مرے دل کی بھی کچھ سنا کیجیے
کچھ اپنے بھی دل کی کہا کیجیے
ہوں بیمار اے دلربا آپ کا
مرے دردِ دل کی دوا کیجیے
مرے دل میں اٹھتا کہ جو درد ہے
کوئی گر نہ جائے تو کیا کیجیے
دلوں سے کہ اٹھتی جو آواز ہے
کبھی تو اسے بھی سنا کیجیے
وہ دل، آپ ہی کے جو بیمار ہیں
اب ان کی شفا کی دعا کیجیے
ہزاروں ہیں دل آپ کی قید میں
خدارا اب ان کو رہا کیجیے
نہ دے جائے دھوکہ کوئی اے بشیرؔ
ذرا دیکھ کر دل دیا کیجیے
بشیر احمد بشیرؔ (ابن نشاطؔ) کشتواڑی
موبائل نمبر؛7006606571
تمہارے ہجر کا مزہ اٹھا کے دیکھتے ہیں ہم
چراغ آندھیوں میں اب جلا کے دیکھتے ہیں ہم
پگھل گئی ہے موم کی طرح خیال کی پری
چراغ دل کا شام سے جلا کے دیکھتے ہیں ہم
حبیب ہی حبیب ہیں، عزیز ہی عزیز ہیں
نظر نظر کو اب بچھا بچھا کے دیکھتے ہیں ہم
ہوا کا زور ہے مگر بلند حوصلے تو ہیں
یہ آخری چراغ بھی جلا کے دیکھتے ہیں ہم
سنا ہے تیرے دیس میں گلاب امن کے کھلے
تمہارے شہر میں نگر بسا کے دیکھتے ہیں ہم
سنا ہے سر جھکا کے چل رہے ہیں لوگ شہر میں
چلو اسی نگر میں سر اٹھا کے دیکھتے ہیں ہم
سنا ہے دل جلوں سے وہ محبتیں نبھاتے ہیں
چلو جگر کی آگ انہیں دکھا کے دیکھتے ہیں ہم
اشرف عادل ؔ
کشمیر یونیورسٹی حضرت بل سرینگر ،رابطہ 99O6540315;
اے ستمگر نہ یوں ستا مجھ کو
حُسن کا جلوہ اب دکھا مجھ کو
میں مسافر ہوں،عشق ہے منزل
راستہ پیار کا بتا مجھ کو
دل نہیں، تجھ پہ جان دیتا ہوں
عشق تم سے ہے انتہا مجھ کو
آج بھی توُ اگر نہیں آتا
ملنا مشکل ہے دلربا مجھ کو
میں تبسّم تلاش کرتا ہوں
زخم مِلتا ہے اک نیا مجھ کو
آج بدنام ہوں زمانے میں
پیار کی مل گئی سزا مجھ کو
دیکھ کر تم کو یوں لگا بسملؔ
زندگی دیتی ہے صدا مجھ کو
پریم ناتھ بسملؔ
مراد پور، مہوا، ویشالی
موبائل نمبر؛8294170464
انسانیت نہیں رہی الفت نہیں رہی
اک دوسرے کے حق میں محبت نہیں رہی
ہر آدمی کے چہرے پہ طرّاری ہے عیاں
اسلاف کی سی ہم میں شرافت نہیں رہی
جو زخم دیتے تھے مجھے تکلیف آج تک
جب اس نے ہاتھ پھیرا، اذیت نہیں رہی
ہے ظلم ہر طرف، کہاں انصاف ہے کہیں!
ابنِ خطابؓ جیسی خلافت نہیں رہی
ہیں مبتلا گناہوں میں ایسے کہ کیا کہیں؟
وللہ کسی بھی چیز میں برکت نہیں رہی
ہر کوئی اُوب سا گیا ہے رشتہ داری سے
بسملؔ جی رشتوں میں وہ حلاوت نہیں رہی
سید مرتضیٰ بسملؔ
شانگس اننت ناگ کشمیر
موبائل نمبر؛9596411285
یہ گُل یہ گلشن بھی کوہکن ہے
جو تُو نہیں توچمن بھی بن ہے
گلی سے اُسکی میں آرہا ہوں
نہ پوچھ کیوں چاک پیرہن ہے
یہ جھیل ڈل ہے کہ بحرِخوں ہے
نشاط کس غم میں نالہ زن ہے
یہ زندگی ہے کہ موت کہہ لوں
کہ سانس تک بھی جلاوطن ہے
ہے شادؔ کیسا؟ نہ پوچھو یارو!
کہ اُجڑا اُجڑا سا اک چمن ہے
مشکور احمد شادؔ
لونٹھا ٹنگڈار کرناہ
موبائل نمبر؛9906825373
گھر کو میں نے آج سجایا تیرے لئے
دل کو دھڑ دھڑ ہے دھڑکایا تیرے لئے
پھول کھیلیں گے ہر سو جب ہم بات کریں
خوشبو کو سانسوں میں بسایا تیرے لئے
ساتھ تمہارے خوب بہاریں لُوٹینگے
بھنوروں کو کلیوں سے اُڑایا تیرے لئے
اک اک پل بھی سوسو سال برابر تھا
پھر بھی خوشی سے ہم نے بِتایا تیرے لئے
شام، صبح، دوپہر تمہاری راہ تکے
مشکل سے دل کو سمجھایا تیرے لئے
تھام لیا دھڑکن کو ہر اک جھونکے پر
خود کو دیکھو کتنا ستایا تیرے لئے
آس ہمیشہ وصل کی زندہ رہنے دی
دل کو کیسے ہے بہلایا تیرے لئے
بات الگ ہے باد صبا تو آنہ سکی
سحرؔ نے ہر رستے کو سجایا تیرے لئے
ثمینہ سحر مِرزا
بڈھون ،راجوری،
جموں وکشمیر
اک دل ہی تھا وہ توڑ گئے
مجھے تنہا تنہا چھوڑ گئے
یوں رات کے کالے سائے میں
مجھے اُجڑے گھر سےجوڑ گئے
تنہائی کا عالم کیا جانے نہیں
وہ مجھ سے منہ جو موڑگئے
بدلے میں وفا کچھ کر نہ سکے
گھر میری وفا توڑ گئے
مل جائے جو گلشنؔ کہہ دینا
کیوں کفن وفا پر اوڑھ گئے
گلشنؔ رشید لون
رسیرچ سکالر
بابا غلام شاہ بادشاہ ینورسٹی راجوری
موبائل نمبر؛9596434034