ہواؤں کی شرارت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
چراغوں کی شجاعت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
اِدھر آنکھیں اُدھر زلفیں یہاں پلکیں وہاں اَبرو
قیامت ہی قیامت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
ہواؤں کی نمائش ہے شراروں کی ستائش ہے
کھڑی دل کی عمارت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
نگاہوں نے ڈبویا ہے نگاہوں کے سفینے کو
سمندر کی عنایت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
جلائے تیز آندھی میں دیئے ہم نے محبت کے
ہواؤں کی اجازت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
کوئی کانٹا چُبھا ہے دل کے پیروں میں چمن میں کل
گلِ تَر کی اجازت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
چُبھے ہیں خار دل میں ہر ادا سے آپ کی عادل ؔ
گلابوں کی نزاکت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے
اشرف عادلؔ
کشمیر یونیورسٹی حضرت بل سرینگر کشمیر
رابطہ؛ 9906540315
ہر لمحہ روز وشب کی روانی سفر میں ہے
گویا کہ سارا عالمِ فانی سفر میں ہے
مدت کے بعد آمدِ فصلِ بہار تھی
لیکن خزاں کی ریشہ دوانی سفر میں ہے
صدیوں سے لکھ رہاہوں حکایاتِ خونچکاں
کاغذ پہ میرے خامہ کا پانی سفر میں ہے
ارزانیٔ لہو سے ہے موجِ بلا میں رنگ
ہر لمحہ تیغِ دشمنِِ جانی سفر میں ہے
ہر شخص بُن رہا ہے کوئی خواب روز وشب
پلکوں پہ اک سنہری کہانی سفر میں ہے
ساگر سے بھر کے جام پلاتے ہیں صبح وشام
آوارہ بادلوں کی جوانی سفر میں ہے
ڈاکٹر شمس کمال انجمؔ
صدر شعبۂ عربی / اردو/ اسلامک اسٹڈیز،
بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری،موبائل نمبر؛9086180380
تجھ سے بچھڑے تو قرابت کے زمانے بچھڑے
گویا تاریخ کے پنّوں سے فسانے بچھڑے
ناز کیونکر نہ کرے پرتوِ خورشید کہ جب
اسی تپتے ہوئے صحرا میں دیوانے بچھڑے
زندگی تو بھی گزر جا شبِ ہجراں کی طرح
غمِ فرقت میں گھرانوں کے گھرانے بچھڑے
ایک بس تم کہ مرے دل میں چھپے بیٹھے ہو
رفتہ رفتہ مرے اشکوں کے خزانے بچھڑے
حادثہ یہ ہے کہ اک پھول کِھلا آنگن میں
در و دیوار سے رو رو کے ویرانے بچھڑے
میں نے ہر طور سے رشتوں کو نبھایا جاویدؔ
بے وجہ مجھ سے مرے یار پرانے بچھڑے
سردار جاوید خان
رابطہ: مہنڈر، پونچھ
موبائل نمبر؛ 9697440404
ہر گلی لگتی ہے ایسی جانی پہچانی مجھے
دیکھ کر اس شہر کو ہوتی ہے حیرانی مجھے
بسکہ تھے دو میل، منزل اپنی پھر اُس پار تھی
ہے کہاں یہ کھینچ لائی اپنی نادانی مجھے
بستیاں آباد تھیں جو خوش طبیعت لوگ بھی
یاد اک اک شے دلاتی ہے یہ ویرانی مجھے
جس میں ناحق قتل ہو معصوم کے ارمان کا
راس آتی ہی نہیں ایسی بھی سلطانی مجھے
دل دیا ایسا کہ جس میں اک جہاں آباد ہو
غم مگر اس پر دیا قسمت نے لافانی مجھے
پوچھ مت عظمت کبھی مجھ سے مرے اس عشق کی
ہے زلیخا تک بھی آتی خوب بہکانی مجھے
کیا جفا کش شخص تھا حق مغفرت راشفؔ کرے
شہر میں ملتا نہیں اس کا کوئی ثانی مجھے
راشف عزمی
طالبِ علم شعبہ اُردو کشمیر یونیورسٹی
فون نمبر؛8825090381
زندگی بھر یہ خطا مت کرنا
غم کو تم خود سے جدامت کرنا
راس آئے نہ محبت جن کو
ایسے لوگوں سے وفا مت کرنا
کتنا مشکل ہے منانے کا عمل
حد سے زائد بھی خِفا مت کرنا
سادگی سب کو بھلی لگتی ہے
عیش و عشرت کی دعاء مت کرنا
جس ڈگر ملتی نہیں ہے منزل
ایسے رستوں پہ چلا مت کرنا
جس کےلہجےسے ہی دل ہوجائے شکست
اس کی باتوں کو سنا مت کرنا
جان قربان کرو تم لیکن
ہر جگہ دل کو فدا مت کرنا
دردِ انساں ہے اگر دل میں تیرے
اس کی کاشف ؔتُو دوا مت کرنا
اظفر کاشف پوکھریروی
بی ایڈ کالیج بڈگام ،9149833563
وہی راہِ شیطاں پھر اختیار کر لی؟
بشر تو نے انسانیت خوار کر لی
تو کرنے لگا پھر سے ہے کارِ ناقص
فضا تو نے محشر کی بیدار کر لی
پناہ تجھ سے مانگے ہیں معصوم کلیاں
حیات اُن کی تونے شرمسار کرلی
نہ خوفِ خُدا اور نہ ہی خوفِ محشر
فراری کی راہ کیسے اختیار کرلی
گنہہ تیرے محشر میں کیوں معاف ہونگے
خود ہی راہِ حق تونے پرُ خار کرلی
کہ شیطاں بھی اب کے پشیمان ہوگا
درندوں کی حد تونے ہے پار کرلی
بہت دل حزیں اور نالاں ہے مجروحؔ
یہ راہ تونے آدم کیا اختیار کرلی!
مجروح افتخار امین
تاریگام کولگام
موبائل نمبر؛9906438238