کلی جب مْسکرا کر بیٹھتی ہے
مری بیٹی بھی آکر بیٹھتی ہے
سلیقہ دیکھئے اِس شاخِ گْل کا
کہ چڑیا گھر بسا کر بیٹھتی ہے
جبیں پر دشت کے کرنے ہیں سجدے
محبّت آزما کر بیٹھتی ہے
اْسے آتا ہے موجوں کو ہرانا
سمندر کو جُھکا کر بیٹھتی ہے
جو سر پر ہاتھ رکھ دوں شفقتوں کا
وہ اپنی جاں لْٹا کر بیٹھتی ہے
غموں کو ٹال دیتی ہے مسلسل
کہیں جھولا جھلا کر بیٹھتی ہے
تھکا ہارا پرندہ گھر کو لوٹوں
مْجھے کاندھے سْلا کر بیٹھتی ہے
محمد محمود
نی پورہ اننت ناگ کشمیر
موبائل نمبر9906874299
اے زندگی بتا، میں اکرام دوں تجھے کیا
میری حیات تجھ سے ہے، نام دوں تجھے کیا
جتنی شراب آنکھوں میں تھی وہ غموں نے پی لی
میری نگہ ہے خالی میں جام دوں تجھے کیا
آواز میری تیرے کانوں تلک نہ پہنچے
خالی ہے من کا آنگن پیغام دوں تجھے کیا
یہ فلسفہ میرا اب کام آئے تیرے کیسے
ابہام ہوں مجسم ،ابہام دوں تجھے کیا
پہچان تجھ کو مل جائے گی ذرا سنو تم
معروف نام میرا میں نام دوں تجھے کیا
ہر صبح تیری غم گیں ہر شام ہے اندھیری
گہری نگاہ ،ذلفوں کی شام دوں تجھے کیا
دل کے سوا جگر ہے میرا فقط سکینہؔ
دل دوں کہ جان دو میں انعام دوں تجھے کیا
سکینہ اختر
کرشہامہ کنزر
موبائل نمبر:9622897729
حق کی ہم پہچان رکھتے ہیں
سانسوں میں طوفان رکھتے ہیں
مرتے نہ باتوں پہ میری کیوں؟
لہجہ جو آسان رکھتے ہیں
کام آسکتی ہے وہ آخر میں
اس پر جو ایمان رکھتے ہیں
کیسے خوگر ہم دہشت کے ہوں؟
سینے میں قرآن رکھتے ہیں
درد و غم کیسا بھی ہو ہم پر
چہرے پہ مسکان رکھتے ہیں
عشق جنہوں نے شادؔ کیاہے
دل میں اِک طوفان رکھتے ہیں
شادؔ سجاد
آزاد کالونی وشبگ پلوامہ
موبائل نمبر9858667464
گھونسلا جیسے بنایا تنکا تنکا جوڑ کر
عمر اپنی ساری گزری گھر کو گھر بنانے میں
رائیگان ہیں زیست کی سب کوششیں ہر چار سو
کیسی دنیا بس گئی ہے دل کے کارخانے میں
فاصلوں کو وسعتیں دینے میں اک پل چاہیئے
وقت لگتا ہے ولیکن قربتیں بڑھانے میں
سن کے اپنے دل کے پردوں میں چُھپا دے تہہ بہ تہہ
زندگی بیتے گی ساری بات لب پہ لانے میں
روشنی تاریکیوں کو چاک کر دیگی ضرور
جان بھی دینی پڑے گر اک دیا جلانے میں
خواہشوں کے طفلِ ناداں کو جُھلا کے اب سُلا
شام ہوجائے گی ورنہ گلستان سجانے میں
کتنی ساری تیکھی ترشی دل کے اندر دفن ہیں
بیت جائے گا زمانہ زخم دل دکھانے میں
نزاکت ایوب منہاس
راجوری درہال
موبائل نمبر 7298604664