پھر نظر ماتم کناں ہے پاؤں کی زنجیر پر
چاکِ گل پر، نالہ ہائے بلبلِ کشمیر پر
چار سو خوشبو ہے تازہ سرخی ٔاخبارکی
موسمِ گُل چھا گیا ہے یا لہو تصویر پر
کون موسم اب جگائے ظلمتوں کےخواب سے
آنکھ میری سو گئی پھر بسترِتعبیر پر
کام بھی آئے محبت میں ریاضی کےاصول
اک صِفر ہی لا کے رکھا حاصلِِ تدبیر پر
چھین ملکیت بھی لیکر کیا گئے غافل رہا
کس نے قبضہ کر لِیا دل کی مری جاگیر پر
اب نگاہوں میں فقط شیدا ؔہے لفظوں کا دھواں
لکھ رہا ہوں اک غزل پھر شومئی تقدیر پر
علی شیداؔ
(نجدہ ون) نپورہ اسلام آباد کشمیر
9419045087
اِک عجب سی بے بسی ہے ہر طرف
سہمی سہمی زندگی ہے طرف
حادثوں کی داستاں کیسے کہوں
گولیاں ہیں، سنسنی ہے ہر طرف
چار سو ہے اِک صفِ ماتم بچھی
برہمی ہی برہمی ہے ہر طرف
روزوشب کی رونقیں اُوجھل ہوئیں
ظلمتیں ہیں تیرگی ہے ہر طرف
اب یہاں پہ قتل و غارت عام ہے
کیسی طاری کپکپی ہے ہر طرف
ظالموں کی گردشیں ہیں ہر جگہ
کیا کریں ہم بے بسی ہے ہر طرف
اے عقیلؔ اب وادیٔ گل پوش میں
شورشوں کی نغمگی ہے ہر طرف
عقیل ؔفاروق
طالبِ علم:- شعبہ اْردو کشمیر یونیورسٹی
موبائیل نمبر:-8491994633
ہے عِشقِ محمدؐ میں کچھ اور اثر یارو
کہتے ہیں مدینے کے مُرغانِ سحر یارو
جنگل ہو بیاباں ہو،یا شہر،کوئی گائوں
ہے امن و سکوں کا بس مولیٰ کا نگر یارو
احمدؐ ہے میرا مُحسّن قرآن میرا رہبر
اِس راہ کے کانٹے بھی ہیں لعل گُہر یارو
لمحات کی دُنیا میں عِشرت نہیں زیبا ہے
یہ سوچ کے کرتا ہوں دن رات بسر یارو
ہو کیسے فرشتوںکی آمد یہ میرے گھر میں
ابلیس مکیں گھر میں ہے شام و سحر یارو
میں راہِ حقیقت کا اِک ایسا مسافر ہوں
رہتی ہے جسے ہر دم منزل پہ نظر یارو
عبدالوحید مسافرؔ
باغات کنی پورہ،9419064259
سنت صوفی اور طبیب بن گئے نادان کیوں؟
اب لٹیروں کی طرح ان کے ہیں ارمان کیوں؟
کچھ تماشے بے سبب اور کچھ ہیں بے ادب
گرتے ہیں اخلاق سے بزم میں انسان کیوں؟
سچ دکھا تا آئینہ ہے چھل نہیں کرتا کبھی
کھو گیا ہے آدمی اب اپنی ہی پہچان کیوں؟
داستاں باز یگروں کی جب سنائی بزم میں
دیوتا جو آج کے ہیں، ہو گئے حیران کیوں؟
جان و دل جس پر لٹائے وہ وفا سمجھا نہیں
میری دنیا لٹ رہی تھی، وہ بنا انجان کیوں؟
وقت کو بس میں نہیں کر تا کوئی بھی ہے سعیدؔ
یہ نہ پوچھا ہو گیا دشمن تیرا انسان کیوں؟
سعید احمد سعیدؔ
احمد نگر، سرینگر،موبائل نمبر؛8082405102
مرے دل میں تو ،تْو بیٹھا ہوا ہے
یہ دل بیگانہ پھر کیوں ہوگیا ہے
میں کیوں الجھوں کسی بھی کشمکش میں
محبت کی تری دل میں جِلاہے
پتا تجھ کو ہے دیوانی ہوں تیری
مگر میں کون ہوں؟ تو پوچھتا ہے
تجھے دل دے کے میں تو مطمئن ہوں
کہوں کیسے محبت اک بَلاہے
مجھے بانہوں میں لے لے آج اپنی
مرے دلبر تو اب کیا سوچتا ہے
کبھی جسپالؔ یہ سوچا ہے تونے
محبت میں تجھے کیا کچھ ملا ہے
جسپالؔ ؔکور
نئی دلی، موبائل نمبر9891861497
اگر کاش ملتا مجھے پھر وہ یار
تو بے چین دِل کو بھی آتا قرار
مِری زندگی تُو مِرا تُو ہے پیار
تِری دھن میں رہتا ہوں لیل و نہار
سنبھالوں تو کیسے سنبھالوں اِسے
مجھے دِل پہ رہتا نہیں اِختیار
تِرے بِن ادھورا ہوں، اے زندگی
ازل سے ہے مجھکوتِرا انتظار
تِری جستجو میں چلی جائے جان
تو کہلائوں گا میں منیؔجانثار
ہریش کمار منیؔ بھدواہی
جموّں و کشمیر،9596888463