مہنگائی پہ رو رو کے میں کمزور ہوا ہوں
پہلے تھا میں کچھ اور، اب کچھ اور ہوا ہوں
بس ایک ہی ٹی ہے مرے گھر میں، اک بیوی
دونوں کو دیکھ دیکھ بہت بور ہوا ہوں
جب پھٹ گیا تو دوڑ کے مسجد کو چل دیا
چپل بدل کے آیا، ذرا چور ہواہوں
سترنگی شرٹ پہن کے نکلا ہوں میں دفتر
کوّے سے آج دوستو میں مور ہوا ہوں
ٹیڑھے سے سر یہ ٹکتی کہاںتھی مرے پگڑی
دولہا میں مشقت سے کسی طور ہوا ہوں
کالے بدن پہ کالے ڈیزائنر ہیں زیبِ تن
آ دیکھ! گھٹا کیسی میں گھنگور ہوا ہوں
تھا بیچ سڑک سکہ پڑا، دوڑ پڑا وہ
لیکن اُٹھایا میں نے کہ منہ زور ہوا ہوں
اُُڑتا تھا آسمان پہ بہت دیکھ فلکؔ جی
کیسے کٹی پتنگ کی میں ڈور ہوا ہوں
فلک ؔریاض
حسینی کالونی، چتھرگام
موبائل نمبر؛9636148112
غزل
قطرہ قطرہ تیری آنکھوں سے نکلتے رہنا
ہم چراغوں کا مقدر ہے کہ جلتے رہنا
منزلِ عشق فقیروں کو ملا کرتی ہے
ہم سے دیوانوں کا تو بس کام ہے چلتے رہنا
باغباں تو نے کہاں سے یہ ڈھب سیکھ لیا
اپنے پیروں تلے کلیوں کو مسلتے رہنا
موجِ دریا تو مسافر سے اُلجھتی کیا ہے
ہم نے سیکھا ہے چٹانوں سے سنبھلتے رہنا
آج شعلوں نے جو گھیرا ہے تو یاد آیا ہے
آگ کی لو پہ پتنگوں کا مچلتے رہنا
سرد موسم میں بھی ناسور پنپتے دیکھے
موسمِ گُل میں بھی زخموں کا اُبلتے رہنا
جانِ جاویدؔ جو مل جائے تو کہنا اب بھی
ہم نے چھوڑا نہیں نیزوں پہ اُچھلتے رہنا
سردار جاوید خان
, مینڈھر, پونچھ
رابطہ: 9697440404