یو این آئی
غزہ//غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں مزید 20 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے ۔اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں رہا ہونے والے یرغمالیوں نے بھی شرکت کی۔احتجاجی مظاہرے میں شریک افراد نے ٹرمپ اور نیتن یاہو سے فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ نے غزہ مسئلے کے فوجی طاقت سے حل کو مسترد کردیا۔مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا جنگ کا خاتمہ سیاسی حل سے ہی ممکن ہے ۔غزہ ادارہ سول ڈیفنس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر گزشتہ رات اسرائیل کی جانب سے فضائی حملے میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا جہاں بے گھر افراد پناہ لئے ہوئے تھے ۔دوسری جانب حماس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں قید اسرائیلی امریکی قیدی فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کر دے گی۔عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے یہ اعلان دوحہ میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے ، ان مذاکرات میں جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی ترسیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔حماس کے وفد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جنگ بندی، گزرگاہیں کھولنے اور غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کے لیے امداد اور ریلیف کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے تحت اسرائیلی امریکی قیدی دوہری شہریت کے حامل فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کیا جائے گا۔انہوں نے زور دیا ہے کہ تحریک فوری طور پر بھرپور مذاکرات شروع کرنے اور جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے لیے تیار ہے ۔ ایک باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ یرغمالی فوجی الیگزینڈر کی رہائی اگلے منگل کو عمل میں آئے گی۔
حماس اسرائیلی یرغمالی کو رہا کرے گا: امریکہ
یو این آئی
یروشلم//اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے پیر کو کہا کہ امریکہ نے اسرائیل کو بتایا کہ حماس یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو بغیر کسی شرط یا معاوضے کے رہا کر دے گا۔امریکہ نے اسے جذبہ خیر سگالی قرار دیا ہے ۔ امریکہ کا خیال ہے کہ اس سے مستقبل میں بڑے مذاکرات کا راستہ کھل سکتا ہے ۔مسٹر نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق حماس امریکی شہری اور اسرائیلی فوجی ایڈن الیگزینڈر کو منگل کے روز بغیر کسی سودے کے رہا کر سکتا ہے ۔ یہ پہلا موقع ہو گا جب کسی یرغمالی کو فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے بغیر رہا کیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ ایڈن کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اغوا کیا تھا، اس وقت حماس نے اسرائیل میں داخل ہو کر اور غزہ کی پٹی سے بڑے پیمانے پر راکٹ داغے تھے ، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس دوران حماس کے جنگجوؤں نے 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ امریکہ نے اسرائیل کو بتایا ہے کہ اس اقدام سے ‘وٹ کوف پلان’ کے تحت بڑے مذاکرات کا آغاز ہو سکتا ہے ، جس کی اسرائیل پہلے ہی منظوری دے چکا ہے ۔ اس منصوبے میں یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی کے بدلے طویل جنگ بندی کی تجویز ہے ۔مارچ میں پیش کردہ ‘وٹ کوف پلان’ کے تحت نصف زندہ بچ جانے والے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 50 دن کی جنگ بندی کو مزید بات چیت کی تجویز ہے ۔ اس منصوبے میں حماس کے غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء یا فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے مطالبات شامل نہیں ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ دیگر یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی کے لیے تیار ہے ، لیکن بات چیت جنگ کے دوران ہی جاری رہے گی، جو اس کی موجودہ فوجی پالیسی کا حصہ ہے ۔دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اس نے امریکی حکام سے بات چیت کے بعد ایڈن الیگزنڈر کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔ حماس نے اسے جنگ بندی، سرحدوں کو دوبارہ کھولنے اور غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ قرار دیا ہے ۔ یرغمالی اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے الیگزینڈر کی ممکنہ رہائی کا خیرمقدم کیا ہے ، لیکن حکومت سے تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک مضبوط معاہدہ کرنے کی اپیل کی ہے ۔اسرائیل کے مطابق، 59 یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں جن میں سے 21 کے زندہ ہونے کا خیال ہے ۔۔