مذکورہ پیش رفت سعودی حکومت کی سرمایہ کاری کے فروغ اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی توسیع کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے ۔نئے قوانین جو کہ آئندہ سال جنوری 2026 سے نافذ العمل ہوں گے ، غیر ملکی مخصوص علاقوں میں جائیداد خرید سکیں گے ، اس سے قبل سعودی عرب میں اب تک کسی بھی غیر ملکی شخص کو جائیداد خریدنے اور وہاں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت نہیں تھی۔مذکورہ قانون سعودی کابینہ کی منظوری کے بعد متعارف کرایا گیا ہے ، قانون کے مطابق مقدس شہروں، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں جائیداد کی ملکیت اضافی شرائط اور سخت ضوابط سے مشروط ہوگی۔رئیل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی کو ان علاقوں کی نشاندہی کا اختیار حاصل ہوگا جہاں غیر ملکی جائیداد خرید سکتے ہیں، یہ نیا قانون سعودی عرب کے پریمیئم ریزیڈنسی قانون اور خلیجی ممالک کے شہریوں کے جائیداد کے حقوق سے متعلق موجودہ ضوابط سے ہم آہنگ ہے ۔واضح رہے کہ یہ اقدام وژن 2030 کے تحت ہونے والی وسیع اصلاحات کا حصہ ہے ، جس کا مقصد معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر سعودی عرب کو عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بنانا ہے ۔