دل میں بٹھایا کل جس کو
ڈھونڈنے نکلا ہے مجھ کو
سب کی خبر جو رکھتا ہے
اپنا پتا بھی ہے اُس کو
ٹیڑھی دم کب ٹھیک ہوئی
جو جیسا ہے رہنے دو
راز کئے اِفشا سارے
دوست سمجھتا تھا اُس کو
سانپ سپیر ے یکجا ہیں
دل کہتا ہے چل کِھسکو
مشتاق مہدی
ملہ باغ حضرت بل سرینگر،کشمیر
موبائل نمبر؛9419072053
اک یقیں کا ثبات تو یہی ہے
زندگی جو تری پناہ میں ہے
کتنی رنگین و دل فریب دیکھی
اک جہاں جو میری نگاہ میں ہے
کیوں پہنوں لباس فاخرہ میں
میری ہستی مری کلاہ میں ہے
گانٹھ ایسی پڑی حیات کی آج
جیسے صدیوں سے گراہ میں ہے
ہوگی رنگینی بہار عیاں
اک چمک سی شبانگاہ میں ہے
جانے کیوں ہُوک سی اٹھی ہے اندر
جب نہیں کچھ دلِ تباہ میں ہے
آج پھر دست و پا شکستہ کریں
ایک کانٹا جو میری راہ میں ہے
کوئی رنج و الم نہ خوف و رجاء
زندگی عالمِ پناہ میں ہے
کوئی یاور حبیبؔ سے یہ کہہ دے
کیوں یہ پیر و منش تراہ میں ہے
یاور حبیب ڈار
بٹہ کوٹ ہندوارہ ، کشمیر
موبائل نمبر؛6005929160
دور منزل ہے مگر خوش ہے اُٹھانے والا
وزن ڈولی کا نہیں ہوتا تھکانے والا
ایک مٹی سے کئی چیز بنانے والا
درس دیتا ہے ہمیں چاک چلانے والا
کم منافع سے بھی ملتی ہے مسرت اسکو
مسکراتا ہے کھلونوں کو بنانے والا
چند رنگوں کی اسے اب بھی کمی لگتی ہے
مطمئن ہوتا نہیں گھر کو سجانے والا
عمر لگ جائے تجھے میری بھی یہ کہتا ہے
اپنے بچے کے جنم دن کو منانے والا
دیر سے اُسنے میرا ہاتھ نہیں چھوڑا ہے
آج آیا ہے کوئی ہاتھ ملانے والا
خود کو گاڑی کا وہ مالک ہی سمجھ بیٹھا تھا
ایک زردار کی گاڑی کو چلانے والا
میرے بچے کو بھی گودی میں کھلائےیارب
اپنی گودی میں کبھی مجھ کو کھلانے والا
میری مرضی کا نہیں اور نہ میرے لائق
کام میرا ہے مجھے سخت تھکانے والا
ماں کے قدموں میں ہی رکھ دیتا ہے ساری تنخواہ
بیٹا بیوہ کا ہوا جب سے کمانے والا
ارون شرما صاحبابادی
پٹیل نگر ،غازی آباد اُتر پردیش
ہم نے تیرا جو اعتبار کیا
دل کو سو بار اشک بار کیا
مل گیا ہے ہمیں تو سارا جہاں
پیار کو تیرے جو شمار کیا
خواہش دید بن گئی حسرت
ہر گھڑی تیرا انتظار کیا
مے کدے کو قدم نہیں جاتے
تیری آنکھوں نے وہ خمار کیا
یاد میں تیری اشک بہتے رہے
ضبط بھی لاکھ اختیار کیا
اک معین اس نے مانگی تھی اُلفت
ہم نے اپنا سبھی نثار کیا
معین فخر معین
موبائل نمبر؛003443837244
ذہن میں شاز ونا در ہی آتے ہیں ایسے الفاظ
جو عکس کرتے ہیں ہمارے جذبات ایسے الفاظ
کاٹ سکتے ہیں کہاں اتنا تیغ و تلوار کسی کو
جتنا کاٹتے ہیں گہرا ہمارے نوکیلے الفاظ
ذخیرہ ہوتا ہے اُن کا ہمارے ہی حافظے میں
جو زباں پر بوقتِ کلام ہیں اُتر آتے الفاظ
وہ جو بھی میری غزل کے اشعار میں ہیں شامل
بھرتی کے ہیں اُن میں کچھ، کچھ دل سے نکلے الفاظ
صورت ؔ کہاں دوسرے سے مل سکتے ہیں ہمیں ایسے
ہمارے اپنے دل سے نکلتے ہیں جیسے الفاظ
صورتؔ سنگھ
رام بن ،جموں
موبائل نمبر؛9622304549