دیکھیں گے کہ کب تک وہ صداقت نہ کہیں گے
کس بات پر ہے ہم سے عداوت نہ کہیں گے
ٹوٹے گا بکھر جائے گا دل، صبر کریں گے
چاہت کی چُکائی ہے جو قیمت نہ کہیں گے
اَسلاف سے سیکھا ہے محبت کا سلیقہ
ہم کو ہے کسی سے بھی عداوت، نہ کہیں گے
ہم چاک گریبان کو چپ چاپ سئیں گے
پر کوئی بھی اُن سے ہے شکایت نہ کہیں گے
جو تاج نہ تعمیر کرا پائے تو عارضؔ
کیا اُن کی محبت کو محبت نہ کہیں گے ؟
عارض ارشاد
نوہٹہ، سرینگر، کشمیر
موبائل نمبر؛7006003386
چمن کے نو دمیدہ گُل بہاروں سے خفا بیٹھے
صباحت میں خلش پیہم اسیرِغم ہو ا بیٹھے
ابھی فردِ وفا اِک جاں بہ لب ہے شہرِ گریاں میں
تبھی سب پا بہ گِل پہلے بچھا فرشِ عزا بیٹھے
کہا جب اہلِ بینش نے جلالِ پادشاہی کیا
غبارِ رہ اُٹھا کر ہم ہوا میں تب اُڑا بیٹھے
ہوائیں راج کرتی ہیں بُجھا کر شمع اُلفت کو
یہ سُن کر کُنجِ عُزلت میں ستم کش مُسکرا بیٹھے
کمالِ صبر بھی ہم کو میسر تھا مگر ہم تو
جنوں میں اپنی ہستی کو زمانے سے مٹا بیٹھے
ہماری حسرتوں پر اب لگے قدغن عداوت کے
حریفوں کی حمایت میں رفیقوں کو ستا بیٹھے
متاع و مال میرا سب لُٹایا رہبروں نے ہے
گلہ اب رہزنوں سے کیا کہ امجد ؔ وہ بچا بیٹھے
امجد اشرف
رابطہ؛شلوت، سمبل سوناواری
موبائل نمبر؛7889440347
کبھی میں نے اُسے چاہا بہت ہے
زمانے میں جو اَب تنہا بہت ہے
وفا کی بات مت کرنا کسی سے
وفا کو سب نے ٹھکرایا بہت ہے
خدایا کچھ دنوں سے دل یہ میرا
تری دنیا سے اُکتایا بہت ہے
نہیں بھر پائے گا تا عمر پیارے
یہ میرا زخم ہی گہرا بہت ہے
وہ ہے مز دورآخر کیا کرے گا
اُسے اِس دیس نے لُوٹا بہت ہے
ہے محفل میں مگر جانا ہے، اب کے
بِنا تیرے یہاں تنہا بہت ہے
میں سالم ہوں ابھی اعجاز طالبؔ
زمانے نے مجھے لُوٹا بہت ہے
اعجاز طالب
حول سرینگر،کشمیر
موبائل نمبر؛9906688498
سیکھی ہے زندگانی کی جب سے ادا میں نے
ہر غم کو کردیاہے پھر دل سے جُدا میں نے
عیبوں کو اپنے مجھ کو چُھپانا نہیں آتا
ہوں چاک گریبان اِسے کب سیا میں نے
اب بخش خطائیں مری اے وقت کے منصف
ہر حال میں ہر ایک سے کی ہے وفا میں نے
اُن سے تو میں بن پایا نہیں ہوں کبھی اچھا
سمجھا تھا عمر بھر جنہیں حد سے بُرا میں نے
گھبرایا نہ سعیدؔ کبھی، میں زہرِ غم سے، ہوں
شکر ملائی اس میں اور جم کے پیا میں نے
سعید احمد سعیدؔ
احمد نگر، سرینگر
موبائل نمبر؛9906355293
فریاد کررہے تھے ہم اُن کے در پہ جاکر
دنیا کو درد لاحق ہے کچھ تو اب دوا کر
سُن لی نہ اُس نے فریادپھر اس کے در سے یارو
بے آبرو ہیں لوٹے دل پر یہ زخم کھا کر
اپنا نہیں سکے ہم پرغیر بھی نہیں ہیں
تھا شوق دیکھنے کا بیٹھے ہیں منھ چُھپا کر
اب اس کو دیکھنے کی مجھکورہی نہ چاہت
رکھا ہو خود کو اس نے شاید وہاں سجا کر
جاکر یہ اُن سے کہدو اب ہم نہیں ملیں گے
پرویزؔ لوٹا خالی سب کچھ وہیں لُٹا کر
پرویز یوسفؔ
کنٹریکچوَل لیکچرار
گورئنمنٹ ماڈل ہائر سیکنڈری اسکول
چندوسہ بارہ مولہ،موبائل نمبر؛9469447331