Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
غرلیات

غزلیات

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: November 1, 2020 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
 اندھیری رات میں جگنو کی کمان کھینچتے ہیں
کہ ٹمٹماتےچراغوں کی جان کھینچتے ہیں
جفا کشیدہ شہر ہے سنبھل کے بات کرو
فراق دیدہ یہاں پر زبان کھینچتے ہیں
پہنچ نہ پاؤ گے افلاک کی بلندی پر
صیادِ اجل پروں کی اُڑان کھینچتے ہیں
تُمہی سکھا دو محبت کے ضابطے مجھ کو
تُمہارے شہر میں اُستاد کان کھینچتے ہیں
مُجھے چلا نہ سکے دو قدم بھی ساتھ اپنے
سُنا تھا ساتھ وہ اپنے جہان کھینچتے ہیں
ہمیں یقین ہے تُم تک پہنچ ہی جائیں گے
تُمہارے پاؤں کے مِٹتے نشان کھینچتے ہیں
تمام دولتیں رہ جائیں گی یہیں جاویدؔ
یہ لوگ کِس لئے تخت و مکان کھینچتے ہیں
 
سردارجاویدخان
مینڈھر پونچھ
موبائل نمبر؛9697440404 
 
 
میرے چہرے پر کس نے رکھ دئیے الزام کے پتھر
بہت پوجے گئے ہیں یہ تمہارے نام کے  پتھر
مقدس ہیں یہی تحریرکرتے ہیں حیاتِ نو
میرے ہی دل کی دھڑکن ہیں میرے یہ کام کے پتھر
میرے ہی بوجھ سے میرا سفینہ ڈوبتا جائے
میرے حصے میںکب آئے ہیں میرے رام کے پتھر
انہی آوارہ قدموں کی سخاوت ہے غزل میری
منقش ہیں میری راہوں میں ہر اک گام کے پتھر
سلیقے سے سجا رکھے ہیں اپنے پہلو سب ہم نے
ہماری صبح کے پتھر تمہاری شام کے پتھر
لبوں پر رکھ کے خاموشی بہت بے چین بیٹھے ہیں
نظر میں، ذہن میں برپا ہیں بس کہرام کے پتھر
میرے آغاز میں شامل میرے انجام کے پتھر
 
 شام طالب 
سشیل نگر گول گجرال روڑ،تالاب تلو جموں
موبائل نمبر؛9419787665
 
دہشت رہے گی طاری کب تک
ساتھ میں آہ وزاری کب تک
 
دولت کی اِک دوڑ لگی ہے
دُور ہو یہ بیماری کب تک
 
یُوں پتھربازی سے ہوگی
چارسُو مارا ماری کب تک
 
رواں رہے گی اِس صورت میں
لب پرآہ وزاری کب تک
 
جو حق میں قانون ہے کالا
رہے گا ایسے جاری کب تک
 
تُم ہی بولو رہے گی جاری
جینے سے بے زاری کب تک
 
گزر رہا ہوں ہتاشؔ میں جس سے
مٹے گی یہ لاچاری کب تک
 
پیارے ہتاشؔ
دور درشن گیٹ لین جانی پورہ جموں
موبائل نمبر؛8493853607
 
صورتیں بنتی گئیں ہم آئینہ تکتے رہے
چشمِ نم دیدہ سے عکسِ برہنہ تکتے رہے
 
رفتہ رفتہ سبز پتوں کی طرح ارمانِ دل
شاخ سے ہو کر جدا خالی جگہ تکتے رہے
 
کیوں فرشتوں کی طرح اے صاحبِ سیف و قلم
لا ابالی یاں مآلِ حادثہ تکتے رہے
 
سوچتی اور جاگتی آنکھوں سے، دانائے دہر
کج لکیروں کو مقدر آزما تکتے رہے
 
تجربے کی آڑ میں کرتے ہیں کارِ خام سب
اہلِ حرفہ حاصلِ غارت شدہ تکتے رہے
 
سر کٹی امید آنکھوں میں چھپائے مے فشاں
بس شرابِ نام و نا آمیختہ تکتے رہے
 
کیوں اسے ابرار سارے صاحبِ عز و شرف
پردۂ غیرت اٹھا کر برملا تکتے رہے
 
خالد ابرار 
چرارشریف کشمیر،موبائل نمبر؛9180822270
 
طوفان سے نکلنے کے آثار بھی نہیں
 جو عزم ہم کریں گےتو دشوار بھی نہیں
سوکھی ہوئی کلی کو بڑی آس تھی مگر 
آئی بہار لوٹ کے اس بار بھی نہیں 
آلام کے بغیر ملا کیا بھلا  مجھے
لیکن میں شہرِ شوق سے بیزار بھی نہیں 
گلشن کے واسطے یوں لہو تک دیا مگر
آیا مرے نصیب کوئی خار بھی نہیں 
آندھی سے لڑ سکے گی مری نائو کیا ذرا 
قسمت، شکستہ ہاتھ میں پتوار بھی نہیں
آفات سے بچایا کبھی ڈھال بن گیا
بہتر کوئی دعا، سے ہے ہتھیار بھی نہیں 
پوچھو نہ التفات مرے اک عزیز کی
دشمن نےاس قدر دیئے آزار بھی نہیں
عارفؔ وہی ہے تخت پہ اس شہر میں فقط 
جو شخص آج صاحب ِ کردار بھی نہیں
 
جاوید عارف ؔ
پہانو ،شوپیان،کشمیر
موبائل نمبر؛7006800298
 
 
غموں کی غمگساری کیوں نہ ہوگی
دلوں کی دل آزاری کیوں نہ ہوگی
بیگانے اپنے ہی جب ہوگئے ، پھر
یہاں پر مارا ماری کیوں نہ ہوگی
شگوفے کھلنے سے پہلے ہی ٹوٹے
چمن میں آہ وزاری کیوں نہ ہوگی
پرندے اُڑتے اُڑتے کھوگئے ہیں
فضاء کو بیقراری کیوں نہ ہوگی
جنہوں نے شہر کا نقشہ بگاڑا
پھر ان پر سنگ باری کیوں نہ ہوگی
ہم جس کی گود میں پل کر بڑھے ہیں
وہ دھرتی ماں دُلاری کیوں نہ ہوگی
جنم بھومی ہماری ہے یہ روحیؔ
اماں یہ جاں سے پیاری کیوں نہ ہوگی
 
روحی جان
نوگام، سرینگر
موبائل نمبر؛9906940144
 
 
وہ پکارے گا تو  گھر چھوڑ کے جانا ہوگا
دل نہ چاہے گا مگر چھوڑ کے جانا ہوگا
 
اس سے پہلے کہ یہ طوفان یہاں تک پہنچے
ہم  پرندوں کو شجر چھوڑ کے جانا ہوگا
 
کیا خبر جنگ میں کمزور نہ پڑ جائے کہیں
بیچ رستے میں سِپر چھوڑ کے جانا ہو گا
 
ہم مسافر ہیں ہمارا نہیں مسکن کوئی
جب صدا ہوگی نگر چھوڑ کے جانا ہوگا
 
شہر اپنا،جسے عادت ہے فراوانی کی
درد کے زیرِ اثر چھوڑ کے جانا ہوگا
 
وہ تو کہتے ہیں مکاں چھوڑ کے جائو تابشؔ
چھوڑ جائیں گے اگر چھوڑ کے جانا ہوگا
 
 
جعفر تابشؔ
مغلمیدان، کشتواڑ
موبائل نمبر؛ 8492957626
 
 
 دل اس قدر اداس ہے باہر نکل نہ جائے
اشکوں میں اتنی آگ ہے چہرا پگھل نہ جائے
 
بازو میں اس کے زور بھی ہے دل میں جوش بھی
اس کو سنبھال لو کہیں کونپل مسل نہ جائے
 
تا عمر تیرا ہاتھ نہ چھوڑوں گا خلوتی
اب موقع دیکھ کر کہیں تو بھی نکل نہ جائے
 
جو پالیا ہے اس کو ہی رکھتا ہوں میں عزیز
خوابوں کی ضد میں ہاتھ سے میرے اصل نہ جائے
 
ڈرتا ہوں ، یاد آتا ہے اس کا وہ چھوڑنا
باہر ہوا بھی گھر سے میرے آج کل نہ جائے
 
آنکھوں کو آنسوؤں کا بنایا ہے اب مزار
راسخؔ پگھل کے آنکھ سے منظر بھی ڈھل نہ جائے 
 
راسخؔ شاہد || 
بارہمولہ، کشمیر
ای میل؛[email protected]
 
 
دنیا کسی کے پیار میں جھوٹی لگی مجھے
کشتی یہ زندگی کی بھی ٹوٹی لگی مجھے
مل کر ملا نہیں ہے  بہت دور آ  گئے
قسمت یہاں بھی اپنی ہی پُھوٹی لگی مجھے
گُم سُم سا جگ لگا ہے مجھے جس قدر یہاں
شاید اسی لئےوہ کہ روٹھی لگی مجھے
دل میں چُھپا لیا ہے غمِ عاشقی مگر 
سب کچھ چھپا کے مجھ سے وہ چھوٹی لگی مجھے
بس تو گیا ہے دل میں یہ لیکن  محال تھا
اپنا بنا کے مجھ کو وہ لوٹی لگی مجھے
دنیا یہ جس سے آج مرا استفادہ ہے
اپنی گزشت عمر میں لُوٹی لگی مجھے
اسکی کتاب دل کی ہر اک بات دیکھ کر
موت و حیات کی یہ کسوٹی لگی مجھے
 
یاورؔحبیب ڈار
بڈھ کوٹ، ہندوارہ
 
 
لوٹ آتے ہیں تو گھر وہ بُلاتے ہیں اکثر
باتوں باتوں میں ہی ہم کو رُلاتے ہیں اکثر
کون لڑ سکتا یہاں حالات سے ہے اپنے
پھول کلیوں سے بنے گھر کر جلاتے ہیں اکثر
شہرِ ناشاد میں ہم کو تو کہیں گے اپنا
وہ جو اپنے ہیں وہی ہم کو مٹاتے ہیں اکثر
بیت صدیاں بھی گئیں، پر نہ ملی ہے منزل
مرگِ کوتاہ کا ہی وہ رستہ دکھاتے ہیں اکثر
روٹھی تقدیر سے ہی اُلجھے رہیںہم دن بھر
یاسؔ کو ہی وہ کیوں کھیل دکھاتے ہیں اکثر
 
یاسمینہ اقبال
[email protected]
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

وانگت کنگن میں میاں نظام الدین کیانوی کا سالانہ عرس کا اغاز، بھاجپا کے رویندر رینہ بھی پہنچے بابا نگری، سجادہ نشین میاں الطاف احمد کو مبارک باد دی
تازہ ترین
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی: سائبر پولیس کشمیر
تازہ ترین
پی ڈی پی نے یوتھ ونگ تشکیل دی، ایڈوکیٹ آدتیہ گپتا صدر مقرر
تازہ ترین
ہندوستان میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 6000 سے تجاوز کر گئی
تازہ ترین

Related

ادب نامغرلیات

غزلیات

May 31, 2025
غرلیات

غزلیات

May 24, 2025
غرلیات

غزلیات

May 17, 2025
غرلیات

غزلیات

May 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?