عظمیٰ نیوزڈیسک
غزہ//غزہ پر اسرائیلی افواج کی تازہ بمباری میں کم از کم 90 سے زائد فلسطینی شہری جان بحق ہو گئے ہیں، جن میں 24 بچے بھی شامل ہیں۔ یہ حملے امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کے واضح خلاف ورزی کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ الجزیرہ نے غزہ کے طبی ذرائع کے حوالہ سے رپورٹ کیا ہے کہ سب سے زیادہ جانی نقصان وسطی غزہ میں ہوا ہے۔’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے بدھ کی رات سے جمعرات کی صبح تک غزہ کے مختلف علاقوں پر وحشیانہ حملے کیے۔ صرف وسطی غزہ میں 42 فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد شامل تھے، جن میں بچے، والدین اور بزرگ ایک ہی حملے میں لقمہ اجل بن گئے۔ شمالی غزہ میں 31 جبکہ جنوبی حصے میں 18 افراد جاں بحق ہوئے۔غزہ کے الدیر البلح علاقے میں اسرائیلی ڈرون طیاروں نے پناہ گزینوں کے خیمے پر حملہ کیا، جس میں 5 افراد ہلاک ہوئے۔ بعد ازاں، الاقصیٰ شہداء اسپتال کے ذرائع نے تصدیق کی کہ جنوبی دیر البلح میں ایک گھر پر بمباری سے مزید دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان حملوں کا براہِ راست حکم اس وقت دیا جب رفح میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔ اسرائیلی نیوز چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو نے ان حملوں سے قبل امریکہ کو اس فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹس نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائیاں حماس کی جانب سے مبینہ خلاف ورزیوں کے جواب میں کی گئیں، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنگ دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ نہیں۔حماس کے ترجمان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم امریکہ، قطر، مصر اور ترکی کی ثالثی میں طے پانے والے امن معاہدے کی مکمل پاسداری کر رہی ہے۔ حماس کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک کم از کم 125 مرتبہ خلاف ورزی کی ہے۔غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری میں گزشتہ شب سے اب تک 94 فلسطینی شہری جان بحق ہو چکے ہیں، جن میں 24 بچے شامل ہیں۔ سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمد باسل نے بتایا کہ قابض افواج نے تین مختلف مقامات پر بمباری کی، جس سے خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے تازہ حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ’جوابی کارروائی‘ کی ہے، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’جنگ بندی خطرے میں نہیں‘ اور حماس کو ’ذمہ داری سے پیش آنا ہوگا۔‘غزہ میں اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں، جبکہ شہری آبادی میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ گزشتہ رات کی بمباری کو غزہ کے شہری گزشتہ برس کی جنگ کے ابتدائی ہفتوں کے بعد کی سب سے ہولناک رات قرار دے رہے ہیں۔
تباہ شدہ سرنگ سے اسرائیلی یرغمالی کی باقیات نکالنے کی ویڈیو جاری
یواین آئی
خان یونس// حماس کی جانب سے غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک تباہ شدہ سرنگ میں سے اسرائیلی یرغمالی کی باقیات نکالے جانے کی ویڈیو جاری کی گئی ہے۔فلسطینی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے گزشتہ روز منگل کو اعلان کیا تھا کہ وہ ایک اسرائیلی یرغمالی کی باقیات شام کے وقت اسرائیل کے حوالے کرے گی۔اسی دوران العربیہ نے ایک خصوصی ویڈیو نشر کی، جس میں خان یونس کے شمالی علاقے حمد شہر میں ایک تباہ شدہ سرنگ کے اندر اسرائیلی کی لاش تک رسائی کے مناظر دکھائے گئے۔ یہ لاش بھاری مصری مشینری کی مدد سے ایک ہفتے کی کھدائی کے بعد ملی ہے۔اس موقع پر حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ایک منظم پالیسی کے ذریعے انسانی بنیادوں پر جاری لاشوں کی تلاش کی کارروائیوں میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ اسرائیلی فریق نے واضح طور پر بین الاقوامی ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز کی مشترکہ ٹیموں کو ان علاقوں میں داخل ہونے سے روکا جہاں تلاش کا کام ہونا تھا اور بھاری مشینری اور ضروری آلات کی فراہمی سے بھی انکار کیا۔حماس نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف اپنے فوجیوں کی لاشوں کی تلاش میں رکاوٹ بن رہا ہے بلکہ فلسطینی شہدا کی باقیات نکالنے کے عمل کو بھی روکے ہوئے ہے، جس سے ان کے اہلِ خانہ کی تکلیف میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ اقدام بین الاقوامی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔حماس نے اسرائیل کے ان الزامات کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا جن میں کہا گیا تھا کہ حماس لاشوں کی تلاش میں سست روی دکھا رہی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس بہانے سے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کر رہا ہے اور نئی جارحیت کے لیے جواز تراش رہا ہے۔دریں اثنا، پیر کی رات حماس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے 28 میں سے 16 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر دی ہیں۔
فرانس نے فلسطینیوں پر عائد بڑی پابندی اٹھا لی
یواین آئی
پیرس// فرانس نے غزہ کے فلسطینیوں کی آمد پر لگائی گئی پابندی کو ختم کردیا جس کے بعد 20 فلسطینی فرانس پہنچ گئے ہیں۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانس نے منگل کے روز غزہ کے فلسطینیوں کی فرانس آمد پر لگائی گئی پابندی کو ختم کردیا ہے، فرانس میں فلسطینیوں کی آمد روکنے کا فیصلہ کئی ماہ قبل اس وقت کیا گیا تھا جب یہود دشمنی پر مبنی پوسٹیں سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھیں۔سوشل میڈیا پر جاری فیک پوسٹس کی وجہ سے اگست میں فرانس نے فلسطینیوں کے لیے شروع کیے گئے پروگرام کو منجمد کردیا تھا جس کے تحت جنگ زدہ غزہ سے فلسطینیوں کو ایک محدود تعداد میں فرانس آنے کی اجازت دی گئی تھی۔تاہم اب فرانس کی جانب سے پابندی ختم ہونے کے بعد 20 فلسطینی اتوار کے روز پیرس پہنچ چکے ہیں، یاد رہے فرانس نے غزہ جنگ کے شروع ہونے سے اب تک 500 فلسطینیوں کو پیرس آنے کی اجازت دی ہے، ان میں اسٹوڈنٹں کے علاوہ زخمی صحافی، خواتین بھی شامل ہیں۔مگر جولائی میں ایک فلسطینی طالبہ کی اسرائیل کے بارے میں کچھ پوسٹس سامنے آنے پر اگست میں فرانس نے اس آمد کو معطل کر دیا تاکہ صورت حال کا جائزہ اور مبینہ یہود دشمنی کا احتمال نہ بڑھے اس وجہ سے فلسطینی طالبہ کو فوری طور پر فرانس سے نکل جانے کا حکم بھی جاری کیا گیا تھا۔