ہر سفر میں سفر تلاش کیا
ہم نے کب اپنا گھر تلاش کیا
جسم میں اپنے جو نہیں رہتا
اس قلندر کا گھر تلاش کیا
ایک قطرہ بھی اک سمندر ہے
آنسوؤں میں گہر تلاش کیا
جذبہء دل بجھا نہیں اب بھی
راکھ میں اک شرر تلاش کیا
شکر ہے لفظ کے نگر میں ہوں
بھیڑ میں اپنا سر تلاش کیا
خانقاہوں کی بھیڑ کم ہوگی
تم کو دل میں اگر تلاش کیا
رقص جگنو کا تھا بہت روشن
تیرگی میں قمر تلاش کیا
جب کہیں فن کی پیاس ہی نہ بجھی
اپنا ہی پھر ہنر تلاش کیا
اشرف عادل ؔ
کشمیر یونیورسٹی حضرت بل سرینگر
رابطہ 9906540315