یو این آئی
غزہ// غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیے جانے والے حملوں میں 95 فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔دوسری جانب لبنان کے دارالحکومت بیروت میں عوام کو 2 علاقے فوری خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے حملوں کی تیاری شروع کردی گئی جب کہ 24 گھنٹوں میں 6 میڈیکل ورکرز سمیت 45 لبنانی ہلاک کردیے گئے ۔اس کے علاوہ شام میں لبنانی سرحد کے قریب بھی اسرائیل نے حملہ کیا جس میں 10 شہری ہلاک ہوگئے ۔دوسری جانب وسطی غزہ کی پٹی میں نصرت پناہ گزین کیمپ میں دو مکانات پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 16 فلسطینی جاں بحق ہوگئے ۔ یہ اطلاع ژنہوا نے فلسطینی ذرائع کے حوالے سے دی۔ژنہوا سے بات کرتے ہوئے ، مقامی ذرائع اور عینی شاہدین نے بتایا کہ شہری دفاع اور طبی ٹیمیں ہلاک اور زخمیوں کو بچانے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچیں اور انہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا۔کیمپ میں العودۃ اسپتال نے ایک پریس بیان میں کہا کہ انہیں 16 لاشیں ملی ہیں جبکہ 30 افراد زخمی حالت میں ہیں، جن میں ایک ڈاکٹر اور دو صحافی شامل ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔ واضح رہے اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 سے لے کر اب تک طبی عملے کے 178 ارکان کو قتل کیا ہے ۔ جن میں ڈاکٹر، نرسیں اور ایمبولنس کا عملہ شامل ہے ۔ جبکہ طبی عملے کے 279 ارکان کو زخمی کیا ہے ۔غزہ میں قائم صحت کے حکام نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں سے 43,204 فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ادھر اسرائیل کے شمال میں کئے گئے راکٹ حملے میں 2 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔اسرائیلی فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق اسرائیل کے شمالی علاقوں جلیلہ اور ہائفہ میں گرائے گئے راکٹوں کی وجہ سے سائرن بجنا شروع ہو گئے ۔ علاقے میں تقریباً 25 راکٹ گرائے گئے ہیں۔راکٹوں میں سے کچھ کو دفاعی سسٹموں کی مدد سے فضاء میں ہی تباہ کر دیا گیا ہے ۔دوسری طرف اسرائیل کی ہنگامی امدادی سروس ریڈ داودی اسٹار نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ راکٹ حملوں کے نتیجے میں ملک کے شمال میں 2 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل کے شمال میں لبنان کے ساتھ سرحدی علاقے ‘میتولا’ کے رہائشی علاقے پر صبح کے وقت راکٹ حملے کئے گئے جن کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق میتولا میں ہلاک ہونے والوں میں 4 افراد غیر ملکی الاصل زرعی مزدور تھے ۔
جنگ بندی کیلئے اچھی پیش رفت ہوئی : امریکہ
عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
واشنگٹن//امریکہ کا کہنا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی کی جانب ’اچھی پیش رفت‘ ہوئی ہے ۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ مذاکرات کاروں نے ایک معاہدے کی طرف “اچھی پیش رفت[؟] کی ہے جس سے لبنان پر اسرائیل کے حملے میں جنگ بندی ہوگی۔بلنکن نے صحافیوں کو بتایا کہ خطے کے میرے حالیہ سفر اور اس وقت جاری کام کی بنیاد پر، ہم نے ان سمجھوتوں پر اچھی پیش رفت کی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے موثر نفاذ کے لیے ضروریات کی تفہیم لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع کے سفارتی حل کی بنیاد ہے ۔بلنکن نے کہا کہ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ ہمارے پاس لبنان اور اسرائیل دونوں کی طرف سے واضح ہے کہ اس کے موثر نفاذ کے لیے 1701 کے تحت کیا ضرورت ہوگی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سرکاری میڈیا نے جنگ بندی تجویز کا مسودہ بھی نشر کردیا ہے ، مسودے میں اسرائیل اور لبنان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 60 روزہ سیز فائر کے دوران مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دی جائے گی۔اسرائیلی افواج کے انخلا کے وقت لبنانی افواج کی تعیناتی فوری طور پر شروع کردی جائے گی، جبکہ اسرائیل جنگ بندی کے 7 دن کے اندر لبنان سے اپنی فوج نکال لے گا۔نگران لبنانی وزیراعظم نجیب مکاتی کی جانب سے اُمید کا اظہار کیا گیا ہے کہ چند گھنٹے میں سیز فائر ہوجائے گا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل لبنان سیز فائر سے متعلق رپورٹس اور مسودے گردش کررہے ہیں، مگر ان سے مذاکرات کی عطاسی نہیں ہوتی۔رپورٹس کے مطابق اسرائیل بھاری جانی نقصان کے باعث حزب اللہ کو دریائے لطانی سے دور دھکیلنے سے دستبردار ہورہا ہے ۔ رواں ماہ لبنان اور غزہ میں حماس اور حزب اللّٰہ کے ہاتھوں 62 اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوچکے ہیں۔