کسی کا رنج نَے شکوہ گلہ ہے
میں خوش ہوں جو ملا جتنا ملا ہے
ستاروں کی زمیں ہے اور میں ہوں
یہ کوئی خواب ہے یا معجزہ ہے
مسائل ڈس رہے ہیں ہر قدم پر
یہ دنیا بھی نہ جانے کیا بلا ہے
مقدر کی کرم فرمائی دیکھیں
مجھے انعامِ تنہائی دیا ہے
اکیلے جانبِ منزل رواں ہوں
نہ کوئی ہمسفر ، نَے آشنا ہے
مجھے بھی ایک دن منزل ملے گی
میری اُمید کا روشن دیا ہے
اسے ہی لذتِ دنیا ہے حاصل
فراقِ یار سے جو آشنا ہے
جہاں والوں کو بھی تھوڑا سا دے دو
سکونِ قلب جو تم کو ملا ہے
خزاں سے کیوں نہیں لڑتے ہو اے شمسؔ
بہاروں کا اگر تم کو گلہ ہے
ڈاکٹر شمسؔ کمال انجم
صدر شعبۂ عربی بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری
موبائل نمبر؛9086180380
فقیر ہوتے ہوئے تاجدار ہے اب تک
مقام پر وہ اپنے برقرار ہے اب تک
جفا پہ جس کی وفا شرمسار ہے اب تک
اسی کا دل پہ مرے اختیار ہے اب تک
جسے خبر نہیں ہے سلطنت کسے کہتے
اسی کے پاس یہاں اقتدار ہے اب تک
نہ جانے ابرِ کرم سے گلہ کیا کس نے
نگاہِ یار بہت اشکبار ہے اب تک
کسی نے آنکھ جھکائی سلام سے پہلے
حصارِ زات میں اک انتشار ہے اب تک
یہ کون جاگ رہا ہے میری رقابت میں
"نہ جانے کس کا مجھے انتظار ہے اب تک "
کھلی کتاب مری زندگی ہے اب عادل ؔ
تمہاری بات میں کیوں اختصار ہے اب تک
اشرف عادل
کشمیر یونیورسٹی حضرت بل سرینگر کشمیر
موبائیل ۔۔۔7780806455
تمہاری جستجو میں سرحدوں کے پار آیا ہوں
محبت میں نجانے کیا خزانے ہار آیا ہوں
اگرچہ تم ذلیخا ہو تو میری آبرو رکھنا
میں یوسف کی طرح بکنے سرِ بازار آیا ہوں
میری ماں کی دعائیں ہر مصیبت ٹال دیتی ہیں
تنِ تنہا، سرِ مقتل، بِنا ہتھیار آیا ہوں
نیا اک گھر بسانے کی تمنا لے کے نکلا ہوں
میں پیچھے چھوڑ کر خالی در و دیوار آیا ہوں
نہیں ہمت رہی مجھ میں زمانے بھر سے لڑنے کی
تیری دہلیز پہ ہو کر بہت لاچار آیا ہوں
یہ جگنو ہی مجھے لگتا ہے سارے راز کھولے گا
میں ان تاریک گلیوں میں ہزاروں بار آیا ہوں
مجھے کیسے بچائوگے بھلا جاوید ؔ سولی سے
خود اپنی پیروی کرنے تیرے دربار آیا ہوں
سردار جاوید خان
رابطہ؛مینڈر، پونچھ،: 9419175198