دل شکن اس قدر ہوا ہوگا
جب بھی وہ منتشر ہوا ہوگا
جب سُنا ہوگا میرا حالِ دل
اُس کے دل پر اثر ہوا ہوگا
پڑ گیا ہوگا تیز تر چلنا
جو میرا ہم سفر ہوا ہوگا
چاہتا ہوگا اِک سہارا ہے
غم سے جب باخبر ہوا ہوگا
وہ کہ مکر و فریب اپنا کر
اور بھی معتبر ہوا ہوگا
اپنے گھر سے نکل کے پیارے ہتاشؔ
کِس قدر دربہ در ہوا ہوگا
پیارے ہتاشؔ
دور درشن گیٹ لین جانی پورہ جموں
موبائل نمبر؛8493853607
جب زمانے سے جدا تجھ کو جو پایا ہوگا
اس نے سو بار تجھے ہاتھ لگایا ہوگا
ایک بے گھر نے کبھی گھر جو بنایا ہوگا
کوئی مہمان اُسے یاد تو آیا ہوگا
اپنے سینے میں جسے اس نے چھپایا ہوگا
وہ نئی شکل میں باہر ابھر آیا ہوگا
اس کھنڈر کو بھی محل جس نے بتایا ہوگا
دشت کے بعد کوئی شہر میں آیا ہوگا
ٹوٹی دھرتی پہ نظر کچھ بھی نہ آیا ہوگا
اتنا پانی تو ابھی اس میں سمایا ہوگا
گھر کے ملبے سے جو سامان ملا ہے ثابت
کانپتے ہاتھ سے وہ اُس نے اٹھایا ہوگا
ایک ہی بار میں جل پاتے نہیں کچھ ساماں
کتنی ہی بار انہیں اُس نے جلایا ہوگا
اُس نے پوچھا تو بہت لوگوں سے ہوگا لیکن
ایک بے گھر نے پتا میرا بتایا ہوگا
یہ مکاں اس سے مکمل نہیں گر پائے گا
اپنے ہاتھوں سے جسے اُس نے بنایا ہوگا
یہ زمیں اس کو نہ مل پائی تو اب اس نے
اس کے نزدیک کہیں خود کو بسایا ہوگا
ارون شرما صاحبابادی
پٹیل نگر ،غازی آباد اُتر پردیش
حق پرستی کے دیئے کو اب بجھا سکتا ہے کون
کلمہ کی اِس روشنی کو پھر دبا سکتا ہے کون
اُس کو شہرت کی بلندی سے گرا سکتا ہے کون
’’جس کا حامی ہو خدا اس کو مٹا سکتا ہے کون ‘‘
غم اٹھا کر کوششوں سے جس نے پائی منزلیں
زندگی میں اس کی خوشیاں اب گھٹا سکتا ہے کون
راضى ہو کے رب نے جس کا کر دیا اُنچا مقام
مرتبے سے اُس کو اپنے اب ہٹا سکتا ہے کون
اک اشارہ سے نبیؐ کے چاند وہ شق ہو گیا
ایک ایسے معجزہ کو کر دکھا سکتا ہے کون
رب کی قدرت سے بغاوت جس نے کی ہے بر زمیں
اس کی ہستی کو تو اُنچا اب اٹھا سکتا ہے کون
مٹ گئیں ہیں آندھیاں سب باطلِ معبود کی
آفتابِ حق کو عظمت اب چھپا سکتا ہے کون
عظمت اللہ بیگ
عظمت ٹمکوری، کرناٹک، انڈیا
موبائل نمبر؛9448748502
[email protected]
منزلیں پانے کی ضد نہ کریں تو کیا کریں ہم
خار ہی خار تھے راہ میں کوئی گلاب نہ تھا
اور یہ سوچ کے کود پڑے آتَشِ عشق میں جو
سر پہ کبُود حصار کا پائے تـُراب نہ تھا
آتشِ عشق بھلا تھی،یہ سہو خطا بھی ہوئی
بزم نیاز بھی مجھ سا تو خانہ خراب نہ تھا
گلشَنِ قدس پہ باغ و بہار ہے جلوہ فگن
رونَقِ بزم حیات میں جوش شباب نہ تھا
آس تھی ایک صدا کی اگرچہ وہ آئی نہ تھی
پر نوائے سروش خموش و غیاب نہ تھا
داوَرِ حشر میں اپنے قصور کا کیا دوں حساب
بارِ ثبوت میں کوئی بھی کارِ ثواب نہ تھا
اب تو اٹھو، سنو ہو گیا کفر خموش مزاج
کھیل فریبِ وجود و عدم اے جناب نہ تھا
یاور حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندواڑہ ، کشمیر
موبائل نمبر؛6005929160
مجھے سے غم کی بات نہ پوچھو
کیسے ہیں حالات نہ پوچھو
تنہا تنہا بِن سا جن کے
کیسی بیتی رات نہ پوچھو
آ نکھ کے دریا ٹوٹ کے بہہ گئے
کیسے ہیں جذبات نہ پوچھو
درد نے سینے کو آ گھیرا
کیسے ہیں صدمات نہ پوچھو
شب بھر میری اِن آنکھوں سے
کتنی ہوئی برسات نہ پوچھو
یاد کے سائے ساتھ نہ چھوڑیں
کیسے ہیں اثرات نہ پوچھو
عشق نے چھینا چین منیؔکا
کیسی ہے بر کات نہ پوچھو
ہریش کمار منیؔبھدرواہی
بھدرواہ جموں
موبائل نمبر؛9596888463
جب رشتے ہوا کے تھپیڑوں میں بکھر جاتے ہیں
تو رسمی سلاموں سے کب وہ سنور جاتے ہیں
خاموش جذبات میں ہی روح کی جلوہ گری ہے
الفاظ کے سائے تو اکثر اُبھر جاتے ہیں
وہ عُہد جو دل کی گہرائی سے بندھتے ہیں
ریا کی زبان پر بسا اوقات بکھر جاتے ہیں
جو یاد بھی روح کو چھو کر گزر جائے
ایسے رشتوں سے ہی لمحات نکھر جاتے ہیں
نفرت کے شعلے دل کو جلا ڈالتے ہیں
محبت کے شعلے ہی دن کو سنور جاتے ہیں
وہ جو سمجھے سکوت کے ہر اشارے کو
اس کی نگاہوں سے بھی حالِ بشر جاتے ہیں
رِندہ! رشتوں کا صلہ انداز میں نہیں ملتا
یہ تو روح کے سفر میں اُتر جاتے ہیں
سید عامر شریف قادری
[email protected]
تیری نگاہ نے تو ایسا بیقرار کر دیا
ڈ ھونڈتا ہوں نشیمن! شہسوار کردیا
جب سے تو نے ہے پلائی نظروں سے شراب
مئے خانہ اغیار کو ہے تب سے مسمار کر دیا
انتظا رمیںبھی کیاہے نگاہوں نے ایفائے عہد
عشق تھا معصوم، محبت نے تھا لاچار کردیا
یوں ہی تجھ سے اُلجھنے کی تھی نہیں خواہش
دل کو میرے تو نے تھا بیقرار کر دیا
دور رہ کر جانے کیوں ہمیں آزماتے ہو؟
ہم نے تیرے خیالوں کو ہے اپنا نـِگار کر دیا
اک دن کے ساتھ شب وصل بھی آے گی خاموشؔ
اُمید کی دنیا میںہی رہ کر ہے اُسے اپنا راز دار کر دیا
مدثر خاموش ؔ
موبائل نمبر؛9858451982
داستان تمنا ناکام ہو گئی
دل کی التجا ناکام ہو گئی
خوابوں کے پہاڑ توڑ گئے
حسرتِ بے جا ناکام ہو گئی
وفاؤں نے کیا خراب و خوار
اُن کی جفا ناکام ہو گئی
جب بھی اُن سے ہوئی ملاقات
وہ بھی جا بجا ناکام ہو گئی
اُس نے بھی کبھی محبت نہیں کی
اور یہ سزا ناکام ہو گئی
معراجؔ کو چاہیے تھی اک امید
پھر یوں ہوا ناکام ہو گئی
معراج نذیر
ریشی پورہ ،زینہ پورہ ،شوپیان،کشمیر
موبائل نمبر؛7889562643
میرے یار جانے کی تیاری رکھو
غم کی بھی تھوڑی بیماری رکھو
ہنستے دوست تمہارے نہیں
دشمن بھی جلے کوئی چنگاری رکھو
مجھے عزیز ہو ان دشمنوں سے
فرار کے واسطے اک سواری رکھو
جو سمجھے اسے سمجھا بھی لو
نہیں تو لاٹھی ایک معیاری رکھو
دنیاداری کا سمندر بڑا گہرا ہے
تیرنا ہے تو پھر ہوشیاری رکھو
جو خود کہے ہم امیر ہر فن کے یار
بات کرو نظر میں بھکاری رکھو
لالچ جسےتم کو خریدنے کا ہو سہیلؔ
اسے بس ذہن کتا شکاری رکھو
سہیل احمد ندوی
[email protected]