سوچتا ہوں فسردگی کیوں ہے
زندگی میں یہ بے حِسی کیوں ہے
کیوں ہے یہ عادتِ جبیں سائی
ہرکسی کی یہ بندگی کیوں ہے
رُوبہ رُو ہیں وہ جھیل سی آنکھیں
پھربھی ہونٹوں پہ تشنگی کیوں ہے
اُس کوشاید مذاق ہے سوُجھا
اُس کے ہونٹوں پہ یہ ہنسی کیوں ہے
دُشمن انساں کابن گیادُشمن
رسم ایسی مگر چلی کیوں ہے
اُس کی آمد میں دیر ہے شاید
دِل کی محفل میں خامشی کیوں ہے
میں کہ اکثریہ سوچتاہوں ہتاشؔ
اِسقدر تم میں سادگی کیوں ہے
پیارے ہتاشؔ
جموں،رابطہ نمبر:8493853607