لذتِ درد درمند جانے
بے خبر کیا نبات و قند جانے
سرگرانی سے جو ہے دامن کش
وہ فقیروں کو سربلند جانے
آدمیت کا یہ تقاضا ہے
تو کسی کو نہ ناپسند جانے
اُس کی باتوں سے بات بنتی ہے
جو سخن ور کہ رمزِ چند جانے
آدمی وہ اصول اپنائے
جن پہ فطرت کو کاربند جانے
ابن آدم خدا کو پہنچانے
گذریئے کو گو سفند جانے
طالبِ نیک بخت پتھر کی
خامشی کو زبانِ پند جانے
ابتلا زندگی کا گہنہ ہے
اس کو کیوں کر کوئی گزند جانے
لوگ عادی ہوئے تبسم کے
اور مشہورؔ زہر خند جانے
رابطہ؛موبائل نمبر9906624123