یو این آئی
غزہ// اسرائیلی طیاروں کی غزہ کے رہائشی علاقوں پر بمباری سے 24 گھنٹوں کے دوران مزید 70 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی ٹینکوں نے جنوبی غزہ میں پیش قدمی بڑھا دی ۔جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوج کو فلسطینی گروپوں کی سخت مزاحمت کا سامنا ہے ، اس دوران کئی اسرائیلی ٹینک تباہ کردیے گئے اور ایک اسرائیلی فوجی بھی مارا گیا۔ادھر اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرقی علاقے کے بعد وسطی علاقوں سے بھی بے گھر فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے کا حکم دیا ہے ۔مزید برآں امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں غزہ جنگ بندی معاہدے کی کوششیں جاری ہیں۔ادھرمقبوضہ گولان میں دھماکے کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے ، اسرائیل کے بعد امریکہ نے بھی اسرائیل کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے مقبوضہ گولان میں دھماکے کا الزام حزب اللہ پر عائد کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے امریکہ اسرائیل کی سلامتی کی مکمل حمایت کرتا ہے ، حملے کے بعد اسرائیل، لبنان حکام سے رابطے میں ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے بیروت پر حملے کی تیاری کر لی ہے ۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس میں مقبوضہ گولان حملے کے جواب میں لبنان میں حزب اللہ کیخلاف راکیٹ حملوں کا اختیار نیتن یاہو اور وزیر دفاع کو سونپ دیا گیا ہے ۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج لبنان میں حزب اللہ کیخلاف محدود لیکن مضبوط ایکشن لے گی۔دوسری جانب ایران نے اسرائیل کو کسی بھی نئی مہم جوئی سے باز رہنے کیلئے خبردار کر دیا ہے جبکہ حزب اللہ کی جانب سے گولان حملے کے اسرائیلی الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا تھا کہ صیہونی رجیم کے لبان پر حملے جیسی غیر ذمہ دارانہ کوئی مہم جوئی خطے میں جنگ کے اسکوپ اور عدم استحکام میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے ۔حزب اللہ کی جانب سے گولان حملے کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے عالمی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔لبنانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے اسرائیل کا لبنان پر حملہ علاقائی جنگ کا سبب بنے گا۔ لبنان کے ڈپٹی پارلیمانی اسپیکر کا کہنا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے ، نہ ہی حزب اللہ کو گولان کے شہر مجدل شمس پر بم حملے میں کوئی دلچسپی ہے ۔عرب ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ثالث کار ہم سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم تنازعے کو پھیلنے سے روکنے کیلئے کوشاں ہیں، ہم جنگ نہیں چاہتے تاہم غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے چھپانے کیلئے اسرائیل تنازع میں اضافہ چاہتا ہے ۔ادھر امریکی ایلچی ایموس ہوشسٹین کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیلی مشکلات کا اندازہ ہے ، لبنان متحد ہے اور اگر اسرائیل اپنے حملوں کو پھیلانے کا اقدام کرتا ہے تو لبنان زیادہ متحد ہو جائے گا۔
۔150بیمار اور زخمی بچوںکی ہجرت پر پابندی
یو این آئی
تل ابیب// اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو نے بغرض علاج متحدہ عرب امارات جانے کے منتظر 150 بچوں کے غزّہ سے اخراج پر پابندی لگا دی ہے ۔اسرائیل سرکاری ٹیلی ویژن چینل کے اے این کے مطابقکل تقریباً 150 بچوں کا علاج کی غرض سے اور براستہ اسرائیل متحدہ عرب امارات سفر متوقع تھا لیکن مجدل شمس پر حملے کے بعد نیتن یاہو نے بچوں کا غزّہ سے انخلاء ملتوی کر دیا ہے ۔خبر میں نیتن یاہو کے فیصلے اور مجدل شمس حملے کے باہمی ربط اور بچوں کے غزّہ سے اخراج کی نئی تاریخ کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔متحدہ عرب امارات کی طرف سے بھی موضوع کے بارے میں بیان جاری نہیں کیا گیا۔واضح رہے کہ 27 جولائی کو اسرائیل کے زیرِ قبضہ گولان پہاڑیوں پر واقع دروزی شہر ‘مجدل شمس’ کے فٹبال گراونڈ پر کئے گئے راکٹ حملے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ حملے کے بعد اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان تناو میں مزید اضافہ ہو گیا تھا۔حملے کے بعد اسرائیل سکیورٹی کابینہ نے وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآف گالانٹ کو حزب اللہ پر جوابی حملے کے وقت اور نوعیت کے تعین کا فریضہ سونپا تھا۔