یو این آئی
غزہ//فلسطینی صدر محمود عباس نے بدھ کے روز زور دے کر کہا کہ صرف فلسطینی ریاست ہی غزہ پر حکمرانی کرے گی اور وہ اس کا انتظام سنبھالنے کے لیے فوری طور پر تیار ہے۔رام اللہ میں کینسر کے مشاورتی مرکز کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں عباس نے واضح کیا کہ وہ صرف ایک ہی قانون، ایک ہی فوج اور ایک ہی قانونی اسلحے کو تسلیم کرتے ہیں، اور اس کے سوا کسی چیز کو قبول نہیں کریں گے۔انھوں نے کہا کہ “ہماری طاقت سیاسی ہے، سفارتی ہے اور صبر و استقامت پر مبنی ہے، ہم لڑنے کی طاقت نہیں رکھتے، اور جو اس کے برعکس بات کرتا ہے وہ ملک کو تباہ کرنا چاہتا ہے”۔عباس کے مطابق “یہ ہمارے مفاد میں نہیں، اسی لیے میں کہتا ہوں کہ غزہ میں جنگ کو بند ہونا چاہیے۔ وہاں دو لاکھ سے زیادہ افراد جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں، جو ناقابلِ تصور ہے۔ غزہ میں 80یا 90 خاندان ایسے ہیں جو اب موجود ہی نہیں، یعنی وہ مکمل طور پر شہری رجسٹر سے مٹ چکے ہیں۔ دنیا کو یہ جاننا چاہیے اور لڑائی کو رک جانا چاہیے”۔صدر عباس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطینیوں کے لیے تنظیم آزادیِ فلسطین (پی ایل او) ہی ایک “جامع اور اکٹھا کرنے والا گھر” ہے۔انھوں نے شرط عائد کی کہ تنظیم آزادیِ فلسطین کو واحد قانونی نمائندہ تسلیم کیا جائے، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قانونی اصولوں کا احترام کیا جائے، اور ایک ہی ریاست، ایک ہی فوج اور ایک ہی اسلحے پر مبنی نظم قائم ہو، کیوں کہ وہ قیادت کی کثرت یا متوازی حیثیتوں کو تسلیم نہیں کرتے۔
خوراک سڑ رہی ہے