دل نہ ٹھنڈی سی آہ بھرتا کیا
غم کی صورت میں اور کرتا کیا
حوصلے تھے بلند اِس دِل کے
میں غمِ زندگی سے ڈرتا کیا
غم وآلام نے تھا گیرا مجھے
ایسے حالات میں اُبھرتا کیا
جتنے غم تھے دیئے اُس کے تھے
ایسے میں اُس کو یاد کرتا کیا
وہ تھا اُلجھا ہوا زمانے سے
وہ کبھی مجھ کو یاد کرتا کیا
اُس کو فرصت کہاں تھی اتنی
میرے کُوچے سے وہ گذرتا کیا
سربہ سر میں تھا صحرا ہتاشؔ
مجھ پہ بادل کوئی برستا کیا
پیارے ہتاشؔ
دور درشن گیٹ لین جانی پورہ جموں
موبائل نمبر؛8493853607
کیسے رہنے دیں انہیں دو چار تک
لے چلیں رسوائیاں بازار تک
ہم نے ہی خود سے کنارا کرلیا
ورنہ اپنا ساتھ تھا اُس پار تک
مانگ لی تھی جو دوائے دل طبیب
آج تک پہنچی نہیں بیمار تک
آپ بھی سچ بولئے اور دیکھئے
کونسا لمبا سفر ہے دار تک
درد کے سارے خلاؤں کا سکوت
غم جٹھا پائیں گے استفسار تک
اے دعائے چشمِ تر، آہِ طلب
میری عرضی لے مرے سرکارؐ تک
گنبدِ خضریٰ کی چھاؤں میں رہوں
صاحب معراج کے دیدار تک
دل نےشیداؔ اوڑھ لیں خاموشیاں
بات بن جائے کہیں اظہار تک
علی شیداؔ
نجدون نیپورہ اسلام ا?باد،اننت ناگ
موبائل نمبر؛9419045087
جو صرف ابھی خواب میں آیا میرے آگے
کتنوں نے وہی پھول اگایا میرے آگے
ساحل پہ کبھی جس کو گرایا میرے آگے
پھر اس نے بنایا وہ گھروندا میرے آگے
نوکا نہ رہی آج یہ نوکا میرے آگے
تبدیل ہوا برف میں دریا میرے آگے
گہنا کوئی رکھا ہے پرانا میرے آگے
سامان یہی ایک تھا سستا میرے آگے
کاغذ کا نیا پھول لگایا میرے آگے
پھر اس نے اسی گھر کو سجایا میرے آگے
کیوں جسم میرا مجھکو نہیں دیتے ہو واپس
کرتا ہے تقاضا کوئی سایہ میرے آگے
کردار بھی ہوں میں ہی تماشائی بھی میں ہوں
ہوتا ہے یہ دلچسپ تماشا میرے آگے
میں بوڑھا اُسی کو ہی کہ پھر دیکھ رہا ہوں
رکھا ہے کھلونا کوئی ٹوٹا میرے آگے
دکھتا ہے یہاں سے وہ مگر ملتا نہیں ہے
ظاہر نہیں ہوتا کوئی رستہ میرے آگے
ساگر میں اُترنے میں مجھے دیر ہوئی ہے
پہلے سے ہوا اور یہ گہرا میرے آگے
ارون شرما صاحبابادی
پٹیل نگر ،غازی آباد اُتر پردیش
ایک دیوانے کی باتیں کر رہے ہیں
چاند کو لانے کی باتیں کر رہے ہیں
چاند میرے روبرو ہے آئینے میں
تم کو دکھانے کی باتیں کر رہے ہیں
تیرا جلوہ آسماں تک جا رہا ہے
نور پھیلانے کی باتیں کر رہے ہیں
تیرے چہرے کی کرن کو دیکھ کر سب
صبح کے آنے کی باتیں کر رہے ہیں
دل کو بہلانے کی باتیں کر رہے ہیں
خود کو سمجھانے کی باتیں کر رہے ہیں
تیرے لب کی مسکراہٹ بولتی ہے
پھول شرمانے کی باتیں کر رہے ہیں
قربتوں میں فاصلہ رکھ کر منیؔ سے
دور کیوں جانے کی باتیں کر رہے ہیں
ہریش کمار منی
بھدرواہ، جموں
موبائل نمبر؛959688843
خواب سا وہ گمان ہو تا ہے
جب بھی تو در میان ہوتا ہے
موسمِ گل سے لگتے ہیں وہ سمے
دل میں جب تیرا دھیان ہو تا ہے
ہر کڑی دھوپ میں دعا کا اثر
صورت سائبان ہوتا ہے
وہ چمن ہی اُجڑ تے ہیں جن کا
بے خبر با غبان ہو تا ہے
غم نہ اس کی جدا ئی کا پوچھو
جو کسی دل کی جا ن ہو تا ہے
کیا گذرتی ہے جب وہ دل توڑے
جس پہ ہی دل کو ما ن ہوتا ہے
اک محبت ہی ہے وہ جس سے معین
فتح دل کا جہان ہو تا ہے
معین فخر معین
موبائل نمبر؛003443837244
تھی زندگی مجھے درکارشیشہ گر کی طرح
مگر دجودمِرا کرگیا حجر کی طرح
تھی آرزو ، کہ کسی سلطنت پہ راج کریں
تو کیسے ہوگئے پامال رہ گزر کی طرح
سجائے رکّھو گلستاں خزاں کے موسم میں !
چھپائے رکّھو الم ، لعل اور گہر کی طرح
سمجھ نہ آئی ، محبت میں جیت ہار مجھے
کہ فتح مند ہے ، ہارے ہو ئے بشر کی طرح
چراغِنو کو بجھانے چلی ہے تند ہوا
ہے زد میں ابر کی سورج یہاں قمر کی طرح
تو دن کو رات کہے ، رات کو سحر کہہ دے
مری نظر نہیں نازاؔں ، تری نظر کی طرح
جبیں نازاؔں
لکشمی نگر، نئی دلی
موبائل نمبر؛9801315572
اُٹھا نہ حکم سے تیرے نہ خود گماں سے اُٹھا
میں ایک نقش تھا، معنی کے کہکشاں سے اُٹھا
ہزار پردوں میں خود پر نگاہ جاتی کہاں
عجب سکوت میں اک حرف بے زباں سے اُٹھا
یہ راہِ بحر تھی، میں قطرۂ تہہ دامن
کہ جس کا نام مٹا وہی کارواں سے اُٹھا
فنا کی خاک سے آئینہ بن کے اُبھرا جب
میں اپنی ذات کے صحرا میں آستاں سے اُٹھا
تری تجلّی نے جب چُھو لیا مرا ماتھا
تو ہر گناہ مرے ہاتھ کے نشاں سے اُٹھا
جاذبؔ جہانگیر
سوپور کشمیر
موبائل نمبر؛7006706987
چہرے پر ان کے قسم خدا کی حجاب ہے
لیکن ہر ایک راز یہاں بے نقاب ہے
سمجھوتہ تو ہوگیاہے مگر خوف دل میں ہے
دونوں کے اعتبار کا موسم خراب ہے
نہ کام آئے قوم و ملت کے جو کبھی
بیکار نوجوانوں کا ایسا شباب ہے
قسمت اگر ہو اچھی تو ممکن کیا نہیں
کھل کر خزاں میں بھی تو مہکتا گلاب ہے
مشکل ہے لینا سانس ہوا میں ہے زہر اب
موسم تمہارے شہر کا اتنا خراب ہے
محمد فاروق گیاوی کلال
سرواں بازار گیا بہار
موبائل نمبر؛9905021495