روح کی خلش یہ ناصبور کا عالم
جیتا نہیں مرتا، دلِ مجبور کا عالم
اے ماہِ درخشندہ تیرے نور کا عالم
تنہائی ِشب میں دلِ رنجور کا عالم
ہے درد کا رشتہ دلِ مسرور کا عالم
جوں دار کے تختے پہ ہے منصور کا عالم
اے حُسنِ فسوں ساز یہ مسحور کا عالم
تنہائی صحرا، شبِ دیجور کا عالم
سید تصدق حسین
سینئر ایڈوکیٹ، جموں وکشمیر ہائی کورٹ
کھینچیں گے لوگ مجھ کو سرِ دار دیکھنا
روئیں گے میرے بعد میرے یار دیکھنا
مجھکو میری یہ خُو مجھے اب بھی عزیز ہے
اِس پار دیکھنا کبھی اُس پار دیکھنا
اک بار میرے مد مقابل تو آئیے
پھر شوق سے بھلے ہی میری ہار دیکھنا
اب تو یہ مشغلہ ہے کہ دن ہو کہ رات ہو
خود کو تمہارے غم میں گرفتار دیکھنا
مقتل سے اب کے بار بھی لوٹوں گا شان سے
سر کو کٹا کے لائوں گا اِس بار دیکھنا
مجھکو میرے جنوں نے تماشا بنا دیا
تم بھی یہ کھیل اب سرِ بازار دیکھنا
جاویدؔ آ رہا ہے مسیحا اسی طرف
تیرے سوا بھی ہے کوئی بیمار دیکھنا
سردار جاوید خان
مہنڈر، پونچھ،رابطہ؛9697440404
لبوں پر ہنسی ہے مگر آنکھ نم ہے
میری زندگی کا یہی تو ستم ہے
نہ چھیڑو فسانہ میری شامِ غم کا
کہ شہراہِ دل میں ابھی زیر وبم ہے
اُنہیں ہم کبھی بھی نہیں راس آئے
یہی اک خلش ہے یہی اک الم ہے
کہاں ہوں میں باقی کہاں ذات میری
میرے حال پہ اُن کا ایسا کرم ہے
مجھے مجھ سے چھینا گیا ہے کہیں سے
مجھے خود کو اب ڈھونڈنے کا ستم ہے
عقیلؔ ہم کو راحت ملے گی بھی کیسے
کہ اب تک ہے قائم جو توڑا بھرم ہے
عقیل ؔفاروق
متعلم : شعبہ اُردو کشمیر یونیورسٹی
موبائل نمبر؛ 8491994633
سجدے کی تڑپ ہے نہ سلیقہ قیام کا
انداز ہی میں بھول گیا احترام کا
میرے خیال میں بھی ہوا غیر جلوہ گر
دل اور کہیں کھو گیا میرے امام کا
دھرتی میری میراث ہے چاہوں جہاں رہوں
محتاج نہیں میں کسی دیوار و بام کا
اپنی سحر ہوئی ہے تمہیں دیکھتے ہوئے
ہے شکریہ اے چاند ستارو تمام کا
آسیب کیا ہوا ہے ان لوگوں پہ آجکل
چہرہ بجھا بجھا سا ہے ہر خاص و عام کا
اس کے لبوں کے نقش تک دل میں اُترگئے
انداز دلفریب تھا اُس ہمکلام کا
سید وقار دانشؔ
طالب علم گورنمٹ ڈگری کالج کنگن
رابطہ نمبر 7298762449
پاس کوئی گلنا ر نہیں اب
کیا پھیکا سنسار نہیں اب
دوست جہاں ملتے تھے اکثر
سجتے وہ بازار نہیں اب
صحر ا صحر ا گلشن دیکھا
دُو ر تلک گُلزا ر نہیں اب
بز مِ جہاں میں آکر دیکھا
کوئی بھی شہکا ر نہیں اب
قدم قدم پر پھول کِھلے ہیں
گُلشن میں کوئی خار نہیںاب
وہ تو کوسوں دور گیا ہے
ملنے کے آثار نہیں اب
ہریش کمار منیؔ بھدرواہی
9596888463 ٭
چمن میں جب خزاں چھائی ہے
بُلبل کو بہاروں کی یاد آئی ہے
ہم نے جسکو جانا ہم نوا اپنا یہاں
سنگ دل نکلا وہی ہر جائی ہے
اُداسی کے عالم میں باغباں ہے
چمن کی یہ کیسی بے وفائی ہے۔
ہم نے شعلوں کو بجھانے کا کام کیا
ہواوں نے خرمن میں آگ لگائی ہے
فاروق ؔتو الفت کا درس دیتا رہا جہاں
نفرت کی جوت وہاں کس نے جگائی ہے
فاروق احمد ملک
کوٹی ،ڈوڈہ