سراغ زندگی پاؤ تو عید ہوتی ہے
خودی سے خود کو ملاؤ تو عید ہوتی ہے
چراغ پیار کا اپنے دلوں میں گر تم بھی
خدا کے نام جلاؤ تو عید ہوتی ہے
جو چاہتے ہو محبت کی زندگی جینا
بدی کو سچ ہے مٹاؤ تو عید ہوتی ہے
کبھی خدا کے لئے کر کے تم سفر دیکھو
سفر کا درد اٹھاؤ تو عید ہوتی ہے
تمہیں یہ عید مبارک ہو اُن کو بھی لیکن
محبتوں سے مناؤ تو عید ہوتی ہے
محمد فاروق گیاوی
گیا بہار
موبائل نمبر؛ 9905021495
ما سوا تیرے مری جان و جگر شام کے بعد
مجھ کو کچھ بھی نہیں آتا ہے نظر شام کے بعد
میرے کمرے میں بھی اُگتا ہے قمر شام کے بعد
اور شانے پہ مرے رکھتا ہے سر شام کے بعد
گھر سے کس طرح میں نکلوں کہ جکڑ لیتے ہیں
بحرِ جذبات کے پر پیچ بھنور شام کے بعد
سارا دن دوڑتا رہتا ہوں برائے روزی
میری تخئیل کا ہوتا ہے سفر شام کے بعد
جس طرف پڑتا ہے اس حور و پری وش کا گھر
کس لئے جاتے ہو تم روز ادھر شام کے بعد
فکرِ فردا مری نیندوں کو اڑا دیتی ہے
روز ہو جاتی ہے میری تو سحر شام کے بعد
اہلِ فن دیکھ کے جن کو دھنیں سر کو اپنے
اس میں آ جاتے ہیں کچھ ایسے ہنر شام کے بعد
ان سے جھگڑا تو مرا صبح پہر میں تھا ہوا
نبض ہے میری مگر زیر و زبر شام کے بعد
اپنے من چاہے کسی یار کی قربت کے طفیل
زندگی اصل میں ہوتی ہے بسر شام کے بعد
جھانکنے آتا ہے جب چاند سے رخ والا وہ
جگمگا اٹھتے ہیں سب روزنِ در شام کے بعد
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج، بارہ بنکی، یوپی
کر چکا وہ کسی بات پہ یوں ناحق تکرار مجھ سے
چھین کے لے گیا ہے وہ میرا قرار مجھ سے
اب زمانے کی نظروں سے خود کو بچا کے چلتا ہوں
لوگ جب پوچھنے لگ جاتے ہیں مزاجِ یار مجھ سے
انہیں دیکھنے کی ان آنکھوں نے کبھی جسارت نہیں کی
خاک ہوتا ہے کیا !عشق کا اظہار مجھ سے
سوچتا ہوں اس گھڑی میری خوشی کا عالم کیا ہوگا
ہو جس گھڑی مہرباں میرا پروردگار مجھ سے
دے نہ سکا میں اپنی پارسائی کا ثبوت کہ یوں
لوگ جب بتانے لگ جاتے ہیں میرا کردار مجھ سے
انہیں جب دیکھتا ہوں تو یوں مسلسل دیکھتے رہنا
کاش ! انہیں دیکھنے کا یہ گناہ بھی ہو باربار مجھ سے
بے سبب نہیں ہے یہ جیت کا جشن مشتاقؔ
کر چکا ہے وہ جب اعترافِ ہار مجھ سے
خوشنویس میر مشتاق
ایسو، اننت ناگ کشمیر
موبائل نمبر؛ 9797852916
سہولتوں سے سفر اب تمام کر لوں گا
تمہارے ساتھ کہیں پر قیام کر لوں گا
میں پنچھیوں سے صبا سے کلام کر لوں گا
کسی کے پیار کا حاصل پیام کر لوں گا
تمہاری آنکھوں کو اکثر سلام کر لوں گا
تمہارے حسن کا میں احترام کر لوں گا
مکاں نہیں تو یہیں پر قیام کر لوں گا
اِسی درخت کے سائے میں شام کر لوں گا
کہ جیسے چاند کی ہوتی ہیں جھیل سے باتیں
اِسی طرح سے میں ان سے کلام کر لوں گا
تمہارے ساتھ نہ ہوگا تو آس پاس کوئی
میں اپنے واسطے حاصل مقام کر لوں گا
ہوا میں دور تک خوشبو پھیل جائے گی
کہ اس طرح سے ادا کوئی نام کر لوں گا
کہ اس کے سامنے رکھ دوں گا پھر وہی تصویر
جہاں سے پورے سبھی انتقام کر لوں گا
ابھی تو پڑھنے میں مصروف ہوں کسی کے خط
ملا جو وقت تو دنیا کے کام کر لوں گا
گواہی اپنی میں دوں گا خلاف اپنے بھی
تمہارے جرم سبھی اپنے نام کر لوں گا
ارون شرما صاحب آبادی
پٹیل نگر ،غازی آباد اُتر پردیش
سمندر جو ہے میرے دل کے اندر
سمجھتا میں نہیں لہروں کو اکثر
وہ بات جو عیاں نا ہو بیاں میں
چھپی رہتی ہے خاموشی کے اندر
بیاں وہ ہے کہ دل موہ لے جو
جو سُن لے وہ کہے پھر سے ” مکرر”
وہ حسرت جو حقیقت ہو نہ پائی
ستاتی ہے ہمیں پھر خواب بنکر
بنا خوشبو کے جیسے پھول ہے یہ
تو آکے کر مرے دل کو معطر
حقیقت جو بنی ہے جاں کی دشمن
تو ہے پھر موت تیرے حق میں بہتر
ہلالؔ جو خود ہی تو نے خود کو دیا ہے
فریب اور اس سے بھی ہے کون بدتر ؟
ہلال بخاری
ہردوشورہ کنزر ، ٹنگمرگ
ضابطوں کا بنا ہوں قیدی میں
دن گزرتے ہیں اب غلامی میں
خواب آنکھوں میں کس طرح رہتے
لاش کب ڈوبتی ہے پانی میں
بن رہا ہوں کہ مٹ رہا ہوں میں
کیا تماشا لگا ہے ہستی میں
کھیلنے کودنے کی عمر میں ہم
کتنے الجھے ہیں گھر گرہستی میں
اُس کی آنکھوں میں دیکھنا تھا مجھے
دیر ہونی تھی لب کشائی میں
بے قراری وہ قفل ہے ممتازؔ
ڈھونڈ پایا نہ جس کی چابی میں
ممتاز چودھری
کوٹرنکہ راجوری،جموں
کیسے ملی مہک یہاں گردو غبار میں
یہ حادثہ کیوں کر ہو افصلِ بہار میں
پہر ے چمن چمن میں ہیں گلچین کے یہاں
عکساں جبھی ہے درد و غم ہر برگ و خار میں
پیغام فیصلے کا پتہ کیسے آئے گا؟
ہر فرد ہے خاموش اسکے انتظار میں
ہو گی خبر کوئی تو خیر خواہی کی یارو
چھائی ہے خوشنمائی سی دیکھو اخبار میں
اُلفت کے پھول کِھل اُٹھینگے دیکھنا ہرسُو
حق آئے گا نفرت کے دہکتے بازار میں
فاروق احمد قادری
کوٹی ڈوڈہ جموں
جیئے جائیں گے ہم جب تک نشہ ہے
پئیں کچھ اور یہ کب تک نشہ ہے
نہیں محروم کوئی شخص اِس سے
نشہ سب کچھ ہے اور سب تک نشہ ہے
محبت بھی ہے ایک آزار کیسا
نہ جانے کب ہوئی اب تک نشہ ہے
سبھی کچھ چل رہا ہے بے خود ی میں
زمین و آسماں اب تک نشہ ہے
نہ جانے ذہن و دِل میں کیا ہے صورتؔ
صبح ہو شام ہو شب تک نشہ ہے
صورت سنگھ
رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9622304549