جگر کو تھام کر اظہارِ حالِ زار کرتا ہوں
سُن اے بے درد دُنیا درد کا اظہار کرتا ہوں
تجھے اے شامِ غم پھر خوں سے لالہ زار کرتا ہوں
کہ جب تسلیم اُس تیرِ نظر کا وار کرتا ہوں
دلِ صد چاک پیشِ ابروئے خمدار کرتا ہوں
خود اپنی جاں نثارِ خنجرِ خونخوار کرتا ہوں
ہر اک رنگِ زمانہ سے نپٹنے کیلئے یارو
میں اپنے آپ کو اندر سے ہی تیار کرتا ہوں
زمانہ تو بہت آگے ہے اور میں ہوں بہت پیچھے
چلو اپنی ہی نااہلی کا میں اقرار کرتا ہوں
غمِ دوران ہے یہ اشکِ رواں ہے آہِ سوزاں ہے
یہ سب کچھ اے فلک تیری نذر یکبار کرتا ہے
دلِ حساس تُو ہی تو مری خاطر مصیبت ہے
میں تجھ سے دور ہی اب خلوتوں سے پیار کرتاہوں
زمانہ تو بہت ہشیار ہے اور میں ہی سادہ ہوں
سنبھل اے دل ذرا تجھ کو بھی اب بیدا کرتا ہوں
جہاں والو بھلا کیوں سادگی میری پہ ہنستے ہو
تمہاری اِس اداکاری سے کب اِنکار کرتا ہوں
میری حالت پہ ہنسنا تو نہیں زیبا زمانے کو
میں اپنی درد مندی ہدیۂ دلدار کرتا ہوں
سُناتا خود بخود چہرہ ہے دل کا حال دُنیا کو
زباں سے کیوں میں اپنے درد کا اظہار کرتا ہوں
مجھے مشکوک نظروں سے نہ دیکھو اے جہاں والو
میں اپنا تجریہ ہر روز سو سو بار کرتا ہوں
بشیرؔ اب دل مرا جانے کسی سے کیوں نہیں ملتا
میں دُنیا سے نبھانے کی سعی ناچار کرتا ہوں
بشیر احمد بشیرؔ(ابن نشاطؔ) کشتواڑی
ضلع کشتواڑ، موبائل نمبر؛9018487470