تری جانب نکلنا ہے مُجھے اب
یہ رستہ بھی بدلنا ہے مُجھے اب
ہواؤں میں تری خوشبو نہیں ہے
برنگِ عود جلنا ہے مُجھے اب
گنوا دی عُمر ساری سرکشی میں
کہیں جا کر سنبھلنا ہے مُجھے اب
سفر دن کا بڑی مُشکل سے کاٹا
ہوئی ہے شام ڈھلنا ہے مُجھے اب
اب اُسکے ہاتھ میں سَم ہو کہ امرت
بِنا دیکھے نگلنا ہے مُجھے اب
بڑی پُرخار ہیں جاویدؔ راہیں
یقیناً بچ کے چلنا ہے مُجھے اب
سردارجاویدخان
مینڈھر، پونچھ
رابطہ،، 9419175198
دشت بھی، تاریکیاں بھی، مل گئیں تنہائیاں
واسطے ان کے کیں ہم نے ترک بزم آرائیاں
ہم سناتے ہی رہے رودادِ دل، دل کھول کر
بے ارادہ وہ سنا، لیتا رہا انگڑائیاں
ہم فلک کے زیر سایہ رات دن تڑپیں یہاں
وہ محل کے بعد دیکھیں واں چمن آرائیاں
ریت قائم ہے ازل سے جائے فانی میں یہی
ایک جانب سوگ ہے تو دوسری شہنائیاں
ہوں گے فارغ وہ تبھی غوطہ زنی کے کام سے
جب اُگل دیں گی سبھی اسرار کو گہرائیاں
کب جنوں کی کیفیت گزرے گراں عاشق پہ یاں
گو سدا ہوں عشق میں دیکھیں فقط رسوائیاں
عمر گزری پھڑپھڑاتے، دیکھ لیتے اک نظر
موت پر بھی ہیں تعاقب میں وہی پرچھائیاں
حشر تک قائم رہیں گی، فطرتیں بدلیں ہیں کب
حسن برف آمیز لیکن عشق میں رعنائیاں
موت پر بھی اکتفا اب ہو نہیں سکتا مری
یوں بڑھاتی ہیں تذبذب ان کی بے پروائیاں
ڈاکٹر مظفر منظور
اسلام آباد کشمیر
موبائل نمبر؛9469839393
کون سنتا اس دلِ بے تاب کو
فَرق پڑتا ہی نہیں احباب کو
گوشہ گیری میں بسر کی زندگی
کیا کروں میں مال اور اسباب کو
مُرفہ حالی اور پھر تارِ نفس
نفسِ لوّامہ کہے نایاب کو
کل تلک برباد کر دی زندگی
آج تڑپی ہے غزل اک باب کو
حاصلِ عرفان میں یاورؔ جیا
اک حیاتِ نو ملے کم یاب کو
یاورؔ حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ
☜ متعلم؛ شعبۂ اردو کشمیر یونیورسٹی سرینگر
☜ موبائل نمبر؛6005929160
گر بچھڑتے نا کبھی ہم پیار میں
رہتے ہر دم صحبت ہائے یار میں
ہوتے وہ پہلو میں اور ہم بھی وہاں
قید ہوتے ذلفوں کے حصار میں
سانولے چہرے پہ آرائش کا رنگ
وسعتیں کیا آگئیں نکھارمیں
نفرتوں کا اور محبت کا بھی وہ
رشتہ رکھتے ہیں روا کیا پیار میں
ناکریں اقرار محبت کا وہ
سرہلاتے بھی نہیں انکار میں
پھر ملیں گے ہے یہی اُمید بس
رکھا صورتؔ کو ہے انتظار میں
صورت سنگھ
رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9419364549