اتنا ہجوم خود کو گنوانے کی دیر ہے
سمجھو ں کہ گمشدہ ہوں بتانے کی دیر ہے
خوشبو کی طرح رقص کرے گی مری غزل
مصرع تمہارےنام اٹھانے کی دیر ہے
لازم ہے اپنی ساری دعائیں ہوں فکر مند
لشکر تمہارے شہر سے آنے کی دیر ہے
کُھل جائیں گے یہ زخم گلابوں کی شکل میں
رسوائیوں کا جشن منانے کی دیر ہے
پردے سے باہر آئے ذرا ان کا بانکپن
ہم سے بھلا کیا جان لُٹانے کی دیر ہے
ہو جائے گا یہ شہرِ طلسمات بھی کھنڈر
بس ایک مشتِ خواب چُرانے کی دیر ہے
کھولیں گے آنکھ غم کے شبستاں میں پھر چراغ
شیداؔ غزل تمہاری سنانے کی دیر ہے
علی شیداؔؔ
نجدون اسلام آباد کشمیر
موبائل نمبر؛9419045087
یہ زمیں یہ آسماں یہ دلنشیں دلکش سماں
اور یہ شمس و قمر یہ چاند تارے کہکشاں
خوشنما یہ پھول کلیاں خوشنما ہے یہ چمن
خوشنما یہ وادیاں اور خوشنما کوہ و دمن
لو سنو ! اِس وادئ گلپوش کی تم داستاں
یہ ہے اک فردوس بر روئے زمینِ گل فشاں
بھینی بھینی سی مہک ہے لالہ زاروں کی یہاں
ہے اسی بھینی سی خوشبو میں وفائے دل نہاں
دیکھ یہ سوسن یہ سنبل ، لالہ و گل دیکھ لے
دیکھ پریوں کے سنہرے زلف کا کل دیکھ لے
دھیمی دھیمی سی کھنک پازیب کی تو سُن تو لے
ریشہ ہائے سیم و زر از زلفِ عنبر چُن تو لے
دیکھ لے ان سبک رو ندیوں کا سنگم دیکھ لے
سرمگیں نینوں کا سرگم زلف کا خم دیکھ لے
دیکھ پریوں کی صدا از غیب آتی ہے یہاں
یہ صدا ارشاد ؔمیرا دل لبھاتی ہے یہاں
ارشادعلی ارشاد ؔ
مُہو سب ڈویژن بانہال ،جموں
مری اَرض بدن پر ہے ترا زخم زباں پھر بھی
میں تیری جُنبش اَبرو پہ اپنی جاں لٹا دوں گا
رواں جوش محبت اور دل مُضطر کی کاوش سے
ترے ماتھے پہ ابھری ہر، شِکن کو میں مٹا دوں گا
تری حُرمت پہ سہواً ہی ، اگر کوئی بھی حرف آئے
سر بازار میں خود کو ، برابر کی سزا دوں گا
بہت خوش دل، میں نظروں کو ، بنا دوں راہ باں تیرا
اور اُس پر راہ گزر میں پھر ، یہ پلکیں بھی بچھا دوں گا
بھلے ہی دور مجھ سے تم ، چلے جاؤ مگر پھر بھی
میں ہر اک موڑ پر تم کو ، صدا دوں گا ، صدادوں گا
سید بشارت بخاری
براڈکاسٹر و سابق وزیر قانون و مال
ریاست ( سابقاً ) جموں و کشمیر
موبائل نمبر؛9419000728
ہوا میں خوشبو تھی، یادوں کی روشنی کے دن تھے
ہمیں خبر ہی نہ تھی یہ بھی عاشقی کے دن تھے
کسی کے آتے ہی گلیوں میں پھر سے جاگی تھی خوشبو
ہوا میں دیر تلک بوئے بے دلی کے دن تھے
بکھر رہے تھے مری انگلیوں سے لمحے کچھ ایسے
ہتھیلیوں پہ نہیں ٹھہرے بے خودی کے دن تھے
عجیب لمحے تھے، پلکوں پہ جل اُٹھے تھے مناظر
سراب بھیگ رہے تھے، کسی نمی کے دن تھے
کہیں پہ آنکھوں میں دریا اُترنے لگتے تھے یونہی
کہیں پہ ہونٹوں کے صحرا تھے ، تشنگی کے دن تھے
میں جاگتا تھا کہ خوابوں کی چاپ سن پاؤں گا
مگر دریچوں پہ اُلجھی ہوئی نمی کے دن تھے
وہ میرے ساتھ رہا، پھر بھی وہ نہیں رہا میرا
عجب فریب تھا، دھوپ اور چاندنی کے دن تھے
یہ سب سراب تھا، میں جس کو زخم کہتا تھا راقمؔ
یہ سب فریب تھا، آنکھوں کی خامشی کے دن تھے
راقمؔ حیدر
حیدریہ کالونی،شالیمارسرینگر
موبائل نمبر؛ 9906543569
سمندر بیکراں کچھ بولتے ہیں
جزیروں کے نشاں کچھ بولتے ہیں
عداوت کا نتیجہ پتھروں سے
یہ شیشے کے مکاں کچھ بولتے ہیں
شکاری جال پھیلائے ہوئے ہیں
پرندے بے زباں کچھ بولتے ہیں
حقیقت کو پسِ پردہ نہ ڈالو
جُھلستے گُلستاں کچھ بولتے ہیں
ستاروں کی دِشا ہے گردشوں میں
نجومی یک زباں کچھ بولتے ہیں
ستم ہے عاشقی میں دوریاں بھی
مگر عاشق کہاں کچھ بولتے ہیں
کھلونے بیچتے معصوم بچے
ضرورت کے جہاں کچھ بولتے ہیں
غزل کی لے میں گوہرؔ بات کہنا
نوازش مہرباں کچھ بولتے ہیں
گوہرؔ بانہالی
بانہال جموں
موبائل نمبر؛9906171211
سوچ پر اپنی مجھے اب ملال نہیں آتا
افسردہ دِل ہو تو چہرے پر گلال نہیں آتا
ہر طرف بے ایمانی فتنہ اور فساد برپا ہے
جانے کیوں خون میں اُنکے اُبال نہیں آتا
ٹوپیاں تو دیکھی اونچی اونچی بہت
اُنکے گھر بھی مگر رزق حلال نہیں آتا
دل جلا ہوا ہے میرا زمانے سے
چہرے پر یُونہی جلال نہیں آتا
لوگ بنا لیتے ہیں کام اپنا چاپلوسی سے
مری گفتار میں کیوں وہ جمال نہیں آتا
بدلتے چہرے اور رنگ ہر طرف دیکھے
مزید جینے کا یہاں اب خیال نہیں آتا
امبر بھی ہل جاتا ہے ظلم و تشد د سے
زمیں پر یونہی کبھی بھونچال نہیں آتا
شکوے سارے کر چکے مقدر سے
دل میں اب کوئی سوال نہیں آتا
عمر گزر گئی مایوسیوں کے اندھیرے میں
مرے کلینڈر میں خوشیوں کا سال نہیں آتا
افتخار دانش ؔ
سنگھیا چوک ، کشن گنج (بہار)
موبائل نمبر؛9113436803
خوشیوں بھری زندگی ہو یہ ضروری تو نہیں
لبوں پہ صرف ہنسی ہو یہ ضروری تو نہیں
شب کی سیاہی میں محبوب کا جلوہ دیکھوں
دیدار کے لئے روشنی ہو یہ ضروری تو نہیں
نہ کبھی درد کو اشکوں میں کریں گے عیاں
آنکھوں میں فقط نمی ہویہ ضروری تو نہیں
خود کو مانوس کیا ہے دشمنوں کے شہر میں
ہر کسی سے دوستی ہو یہ ضروری تو نہیں
دل کا جزیرہ خالی پڑا ہے اب تک
اس میں کوئی ہستی ہویہ ضروری تو نہیں
شرم و حیا کی اداسمٹ کے رہ گئی محفل ؔ
ہر ایک میں سادگی ہو یہ ضروری تو نہیں
محفلؔ مظفر
پلہالن پٹن بارہمولہ،کشمیر
[email protected]
دل میں میرے ہے تیری یاد کا رقص
لب پہ میرے ہے فریاد کا رقص
حوصلہ شکنی وہ کرے کیا میری
دل میں میرے ہے اعتماد کا رقص
محرم میرے دل کا ہے کون یہاں
کیسے دکھائوں دلِ برباد کا رقص
پابہ زنجیر ہوں میرا کہاں ویسا
کہ جیسا ہوتا ہے آزاد کا رقص
کبھی تھا ترے آنے سے پہلے کا صورتؔ
دل میں ہے اب تیرے جانے کے بعد کا رقص
صورتؔ سنگھ
رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9622304549