کھیل مشکل ہے مری ہار بھی ہو سکتی ہے
گھر کی بنیاد میں دیوار بھی ہو سکتی ہے
تری گلیوں میں تو جذبوں کی تجارت کر لی
اب نمائش سرِ بازار بھی ہو سکتی ہے
مرے اندر جو عمارت ہے تری یادوں کی
شدتِ درد سے مسمار بھی ہو سکتی ہے
اب وہ مقتل میں ہے خود مدِ مقابل میرے
اب یہ گردن تہِ تلوار بھی ہو سکتی ہے
اتنا آساں بھی نہیں چھوڑ کے جانا مجھ کو
اب کے بچھڑو گے تو تکرار بھی ہو سکتی ہے
چین پڑتا نہیں اس پار بھی مجھ کو جاویدؔ
کوئی خواہش ہے جو اس پار بھی ہو سکتی ہے
سردار جاوید خان
رابطہ؛ مہنڈر، پونچھ،جموں وکشمیر
نمبر؛ 9697440404
صحرا کا مسافر ہوں پریشان بہت کم
کچھ پیاس ہے، کچھ دھول ہے،سامان بہت کم
ملتا ہے کوئی قیس یہاں صدیاں گُزر کے
آباد ہے یہ نجد کا ویران بہت کم
آنکھوں میں مری اپنی الجھتی ہیں شعاعیں
زلفوں کی طرف ہے مرا رجحان بہت کم
اُجڑے ہوئےخوابوں کی یہ بستی ہے مرے دوست
اس طرف کہاں جائے مرا دھیان بہت کم
جب رنگِ سیاست نے چُھوا تاج محل کو
آثارِ محبت کی ہوئی شان بہت کم
اے دورِ فلک گھوم کہ ہوجائے مسافت
کشمیر سے افغان تا ایران بہت کم
مضمون ہر اک آپ سے منسوب ہوا جائے
شیداؔ کے یہاں دوسرے عنوان بہت کم
علی شیداؔ کشمیر
(نجدہ ون) نپورہ اسلام آباد
کشمیر9419045087
اس پہ غم کانقاب رہنے دو
میری دُنیاخراب رہنے دو
میں اِسی طرح جی لوں گا
میری آنکھوں میں خواب رہنے دو
میں نے جوبھی کئے سوال تُم سے
اُن کاکیاہے جواب رہنے دو
زندگی یہ گُزرہی جائے گی
مُجھ کومحوِ عذاب رہنے دو
ہرحقیقت ہے تلخ تراِس کی
زندگی کوسراب رہنے دو
دُو‘رہوں گے کِسی نہ صورت یہ
وقت کے پیچ وتاب رہنے دو
اُس کاہر اِک ستم ہے یادہتاشؔ
کیاکروگے حِساب رہنے دو
پیارے ہتاشؔ
دور درجن لین جانی پور جموں
موبائل نمبر؛8493853607
ہجر کا محشر سجایا جائےگا
عشق کے بارےمیں پوچھاجائےگا
کون کس کی کھال تھا پہنے ہوئے
آئینہ سب کو دکھایا جائےگا
ہم ہی ساحل سے ہٹائے جائیں گے
اور دریا یوں ہی بہتاجائےگا
پہلے گم ہونے کہیں دیں گے مجھے
پھر مجھے ہر سمت ڈھونڈا جاےگا
یوں کبھی تکمیل کردی جائے گی
آگ کو پانی میں رکھا جائے گا
جانے کس منزل کا ہوگا اب سفر
جانے کس رہ سےگزاراجائےگا
جب کبھی بھی یاد ان کی آئے گی
اک تسلّی سے رجھایا جائے گا
کیا کہیں پیش آئے گا ٹھہراؤ بھی
یا یونہی منظورؔ چرخا جائے گا
ڈاکٹر احمد منظور
بارہمولہ ، کشمیر
موبائل نمبر؛9622677725
(ناصر کاظمی کی روح سے معذرت کے ساتھ)
’غم ہے یا خوشی ہے تو
حور یا پری ہے تو
میں تمہارا روغن ہوں
تپِ عارضی تو نہیں
کاسنی اگر ہوں میں
جس کا چاند ہو لاپتہ
میں ہوں اب گیا گزرا
اس گلی کا میں ہوں سرغنہ
میں خلل دماغوں کا
جتنا منچلا ہوں میں
ہر گھڑی جو بیٹھ جائے
میں عدو مسرت کا
تیری دوستی میں نہیں
جس نے آنکھ ماری تھی
بن بلائے مہماں ہوں میں
میں پٹا ہوا نغمہ
جتنا سیدھا سادھا ہوں میں
جو کبھی نکلتی نہ ہو
سب کو جو کھٹکتی ہو
جو کبھی نہ کُھلتا ہو
میں مزاج سے گرم و خشک
خیریت ہے مہرالنساء؟
کیا یہ سچ ہے مہر النساء؟
مہر النساء میں ہوں اردو
ملا ؔجی تیرا باولا
ملاؔ اس دیار میں
میری زندگی ہے تو‘
جو بھی ہے بُری ہے تو
تخم بابچی ہے تو
مرضِ دائمی ہے تو
تخمِ کاسنی ہے تو
ایسی چاندنی ہے تو
ہوبہو وہی ہے تو
اور اجنبی ہے تو
دل کی کھلبلی ہے تو
اتنی منچلی ہے تو
ایسی اک گھڑی ہے تو
دشمنِ خوشی ہے تو
میری دوستی ہے تو
باخدا وہی ہے تو
گھر میں اجنبی ہے تو
غزل اَن کہی ہے تو
اتنی مطلبی ہے تو
ایسی لاٹری ہے تو
ایک وہ کمی ہے تو
قبضِ دائمی ہے تو
اور بلغمی ہے تو
بھاگی جارہی ہے تو
میکے جارہی ہے تو
اور فارسی ہے تو
کس کی باولی ہے تو
سب سے اجنبی ہے تو
ملاآصف ؔکاشمیری سری نگر
وقت کے ساتھ جو چلتا ہے
ہاتھ کہاں کب ملتا ہے
جس کی قسمت اچھی ہو
پیڑ وہی بس پھلتا ہے
مٹتی دِ لوں سے ہے نفرت
پیار جہاں پر پلتا ہے
دور اندھرا کرتا وہ
دیپک بن جو جلتا ہے
جاتے سب ہیں بھول منیؔ
جب بھی سورج ڈھلتا ہے
ہریش کمار منیؔ بھدرواہی
جموّںو کشمیر
خون میں نہا رہا ہے وطن میرا
درد سے لرزتا ہے بدن میرا
آ رہی ہیں صدائیں گلیوں سے
وحشتوں کا گھر بنا ہے چمن میرا
میں دے رہا ہوں دہائیاں حق کی
وہ سمجھتے ہیں اِسے دیوانہ پن میرا
ہیں رواں خوں کی ندیاں ہر سُو
چپ رہے آج بھی کیوں دہن میرا
تھا بہت خوش کلامی کا شوق مجھے
آتشیں کردیا ہے سخن میرا
میر خوشحال ؔاحمد
دلدارکرناہ ،موبائل نمبر… 9622772188