یو این آئی
تل ابیب// اسرائیل نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کے باوجود 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کردیا ہے ، جس کے بعد غزہ جنگ بندی معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے ۔ حماس نے اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد جنگ بندی پر بات چیت روکنے کا اعلان کیا ہے ۔اسرائیلی ٹینک گزشتہ روز کئی دہائیوں میں پہلی بار مقبوضہ مغربی کنارے میں داخل ہوچکے ہیں، اسرائیلی وزیر دفاع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فوج علاقے کے کچھ حصوں میں ایک سال تک رہے گی اور نقل مکانی کرنے والے ہزاروں فلسطینیوں کو واپس آنے سے روکا جائے گا۔اسرائیل کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر کریک ڈاؤن مزید گہرا کیا جارہا ہے ، ساتھ ہی یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ حملوں میں اضافے کے درمیان عسکریت پسندی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے تمام پناہ گزین کیمپوں میں دہشت گردی کو ناکام بنانے کے لیے بھرپور کارروائیاں کریں۔دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر عمل درآمد سے مشروط ہیں۔حماس کے عہدیدار باسم نعیم نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ثالثوں کے ذریعے جنگ بندی کے مزید اقدامات پر مذاکرات تب ہی ممکن ہیں جب فلسطینی قیدیوں کو معاہدے کے مطابق رہا کیا جائے گا۔حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسیم نعیم نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ دشمن کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات جو ثالثوں کے ذریعے کیے جا رہے ہیں، تب تک ممکن نہیں جب تک معاہدے کے تحت طے شدہ 620 فلسطینی قیدی رہا نہیں کیے جاتے ، جنہیں ہفتے کے روز 6 اسرائیلی قیدیوں اور 4 لاشوں کے بدلے آزاد کیا جانا تھا۔واضح رہے کہ حماس نے ہفتے کو جنگ بندی معاہدے کے تحت 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا جس کے بدلے اسرائیل کو بھی 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا مگر اسرائیلی وزیراعظم نے فسلطینی قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کردیا تھا۔
سعودی عرب کے امدادی قافلے غزہ روانہ
یو این آئی
ریاض//سعودی عرب کی جانب سے 34 نئے امدادی قافلے ہنگامی طبی سامان لے کر غزہ پہنچ گئے ہیں، یہ جنوبی غزہ کی پٹی کے اسپتالوں اور صحت مراکز میں فلسطینی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی مہم کا ایک حصہ ہے ۔سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی سینٹر فار کلچر اینڈ ہیریٹج نے جو غزہ کی پٹی میں شاہ سلمان مرکز کا ایگزیکٹیو پارٹنر ہے ، متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر امداد کی تقسیم کی تیاری میں مصروف ہے ۔موجودہ صورتحال میں ہسپتالوں اور صحت مراکز کو طبی سامان کی شدید قلت کے باعث مشکلات جھیلنا پڑ رہی ہیں۔رپورٹس کے مطابق یہ امداد سعودی عرب کے انسانی کردار کے فریم ورک کے تحت آتی ہے جس کا مقصد مختلف بحرانوں اور مصائب میں فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہنا ہے ۔دوسری جانب امریکا غیرملکی امداد پر وسیع پیمانے پر روکنے کے ایک حصے کے طور پر فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کی حمایت بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتی اس وقت کی گئی ہے جب فلسطینی اتھارٹی مقبوضہ مغربی کنارے میں سیکیورٹی برقرار رکھنے اور غزہ کی پٹی پر حکومت کے ممکنہ کردار کے لیے تیاری کر رہی ہے ۔فلسطینی اتھارٹی کی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل انور رجب نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ امریکا سکیورٹی کے تربیتی پروگراموں کی حمایت کرنے والا کلیدی ڈونر ہے ۔منجمد ہونے کے باوجود، ایک نامعلوم سابق اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ مغربی یروشلم میں امریکی سیکورٹی کوآرڈینیٹر کا دفتر بدستور کام کر رہا ہے اور دیگر عطیہ دہندگان نے اس کمی کو پورا کرنے کا عہد کیا ہے [؟]۔فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ٹریننگ کے ایک اہلکار نے کہا کہ کچھ پروگرام پہلے ہی منسوخ کر دیے گئے ہیں اور جنین میں سیکیورٹی آپریشنز کے بارے میں امریکی حکام کے ساتھ ایک منصوبہ بند میٹنگ ملتوی کر دی گئی ہے ۔