یہ اجنبی سا کون تھا جو آئینہ دکھا گیا
مجھے وہ اپنی ذات کے حصار میں پھنسا گیا
عجیب سی خموشیاں، ہیں چارسُو اداسیاں
یہ کس طرح کے شہر میں کوئی مجھے بسا گیا
جہاں تلک نظر گئی، تھے مرگ زار ہر طرف
مہیب تر تھا خواب یہ جو نیند ہی اُڑا گیا
وہ جس سے تھیں بغاوتیں، عداوتیں، شکائتیں
وہ ذہن سے اُتر کے اب، ہمارے دل میں آگیا
بڑھا گیا وہ بام و در کی رونقیں کچھ اور دن
’’ملا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دکھاگیا‘‘
خورشید ؔبسمل
رابطہ؛تھنہ منڈی راجوری،9622045323
بات دِل کی ہے نہیں ہے باہری
چھوڑ دو عُشاقؔ ذوقِ شاعری
بے سبب کرتے ہو تم یہ فکرِ مال
شغل سارا ہے یہ کارِ ساحری
دِل میں تیرے ہے نہیں محشر بپا
شور و شر آزار کا ہے ظاہری
خُشک آنکھوں میں تِری آنسو مِیاں
زیب دیتی کیا تمہیں یہ کائری
وقتِ پیری کب پلٹ آئے شباب
زِندگی ہے دوست مِثلِ طائری
ہو بساطِ زیست کا مُہرہ عُشاقؔ
ہے یہاں درکار ہر دم ماہری
عُشّاق ؔکِشتواڑی
صدر انجُمن ترقٔی اُردو (ہند) شاخ کِشتواڑ
رابطہ ـ: 9697524469
میری رگ رگ میں ہے بساکشمیر
میرے ہرخواب کی ہے یہ تعبیر
اِس کی جھیلیں ہُوں یاہوں وہ باغات
کیامِلے گی جہاں میں ان کی نظیر
نظریں ہٹتی نہیں کبھی اِن سے
سارے منظر ہیں کِسقدر دِل گیر
میں نے کشمیر میں جنم پایا
یہ بھی ہے میری خوبیٔ تقدیر
سب میں مہمان نوازی کاجذبہ
کیاکہوں کیاہے جنّت ِ کشمیر
رشیوں مُنیوں کادیش ہے یہ ہتاشؔ
سب کے دِل میں مکیں ہے اک اکسیر
پیارے ہتاشؔ
رابطہ نمبر;8493853607
اُٹھ رہا ہے ظلم کا طوفان اب کشمیر میں
مر رہے ہیں انگنت انسان اب کشمیر میں
خون کی ندی رواں ہے، کپکپی ہر ایک پر
دفن کیا کیا ہوگئے ارمان اب کشمیر میں
جانے چھینا کس نے ہے انصاف میرے شہر میں
ہو رہے ہیں نوجواں قربان اب کشمیر میں
سب کے دل افگا رہیں، رنج و الم میں مبتلاء
جابجا ہے ہر کوئی حیران اب کشمیر میں
کردیا پامال کس نے جنتِ ارضی کو ہے
ہر کلی سہمی ہوئی ویران اب کشمیر میں
اے عقیلؔ امن و اماں، قانون اُوجھل ہوگئے
ہے حکومت کس قدر انجان اب کشمیر میں
عقیلؔ فاروق
متعلم شعبہ اردو کشمیر یونیورسٹی
موبائل نمبر؛8491994633
ساعت وہی اور وہی رات ہو گی
جہاں دلربا سے ملاقات ہو گی
زمیں آسماں کے جدائی کے قصے
سنانے لگے ہیں یہ ہی بات ہو گی
کہ آئیں گے طوفان بن کر وہاں بھی
جہاں آنسوں کی وہ برسات ہو گی
وہ چہرہ کتابی رہے گا مرے سنگ
کہ پڑھنے کی شاید حسیں رات ہو گی
وہ سوئے لپٹ کے چراغوں سے فانیؔ
مجھے کیا خبر تھی یہ ہی بات ہو گی
فانیؔ ایاز احمد گولوی
ضلع رام بن،موبائل نمبر؛9596606391
وادی گلپوش میں آئی بہار
لالہ زاروں پر یہ ہے کیسا نکھار
موسم سرما ہوا رخصت، وہ دیکھ
پھر نکھر آئے مرے لیل و نہار
موڑ دینگے ہم رُخِ بادِسموم
یہ ہے پیغامِ فضائے پُربہار
آسجالیں مسکنِِ ایثارِ جاں
لائینگے مرجھائے پھولوں میں نکھار
گل کھلیںگے امن کے فاروقؔ جب
بپھرے ساگر کو جبھی آئے قرار
فاروق احمد ملک
کوٹی ڈوڈہ،