زیاں یوں بھی مِرا ہے اور یوں بھی
جلایا گو چراغوں میں ہے خوں بھی
خرد گوپاسباں ہے خاک دان کا
بشر کے کام آتا ہے جنوں بھی
اُکھاڑا وقت نے تھا کس طرح پر
کھڑا ہر دم رہا میرا ستوں بھی
بناکر توڑ دی کیوں میںنے مورت
فسانا خواب کا تھااِک فسوں بھی
تِرے گُل گوں حسیں موسم کے دن ہیں
وہی میں ہوں نہیں ہوں یا کہ ہوں بھی
مشتاق مہدی
سرینگر، کشمیر
موبائل نمبر؛9419072053
چہرہ مرے عدو کا بڑا تابناک ہے
سورج کو آسمان سے گِر جانا چاہیے
جو دربدر ہوا ہے تری جستجو لئے
اب اس دریدہ دل کو کدھر جانا چاہیے
پہلے ہی میرے دل پہ ترے غم کا بوجھ ہے
تم کو بھی میرے دل سے اُتر جانا چاہیے
کُھلتے کہاں ہیں روز دریچے نصیب کے
آواز دے اگر تو ٹھہر جانا چاہیے
اسکی نگاہِ مست میں پانی ہوکہ شراب
پیمانہ ساقیا مرا بھر جانا چاہیے
اب کے جو وہ ملے تو ذرا غور کیجئے
آنکھوں میں اسکا عکس اتر جانا چاہیے
سردارجاوؔیدخان
مینڈھر، پونچھ جموں
موبائل نمبر؛9419175198
رات دن دل یہ سوچتا کیا ہے
میری تقدید میں لکھا کیا ہے
کیا کہوں چند گہرے زخموں کے
زندگی میں مجھے ملا کیا ہے
میری خاطر ہے کیوں پریشانی
میں ہوں دیوانہ اِک میرا کیا ہے
بدگماں آپ کب تھے یوں پہلے
مجھ سے آخر ہوئی خطا کیا ہے
کوئی اس میں نہیں تمنا اب
اس دل زار میں بچا کیا ہے
اُس کی آنکھیں بتارہی ہیں صاف
راز کوئی بھی اب چُھپا کیاہے
دل پہ ہر اِک ستم سہا ہے ہتاشؔ
سوچتا ہوں میں رہ گیا کیاہے
پیارے ہتاشؔ
دور درشن گیٹ لین جانی پورہ جموں
موبائل نمبر؛8493853607
پیار میں ساتھ مرا چھوڑ کے جانے والا
خود بھی روئے گا بہت مجھ کو رلانے والا
ایسے بچھڑا کہ خیالوں میں بھی آیا نہ کبھی
کتنا خوددار تھا وہ روٹھ کے جانے والا
جاکے پردیس مرے گھر کا پتہ بھول گیا
اپنا بچپن مرے آنگن میں بتانے والا
اُس کی یادوں کو کلیجے سے لگائے رکھئیے
اب نہ آئے گا کبھی لوٹ کے جانے والا
میرے دشمن تجھے معلوم نہیں ہے شاید
مارنے والے سے بڑھ کر ہے بچانے والا
درمیاں فاصلے رکھ کر میں ملا کرتا ہوں
میرا انداز نہیں ہے یہ زمانے والا
کیسے کرتا میں شکایت بھی کسی سے اے رفیق
میرا اپنا ہی تھا دل میرا دکھانے والا
رفیقؔ عثمانی
سابق آفس سپرانٹنڈٹ
BSNLآکولہ مہاراشٹرا
نسیمِ گُل کی ہے خوشبو سے ساز باز ابھی
صبا چمن میں اُٹھاتی ہے پائے ناز ابھی
دلِ سریر پہ محمود پھر ہو جلوہ فگن
غلام رکھتے ہیں کُچھ فطرتِ ایاز ابھی
ابھی حیات ہے دانائے راز مشرق میں
بہُت دلوں میں ہے قائم نوائے راز ابھی
ہنوز آتشِ رومی سے قلب سوزاں ہیں
زباں ہے رنگِ عراقی میں نغمہ ساز ابھی
ہنوز رشک میں ڈوبے ہیں اہلیانِ فلک
ہے خاک خونِ شہیداں سے سرفراز ابھی
ابھی زمیں پہ ترے جاں نثار پھرتے ہیں
روا ہے تیغ کے سائے میں بھی نماز ابھی
ہزار دستِ طلب بڑھ کے تھامتے ہیں اثیر
تڑپ رہا ہے جہاں میں دلِ نیاز ابھی
عبدالرؤف اثیر ؔ
راجوری ، جموں
موبائل نمبر؛6006701598
انکی رفاقت کیلئے دھڑکتا ہے دل میرا
اُن سے ملاقات کو ترستا ہے دل میرا
وہ مجھ سے جو ناراض ہوتے ہیں کبھی
انکی بے رخی پر بہت روتا ہے دل میرا
انکی آہٹ جب آتی ہے میرے کانوں تک
بڑی زور سے اس پل دھڑکتا ہے دل میرا
انکی روشن زلفوں کا جب دیدار ہوتا ہے
انہیں دیکھتے ہی مچلتا ہے دل میرا
ان سے جب ہوتی ہیں تنہائی میں باتیں
پیار کی ندیاں بہا دیتا ہے دل میرا
روبرو ان سے بات ہوتی نہیں ہے زاہدؔ
ان سے دل لگانے کو تڑپتا ہے دل میرا
زاہد احمد زرگر،زاہد کشمیریؔ
پہرو بی کے پورہ بڈگام،کشمیر
موبائل نمبر؛8825087878
خدا وندا بہت نادان ہوں میں
کہ اپنی ذات سے انجان ہوں میں
ُُاُمنگوں سے بھری دنیا میں جیسے
کوئی بکھرا ہوا ارمان ہوں میں
گداگر کی صدائیں کہہ رہی ہیں
مُسلسل درد کی پہچان ہوں میں
در و دیوارِ دل وحشت کُناں ہیں
نہ جانے کس قدر سُنسان ہوں میں
کبھی تو سن میری فریاد اے دل
تیرے جدبات پہ حیران ہوں میں
مصباح فاروق
لرو ترال
[email protected]