پھر نہاں خانے سے لایا ہوں کہانی دوستو
کچھ قلم سے کہہ چکا ہوں ،کچھ زبانی دوستو
کاش! ہوتی دیر پا یہ زندگانی دوستو
آج ہوتے روبرو پھر میرؔ و فانیؔ دوستو
گر شریک ِبزم ہوتے ذوقؔ و غالب ؔ آج بھی
کیا فضائے شعر ہوتی پھر سہانی دوستو
ہیں نہیں حسرتؔ و مومنؔ اب ہمارے درمیان
حسرتا وہ ہوگئے اب اک کہانی دوستو
بعدِ مُردن بھی سخن میںان کے ہے لطف ِ دوام
اُنکے فن پاروں میں ہے اب بھی جوانی دوستو
کر رہےہیں شاعری کیا آجکل مہمل مزاج
کس کی ہمت ہے کرے کوئی منانی دوستو
آئو پھر سے فکر و فن کو اک نئی تہذیب دیں
تاکہ ہر جا ہو ہماری قدردانی دوستو
سلطنت عشاقؔ شعروں کی ہلا دیتے ہیں جو
با بصر سنتے ہیں کب اُن کی بیانی دوستو
صدر انجمن ترقی اُردو (ہند) شاخ کشتواڑ
9697524469