دِل کو میرے عدو سے خوف و خطر نہیں ہے
تیرے سوا کسی کا یاں سے گُزر نہیں ہے
تجھ سا نہ کوئی اجمل، اطہر نہ کوئی اکمل
تیرے جمیل در پر جمتی نظر نہیں ہے
اِک آفتاب سے ہے سارا جہاں فروزاں
دیکھی تمہاری شب نے اب تک سحر نہیں ہے
نرغے میںدیکھ کن کے کشمیر ہے مسلسل
ہمدرد کوئی انساںآتا نظر نہیں ہے
دیکھا نہیں ہے میں نے دیکھا نہیں کسی نے
تم آئے کیسے میرے دل میں خبر نہیں ہے
لعل و گہر طلب کر دشت و جبل ،بحر سے
مِلتی متاعِ فطرت سرِ رہگزر نہیں ہے
مشتاق کشمیری سرینگر
موبائل9596167104
تم پیار سے پیارے لگتے ہو
تم آنکھ کے تارے لگتے ہو
اتنا تو بتادو جانِ جاں
تم کون ہمارے لگتے ہو
کیا نور سےتم مستور ہوئے
سارے کے سارے لگتے ہو
اب اس سے بڑھ کر کیاکہہ لوں
جینےکے سہارے لگتے ہو
ہے بات تمہاری ایسی کیا؟
آکاش کے تارے لگتے ہو
گو زیادہ نہیں پر آج بھی تم
کچھ کچھ تو ہمارے لگتے ہو
تم خوب کہو، ناخوب کہو
ہر حال میں پیارے لگتے ہو
معلوم نہیں خورشیدؔ کہ تم
کس درد کے مارے لگتے ہو
سید خورشید حسین خورشیدؔ
چھمکوٹ کرناہ
9596523223