یو این آئی
غزہ //عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تقریبا پانچ لاکھ افراد کو شدید بھوک کا سامنا ہے اور 2 مارچ سے اسرائیلی ناکہ بندی شروع ہونے کے بعد سے 57 بچے غذائی قلت سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے پیر کو کہا کہ 2 مارچ 2025 سے ناکہ بندی شروع ہونے کے بعد سے 57 بچے غذائی قلت سے ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ تعداد اصل تعداد سے کم ہو سکتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگر صورتحال نہ بدلی تو اگلے 11 ماہ میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریبا 71 ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔غزہ کی 21لاکھ کی پوری آبادی کو طویل وقت سے خوراک کے بحران کا سامنا ہے، جس میں تقریبا نصف ملین افراد غذائی قلت، بھوک، بیماری اور موت کی صورت حال میں ہیں۔ یہ بھوک کے شدید ترین بحرانوں میں سے ایک ہے جس کا دنیا اس وقت سامنا کر رہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ فلسطینی تحریک حماس کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع کے امریکی منصوبے کو مسترد کیے جانے کے بعد 18 مارچ کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر دوبارہ حملے شروع کر دئے۔