کسی کا رنج نَے شکوہ گلہ ہے
میں خوش ہوں جو ملا جتنا ملا ہے
ستاروں کی زمیں ہے اور میں ہوں
یہ کوئی خواب ہے یا معجزہ ہے
مسائل ڈس رہے ہیں ہر قدم پر
یہ دنیا بھی نہ جانے کیا بلا ہے
مقدر کی کرم فرمائی دیکھیں
مجھے انعامِ تنہائی دیا ہے
اکیلے جانبِ منزل رواں ہوں
نہ کوئی ہمسفر ، نَے آشنا ہے
مجھے بھی ایک دن منزل ملے گی
میری امید کا روشن دیا ہے
اسے ہی لذتِ دنیا ہے حاصل
فراقِ یار سے جو آشنا ہے
جہاں والوں کو بھی تھوڑا سا دے دو
سکونِ قلب جو تم کو ملا ہے
خزاں سے کیوں نہیں لڑتے ہو اے شمسؔ
بہاروں کا اگر تم کو گلہ ہے
ڈاکٹر شمس کمال انجم
صدر شعبۂ عربی بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری
9086180380