لْٹ گئے دل کے خزانے کتنے
مٹ گئے درد پْرانے کتنے
اک حقیقت کے فسانے کتنے
لوگ ہوتے ہیں دِوانے کتنے
انجمن، دشت، چمن ، تنہائی
آدمی کے ہیں ٹھکانے کتنے
چاندنی،پھول ، شفق، آئینہ
ہیں ترے رنگ نہ جانے کتنے
دردِ سر ، خوف، خْدا رْسوائی
تیرے جانے کے بہانے کتنے
خواب یاد آئیں تو راتوں جیسے
بھْول جائیں تو سْہانے کتنے
کون محفل کو بناتا شب کو
اک نظر کے ہیں نشانے کتنے
ٹوٹ جائے نہ کہیں نیند مری
خواب ہنستے ہیں سِر ہانے کتنے
عشق کا حْسن کہ آباد رہا
کر کے برباد گھرانے کتنے
ایک ہی لفظ محبت تھا مگر
بن گئے اْس کے فسانے کتنے
اندرون کاٹھی دروازہ رعنا واری
سری نگر.. رابطہ: – 990685395