Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
غرلیات

غزلیات

Mir Ajaz
Last updated: June 23, 2024 1:13 am
Mir Ajaz
Share
9 Min Read
SHARE

پاس رکھتا ہے جو عزیمت کو
دور رکھتا ہے وہ مصیبت کو
شہر عیارگی میں غلطاں ہے
کوئی کیسے بچائے عزت کو
تیسری آنکھ کھول دیتی ہے
تم نہ سمجھو بُرا اذیّت کو
نوجوانوں کا اب خدا حافظ
کم ہی سنتے ہیں یہ نصیحت کو
اُس کا حُزن و ملال ختم ہوا
کیش جس نے بنایا خدمت کو
سب فریبِ نظر ہی لگتا ہے
اِتنا سمجھا ہوں میں حقیقت کو
ہُو کا عالم ہے چار سُو بسملؔ
کیسے بہلائیں ہم طبیعت کو

خورشیدبسملؔ
تھنہ منڈی ، راجوری،جموں
موبائل نمبر؛9622045323

لمبی ہے پڑی رات کہ اک رات ہی تو ہے
پس تلخِیِ اوقات کہ اک رات ہی تو ہے
میں کیا مری اوقات کیا پھر خدا حافظ
کر لیں گے ملاقات کہ اک رات ہی تو ہے
ہو حاصَلِ عمرِ وفا تک تگ و دو میری
اے دارِ مکافات کہ اک رات ہی تو ہے
احساس یقیں سے اُٹھے پردئہ گماں اب
کیا کیا کئے غزوات کہ اک رات ہی تو ہے
اے دامَنِ صبر و سکوں پھٹ اور کہ للکار
سو بات کی اک بات کہ اک رات ہی تو ہے
کیا صبر کی سِل چھاتی پہ رکھ لوں گا کہ جب ہو
دارِسَرا آفات کہ اک رات ہی تو ہے
جوشِ جنوں، ہُو ہُو ہا ہا میں کر لے بَسر دم
کہتی ہے مری ذات کہ اک رات ہی تو ہے
ہے راہ گزر وادِئ غیرِ ذی زَرَع کیوں
ہوں رندِ خرابات کہ اک رات ہی تو ہے
غم، جور، تعدّی کہ مرے بد سے بھی بدتر
کیوں ہو گئے حالات کہ اک رات ہی تو ہے
ہوں دوست کا دشمن نہ میں دشمن کا ہوا دوست
مارے پھریں گے گھات کہ اک رات ہی تو ہے
اے مہ جبیں اے مہ لقا کچھ پل تو ٹھہر جا
مجھ کو ملی سوغات کہ اک رات ہی تو ہے

یاورؔ حبیب ڈار
بٹہ کوٹ ہندواڑہ، کشمیر

حُسن دیکھا ، جمال دیکھا ہے
یار ! تیرا کمال دیکھا ہے

دل ہے مسرور ، شاد ہیں آنکھیں
اک رخِ بے مثال دیکھا ہے

تجھ کو دیکھا تو عید کا جیسے
آسماں پر ہلال دیکھا ہے

یہ ترے حُسن کا ہی ہے صدقہ
فکرِ کل ہے نہ حال دیکھا ہے

اک نظر کیا ہوئی کہ پھرمیں نے
دل خوشی سے نہال دیکھا

میں نے شادابؔ عشق میں اپنا
جاہ دیکھا ، جلال دیکھا ہے

شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛9797103435

میں یہ سمجھا تھا کہ میرا مان باقی ہے
سر پہ چھت نہ آسمان باقی ہے
دیکھ کر حُسن پِھسل جاتے ہو کیا !
خُدا کا شُکر میرا اِیمان باقی ہے
تھک گئے ہو کیا مجھ پہ سِتم کرکے
میرے ہونٹوں پہ ابھی مُسکا ن باقی ہے
ابھی سے تم چھوڑنے کی بات کرتے ہو
ابھی اِس کہانی کا عُنوان باقی ہے
میری خموشی کو میری کمزوری نہ سمجھ
میرے مُنہ میں ابھی زبان باقی ہے
تیری نظروں کا وار خالی تو نہ گیا تھا
میرے سینے میں ابھی پیکان باقی ہے
ہم نہیں ہیں باطِل سے دَبنے والے
ہمارے سینوں میں جو قُرآن باقی ہے
ہم کیوں زمانے سے خوف کھائیں مشتاقؔ
جب تیرا اللہ ، تیرا نگہبان باقی ہے

خوشنویس میر مشتاقؔ
ایسو، اننت ناگ کشمیر
موبائل نمبر؛9682642163

کم سے کم ایک ملاقات کا امکاں تو رہے
یا اِلٰہی دمِ آخر ذرا آساں تو رہے
ضبط اور میری جُنونی ابھی یکساں تو رہے
سخت مشکل میں سہی جاں میں مگر جاں تو رہے
میری ُامید سے لِپٹا ترا پیماں تو رہے
میرے دل میں کسی اُلجھن کا یہ ساماں تو رہے
تُجھ سے منسوب ہیں لیکن تُجھے رسوا نہ کیا
یاد تجھکو مری غزلوں کا یہ احساں تو رہے
کون کہتا ہے کہ ہو جائے وہ پُرنم لیکن
وہ پریشان نہیں پھر بھی پشیماں تو رہے
نہ محبت نہ ہی رنجش نہ رہا ربط کوئی
چاہے بے نام ہی لیکن کوئی پہچاں تو رہے
تیری تصویر تری یاد سے چسپاں تو رہے
یہ شبِ مرگ خلِشؔ کی ذرا تاباں تو رہے

خلِشؔ
اسلام آباد، اننت ناگ کشمیر
[email protected]

یہ عزم لئے نکلا ہوں میں آج جو گھر سے
لوٹوں گا نہیں خالی میں تو آپ کے در سے

روشن سا حسیں چاند ہے صورت پہ تمہاری
دیکھا ہوں ہمیشہ ہی تجھے دل کی نظر سے

شاید کہ میسر ہو کہ تری دید مجھے بھی
گزرا ہوں کئی بار تری راہ گزر سے

حاصل ہو محبت میں مجھے آپ کا صدقہ
مل جائے مجھے رب سے دعاؤں کی اثر سے

آنے کی خبر تیری انہیں رات میں لیکن
روشن ہیں سبھی شمعیں ابھی یار سحر سے

چوموں گا محبت میں کئی بار میں حمزہ
ذرّے جو اُٹھا لایا ہوں اب تیری نگر سے

شہاب حمزہ ؔ
اٹکی ، رانچی ، جھارکھنڈ
موبائل نمبر؛8340349807

خوابوں کی تعبیر بتا
شعروں کی تفسیر بتا
میرا ماتھا دیکھ ذرا
کیا ہے مری تقدیر بتا
اپنے دل کے زخموں کی
کب بھیجوں تصویر بتا
جو بتلائے دل کا حال
ایسا کوئی پیر بتا
پیار کا مول ہے آخر کیا
بے حد ہوں دلگیر بتا
گر ہو اجازت تو کر لوں
زخمِ جاں تحریر بتا
تیرے نام کے اندر یہ
کیسی ہے تاثیر بتا
اب کاٹوں کاٹوں کیسے
چاہت کی زنجیر بتا
نا حق مجھ پر آنکھوں سے
مارا کیوں یہ تیر بتا
دل نے دل کو چاہا ہے
کیا ہے یہی تقصیر بتا
نعیم ؔکا دل، ہوش و خرد
کیا ہے کیوں تسخیر بتا

محمد نعیم خان
سیر ہمدان اننت ناگ
موبائل نمبر؛9622486998

دل کو میرے بہلانے لگے
تیرے غم پھر سے آنے لگے

مے کدے کی ان خوشبوئوں سے تو
بے زباں بھی قلم اُٹھانے لگے

لکھے تھے کبھی تم نے جو مجھ کو
خط تمہارے وہ ستانے لگے

دل پر لگے تیرے پیار میں جو
یہ زخم تو مجھ کو ستانے لگے

کوئی غم تو ہے دل میں طلحہؔ
ترے اشک یہ سب بتلانے لگے

جنید رشید راتھر طلحہؔ
آونورہ شوپیان کشمیر

اِک دم سے مجھ کو بھول کر حیران کر گئے
تھا ہستا بستا گھر میرا،سنسان کر گئے
اس رات کے لمحے میں کہاں بھول پائونگا
اُلفت کا مرا باغ جو ویران کر گئے
جس باغباں پہ ناز تھا صدیوں سے ہم کو
وہ باغِ دل کو کیا کہوں بے جان کر گئے
ہے کچھ عجب عجب سا اُسکی بے رُخی کا حال
بستی سا کو دیکھ دیکھ پریشان کر گئے
روتے ہوئے جب رات کو سونے گئے تھے ہم
یاد آئے بپا دل میں اک طوفان کر گئے
تنہائی کا غم اک طرف جینا کرے حرام
دوجی طرف برباد جینے کا مرا ارمان کر گئے

کیسر خان
ٹنگواری بالا ضلع بارہ مولہ
موبائل نمبر؛6006242157

خزان کی نہیں بہاروں کی بات کرو
پھر ذرا ان گزرے لمحوں کی بات کرو

وقت کس طرح ریت کی طرح پھسل گیا
ان نئے پرانے ارمانوں کی بات کرو

روشن ہے جن سے یہ کالی سی رات
ان چمکتے ہوئے ستاروں کی بات کرو

دلِ افسردہ کی حالت نہ پوچھ ہم سے
برستے اشک کی دھاروں کی بات کرو

جنہیں دیکھ آنکھوں میں سرور آئے
مہرؔ کیوں نہ ان نیم کش نگاہوں کی بات کرو

شاہستہ مہرؔ دلنوی
دلنہ بارہمولہ
[email protected]

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ایس ایس پی ٹریفک سٹی سری نگر کی طرف سے میڈیا سیل کے قیام کا اعلان
برصغیر
نیشنل کانفرنس حکومت نے 8 مہینوں کے دوران زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا:: اشوک کول
تازہ ترین
اودھم پور بارہمولہ ریلوے لنک سے کشمیر کے تمام لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا: سکینہ یتو
تازہ ترین
ریاسی سڑک حادثہ ، گاڑی گہری کھائی میں جاگری ،11افراد زخمی
تازہ ترین

Related

ادب نامغرلیات

غزلیات

May 31, 2025
غرلیات

غزلیات

May 24, 2025
غرلیات

غزلیات

May 17, 2025
غرلیات

غزلیات

May 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?