عظمیٰ نیوزڈیسک
دیر البلاح// غزہ کے مقامی صحت کے حکام کے مطابق، غزہ کی پٹی میں تقریباً دو سال سے جاری جنگ میں 64,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل اور حماس نے 2023 کے حملے سے جاری اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے اپنے متضاد مطالبات کا اعادہ کیا ہے۔اسرائیل نے قحط زدہ غزہ شہر میں اپنی کارروائی کو تیز کر دیا ہے۔ جمعرات کو اسرائیلی حملوں میں 28 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان جنرل ایفی ڈیفرین نے کہا کہ اسرائیلی فورسز شہر کے 40 فیصد حصے پر قابض ہیں اور یہ کہ آپریشن “آنے والے دنوں میں” وسیع ہو جائے گا۔ایک اینٹی سیٹلمنٹ مانیٹرنگ گروپ کے مطابق، مقبوضہ مغربی کنارے میں، اسرائیلیوں نے ایک فلسطینی شہر میں ایک نئی بستی قائم کر دی ہے۔غزہ شہر سب سے زیادہ آبادی والا فلسطینی شہر ہے جو تقریباً دس لاکھ افراد کا گھر ہے۔ تازہ ترین حملے اس وقت کیے گئے جب اسرائیلی فوجی غزہ شہر کے کچھ حصوں پر قبضہ کرنے کے منصوبے کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ہسپتال کے ریکارڈ کے مطابق، اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ شہر کے شفاہ اسپتال سے 25 لاشیں موصول ہوئیں، جن میں نو بچے اور چھ خواتین شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک 10 دن کا بچہ بھی شامل ہے۔ خان یونس کے ناصر اسپتال کے مطابق، جنوبی غزہ میں مزید تین افراد ہلاک ہوئے۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک 64,231 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ تازہ ترین اپ ڈیٹ میں 400 کے قریب ایسے افراد شامل ہیں جن کے بارے میں گمان کیا گیا تھا کہ لاپتہ ہیں لیکن جن کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔حماس نے بدھ کو دیر گئے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام 48 یرغمالیوں کی واپسی کے لیے تیار ہے۔ اسرائیل کا ماننا ہے کہ ان میں سے صرف 20 زندہ ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں، ایک دیرپا جنگ بندی، تمام غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء ، سرحدی گزرگاہوں کو کھولنے اور غزہ کی تعمیر نو کے مشکل چیلنج کے آغاز کی شرائط پر رہا کرے گی۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے دفتر نے اس پیشکش کو ’اسپن‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کہا کہ تمام یرغمالیوں کی واپسی اور حماس کو غیر مسلح کرنے تک جنگ جاری رہے گی۔اسرائیل اور امریکہ نے حال ہی میں ایک جامع معاہدے پر عمل کرنے کا عندیہ دیا ہے جس میں باقی تمام مغویوں کو ایک ساتھ رہا کر دیا جائے گا۔
اور مکمل جنگ بندی نافذ ہو جائے گی۔