Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
غرلیات

غزلیات

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: September 13, 2020 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
6 Min Read
SHARE
 
کوئی مسکین مرے گھر سے جو خالی جائے
’’مجھ سے حالت مری دیکھی نہ سنبھالی جائے‘‘
 
باغِ رضواں کے سبھی راستے کھل جائنگے
عشقِ احمدؐ کی کِرن دل میں چھپالی جائے۔
 
 ریگزاروں میں سرابوں نے کیا مجھکو نڈھال
اب سمندر سے کوئی راہ نکالی جائے
 
 میرے اللہ مرے شہر کو ایسا کردے
کسی معصوم کی پگڑی نہ اُچھالی جائے
 
جو ہمیں ہوش کے ناخن نہیں لینے دیتی
اب وہ اذہان سے تصویر ہٹا لی جائے
 
کورنش کرتے ہوئے، آئیں ملائک سرِ راہ 
آدمی جائے جہاں سے تو مثالی جائے
 
خامشی اوڑھ کے سو جاتے ہیں بسملؔ آؤ
قلبِ ویراں میں نئی بستی بسالی جائے
 
 خورشید بسملؔ
تھنہ منڈی راجوری
موبائل نمبر؛9622045323
 
 
 
کیسے گزرے شامِ غم اِک جام و مینا چاہئے
ساتھ دینے کیلئے خود سا دوانہ چاہئے
 
سُکھ ملے یا دُکھ ملے، منتظر رہتا ہوں میں
یونہی جینے کیلئے کچھ تو بہانہ چاہئے
 
سونے چاندی سے نہیں ہے میرا رشتہ دوستو
گھر نہ صندل کا ملے، دل میں ٹھکانہ چاہئے
 
ہر طرف دیوار ہی دیوار ہیں اے چارہ گر
بے بسوں کو بھی یہاں اک شامیانہ چاہئے
 
حضرتِ انساں شکاری بن گیا ہے اب سعیدؔ
زندہ رہنے کے لئے اُسکو نشانہ چاہئے
 
سعید احمد سعیدؔ
احمد نگر سرینگر،موبائل نمبر؛9906355293
 
 
پسِ چلمن ہیں سارے غم، یہ باتیں کون سُن لے گا
نمک لگتا ہے اِب مرہم، یہ باتیں کون سُن لے گا
 
ادا کی تیغ کو لہرا کے چلتا ہے وہ ظالم جب
تو ہو جاتا ہے ہر سر خم، یہ باتیں کون سُن لے گا
 
ہماری زندگی کو آپ نے برباد کر ڈالا
ہوئی ہر آنکھ ہے اب نم، یہ باتیں کون سُن لے گا
 
جدائی کا ہے ایسا درد تم نے دے دیا اے دوست
مسرت ہوگئی پُرنم، یہ باتیں کون سُن لے گا
 
بہت گہرا ملا ہے زخمِ دِل زخمِ جگر صورتؔ
مجھے منِ جانبِ ہمدم، یہ باتیں کون سُن لے گا
 
صورت سنگھ
رام بن، جموںموبائل نمبر؛9419364549
 
 
اس زمانے کی خوشی میں بے بسی اچھی لگی
دوستوں کی محفلوں سے دشمنی اچھی لگی
آفتوں میں گرِ پڑے ہیں کچھ تو مولیٰ کر کرم
اِن فقیروں کے دِلوں میں دل لگی اچھی لگی
ہر گھڑی ہر پل مرا ہے خوف آخر ہے بھلا
اور سُکوں ملنے کی خاطر روشنی اچھی لگی
جی نہیں سکتا اگر میں بِن ترے اے دِلرُبا
بس خوشی ہے ایک تری، یہ خوشی اچھی لگی
فاصلوں میں ہیں ستارے آج میرے ہاتھ کے
عقل سے ہم نے کہا ہے مفلسی اچھی لگی
خود نمائش مت کرونا جسم تیرا ہے حسیں
مجھ کو تیری ہر ادا میں، سادگی اچھی لگی
اب ملیں گے کس جہاں میں جس جہاں میں دلربا
جس جہاں یاورؔ تجھے بس شاعری اچھی لگی
 
یاورؔ حبیب ڈار
شعبۂ اردو کشمیر یونیورسٹی سری نگر
موبائل نمبر؛[email protected]
 
 
الم کدہ میں جو ہستی نظر آئی، کیا نظر آئی؟
ہر ایک رنج میں ڈھلتی عمر کے زیرِ اثر آئی
 
دیا اُمید کا جلائے رکھایوں  دلدلوں میں
نقشہ بدل دیا جب طوفاں کی وہ لہر آئی
 
کانچ کے ٹکڑوں میں بکھری تھی ہستی یہاں
جہاں بھی نگاہ گئی ایک ہی تصویر نظر آئی
 
شام غم سے نہ کبھی اکتاہٹ ہوئی  مجھے
میرے حصے میں کہاں وہ چمکتی سحر آئی
 
حقیر بنا دیا تیری امیدوں نے تجھے یہاں
اب جہاں بھی دیکھا بس یاس ؔ ہی نظر آئی
 
یاسمینہ اقبال
شوپیان کشمیر
 
 
نشان پیکرِ جاذب نما کے دیکھتے ہیں
کہ دن بدلتے لباسِ حیا کے دیکھتے ہیں
کرشمے اپنی ہی یارو خطا کے دیکھتے ہیں
یہ دن جوچاروں طرف ہم بلاکےدیکھتےہیں
ہو ماند شائد اسی طور تیرگیٔ فراق
چلو کہ آنکھ میں تارے جلا کے دیکھتے ہیں
جوچاند و پھول کا دیدار کرنا ہوتا ہے
تو اس کو سامنے اپنے بٹھا کے دیکھتے ہیں
ہیں یونہی کہتے سبھی یا ہے واقعی وہ آگ
یہ جانچنےکوقریب اس کے جا کےدیکھتےہیں
بڑی حسین بڑی دلنشین وپیاری سی
وہ ہے غزل تو اسے گنگنا کے دیکھتے ہیں
سنا ہے غیروں سے مانوس ہو رہا ہے وہ
تو چلئے ہم اسے اپنا بنا کے دیکھتے ہیں
وہ کہہ رہا ہے ہمیں بھولنا ہے موت تری
تو ایسا کرتے ہیں اس کو بُھلا کےدیکھتے ہیں
جلا  کے اس کی ہی زد پر چراغِ استقلال
چلو یوں کرتے ہیں جلوے ہوا کے دیکھتے ہیں
تم اپنے روئے ضیاء بار سے ہٹاؤ نقاب
ہم اپنا ظرفِ نظر آزما کے دیکھتے ہیں
 
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج۔بارہ بنکی،یوپی،
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پی ڈی پی نے یوتھ ونگ تشکیل دی، ایڈوکیٹ آدتیہ گپتا صدر مقرر
تازہ ترین
ہندوستان میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 6000 سے تجاوز کر گئی
تازہ ترین
ملک بھر میں عیدالاضحیٰ جوش و خروش سے منائی گئی
برصغیر
جامع مسجد میں نماز عید کی اجازت نہ دئے جانے پر دکھ ہے، حکومت کو عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے:وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
تازہ ترین

Related

ادب نامغرلیات

غزلیات

May 31, 2025
غرلیات

غزلیات

May 24, 2025
غرلیات

غزلیات

May 17, 2025
غرلیات

غزلیات

May 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?