جب بھی میں گمرہی سے ملتا ہوں
ایک تشنہ لبی سے ملتا ہوں
عین اسی وقت اندھیرا ہوتا ہے
جب بھی میں روشنی سے ملتا ہوں
لوگ شک کی نظر سے دیکھتے ہیں
جب بڑی سادگی سے ملتا ہوں
مجھ سے ملنا اسے نہیں منظور
اور میں روز اسی سے ملتا ہوں
دشمنی خود سے کوئی خاص نہیں
بس یونہی بے رخی سے ملتا ہوں
کتنے حیلوں حوالوں سے بلراجؔ
ایک نیلم پری سے ملتا ہوں
بلراج ؔبخشی
۱۳/۳، عید گاہ روڈ ، آدرش کالونی،
اُدہم پور- ۱۸۲۱۰۱(جموں کشمیر)
موبائل نمبر؛09419339303
email: [email protected]
حق کی خاطر خدا کی خوشی کے لئے
جینا مرنا ہمارا اُسی کے لئے
دل کسی کے لئے سر کسی کے لئے
بدنما داغ ہے زندگی کے لئے
دل تو مائل ہیں وابستگی کے لئے
ہاتھ بڑھتے نہیں دوستی کے لئے
مر کے بھی لوگ رہتے ہیں زندہ مگر
یہ سعادت نہیں ہر کسی کے لئے
میرا قاتل مرا اپنا کردار ہے
کس کو الزام دوں خودکشی کے لئے
بال وپر کیلئے ہر بُلندی نشیب
ہر زمین آسماں بے پری کے لئے
گُمرہی کیلئے کم ہزاروں برس
ایک پل بھی بہت آگہی کے لئے
یہ اندھیرے نہ ہونگے چراغوں سے کم
دل جلائو یہاں روشنی کے لئے
مے کشو ! آئو آئو ہے درِ مے کدہ
شرط کوئی نہیں مے کشی کے لئے
شعر کہنا وحیدؔ اپنے بس کا نہیں
صرف لفظوں کی بازی گرمی کے لئے
وحید مسافر
رابطہ؛ باغات کنی پورہ،
موبائل نمبر؛9419064259
ننھے ننھے پودوں کے غم خوار ہوئے تھے
ہم ہی تھے جو شہرمیں سنگسار ہوئے تھے
تعبیر اپنے خواب کی کس کوملی یہاں
سب لوگ اپنے آپ میں فنکار ہوئے تھے
اُلفت کی صورت سے خبردارکہاں تھے
یوںہی توترے نام سب افکار ہوئے تھے
ملتی جُلتی ہے دونوںکی خواہشیںپھر سے
برباد پچھلی بار کئی گھر بار ہوئے تھے
تھی ٹھیک ساری باتیں فکرو فہم کے ساتھ
پھر کیوں مرے اشعار سے بیزار ہوئے تھے
واقف نہیںتھے کیاضیاءؔ کے مزاج سے
تم بے سبب ہی اُسکے طرف دار ہوئے تھے
عذرابنت گلزار ضیاءؔ
طالبہ شعبہ اُردو کشمیر یونیورسٹی،سرینگر