یو این آئی
واشنگٹن//اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خورک نے خبردار کیا ہے کہ اس کے پاس غزہ کے زیر محاصرہ اور بے گھر لوگوں کے لیے صرف دو ہفتوں کی خوراک باقی رہ گئی ہے ۔ واضح رہے غزہ میں لاکھوں لوگوں کو بھوک اور انسانی ساختہ قحط کا سامنا رہا ہے ۔عالمی پروگرام برائے خوراک کے مطابق تقریباً اس وقت اس کے پاس پانچ ہزار سات سو ٹن خوراک موجود ہے ۔ تاہم یہ خوراک اگلے صرف دو ہفتوں کے لیے کافی ہے ۔ یہ بات خوراک پروگرام کی طرف سے ایک جاری کردہ بیان میں کہی گئی ہے ۔خیال رہے اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کو آگے بڑھانے کے بجائے 18 مارچ سے دوبارہ غزہ میں جنگ چھیڑ دی گئی ہے ۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے پہلے ہی تقریباً ایک ماہ سے غزہ میں امدادی سامان اور خوراک کی ترسیل جبرً روک رکھی ہے ۔ اب دوبارہ جنگ شروع ہونے سے مزید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔اقوم متحدہ نے بدھ کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کی دوبارہ شروع کی گئی جنگ کے نتیجے میں مزید ایک لاکھ بیالیس ہزار فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں اور انہیں محض سات دنوں کے دوران نقل مکانی کرنا پڑی ہے ۔عالمی خوراک پروگرام نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ اس کا فوڈ سیکورٹی کا شعبہ اس پوزیشن میں نہیں رہا ہے کہ وہ غزہ کو تین ہفتے کے بعد خوراک فراہم کر سکے ۔ اس صورت حال میں غزہ کے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اہل غزہ جنہیں خوراک کی قلت کا سامنا ہے ان پر دوبارہ جنگ اس لیے مسلط کی گئی ہے تاکہ حماس پر دباؤ ڈالا جا سکے ۔ مزید معاہدے کے بغیر ہی باقی اسرائیلی قیدی بھی رہا ہو سکیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں تین ہفتوں سے امدادی سامان کی ترسیل معطل ہونے کے باعث شہری شدید غذائی قلت اور بھوک کا شکار ہیں۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 80 فیصد سے زائد امداد کی ترسیل روک رکھی ہے، جس کے نتیجے میں رمضان کے مقدس مہینے میں لاکھوں فلسطینی فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اقدامات کرے۔