محسوس یہ ہوا کہ اُجالوں میں کھو گئے
ہم جب سے ہیں کسی کے خیالوں میں کھو گئے
ہم ایسے راستوں سے بھی گزرے ہیں بارہا
وقتِ سفر جو پائوں کے چھالوں میں کھو گئے
وہ گیسوئے سیاہ وہ چہرئہ پُرکشش
ہم ظلمتوں سے نکلے اُجالوں میں کھو گئے
تخریب کے سوا انہیں کچھ سوجھتا نہیں
وہ کسقدر ہیں پست خیالوں میں کھو گئے
کس درجہ رحم آتا ہے ہم کو عوام پر
جو اہلِ اقتدار کی چالوں میں کھو گئے
پھر مل سکا نہ اپنا کہیں بھی کوئی سراغ
ہم ایسے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے
جب اُن لبوں پہ پھیل گئیں مسکراہٹیں
غم کے کثیف اندھیرے اُجالوں میں کھو گئے
جن میں کسی بھی بات کا مفہوم کچھ نہیں
ہم ایسے اُلٹے سیدھے سوالوں میں کھو گئے
کچھ لوگ اُن کو دیکھتے ہی رہ گئے ہیں عرشؔ
کچھ لوگ ایسے دیکھنے والوں میں کھو گئے
عرش صہبائیؔ
ریشم گھر کالونی جموں،فون نمبر0191-2544088
وہ چمکتا رہا محفل میں ستارہ بن کر
ہم بھی حاضر رہے طوفاں کا نظارہ بن کر
روک رکھے ہیں میرے ضبط نے طوفاں سارے
کسی صحرا میں سمندر کا کنارا بن کر
آج کچھ دوست میری وصل کو آئے لیکن
آنے والی کسی مشکل کا اشارہ بن کر
اپنی آواز کو لے جاو فلک کی حد تک
کسی اخبار کا گم گشتہ شمارہ بن کر
ہار سے چُور سمجھتا رہا ہر دم مجھ کو
اور میں جیتا رہا جینے کا گزارہ بن کر
دور کرنے کیلئے دن کے اندھیرے تابشؔ
چاند بیٹھا رہا سورج کا سہارا بن کر
جعفر حسین تابشؔ
مغلمیدان،کشتواڑ
طالب علم بی اے(سمسٹر اول)
ڈگری کالج کشتواڑ
رابط: 8492956626
زندگی کی دُعا نہ دو مجھکو
بارہے یہ سزانہ دو مجھکو
یہ امانت ہے میرے یاروں کی
زخمِ دل کو ہوا نہ دو مجھکو
میں تو بُجھتا ہوا سا شعلہ ہوں
میرے ہم دم ہوا نہ دو مجھکو
عشق میں ڈوبنے لگا ہوں تَیرے
اب کوئی آسرا نہ دو مجھکو
صرف تیری طلب ،طالب کو
دورجاکر مٹنا دو مجھکو
اعجاز طالب
جعفر بیگ حول
فون نمبر؛9906688498