دیکھتا ہوں غم کہاں تک معتبر ہوجائے گا
درد میں ڈھل کر فسانہ مشتہر ہو جاے گا
جانتا ہوں آبلہ پائی کا ہے انجام کیا
ایک دن اپنا سفر بھی دربدر ہوجائے گا
تھم گئی آندھی جنوں کی آنکھ برسےاب یہاں
دامنِ صدچاک شب بھر تر بہ تر ہوجائے گا
جل اُٹھیں گےطاق میں رکھے محبت کے چراغ
تیرے آنے سےمکاں میرا بھی گھر ہوجائے گا
عمر بھر یادوں کی جو دہلیز پر بیٹھا رہے
حادثہ سوچا نہیں تھا اس قدر ہوجائے گا
گرد آلودہ ہوائیں گر یوں ہی چلتی رہیں
عنبری دل کا شجر بھی بے ثمر ہوجائے گا
موڑ دے بادِ مخالف زد پہ ہے شیدؔاّ چمن
ورنہ پھر ویراں بہشتِ کاشمر ہوجائے گا
علی شیداّ
نجدون نیپورہ اسلام آباد،
فون نمبر9419045087,[email protected]
تیرے آنے سے یوں لگا مجھ کو
دل جو کھویا تھا پھر ملا مجھ کو
دور بیٹھے ہو، پاس تو آؤ !
حال دل کا صنم سنا مجھ کو
رخ سے پردہ ذرا اٹھاؤ تم !
حسن کا جلوہ پھر دکھا مجھ کو
جان تم ہو،میں جسم ہو جاؤں
خود سے سمجھو نہ تم جدا مجھ کو
بےخودی میں جو لے لیا بوسہ !
ہنس کے اس نے بُرا کہا مجھ کو
سرخ آنچل سے منہ چھپا بولے
تم سے آنے لگی حیا مجھ کو
تم جو مجھ سے خفا ہوئے ہم دم
زندگی لگ رہی قضا مجھ کو
میں تڑپتا ہوں رات دن تنہا
سوچتا ہوں یہ کیا ہوا مجھ کو
تم جو مل کر جدا ہوئے مجھ سے
زخم پھر اک ملا نیا مجھ کو
بن گیا آج ہے جہاں دشمن !
صرف تیرا ہے آسرا مجھ کو
نام بسملؔ ہے،عشق ہے تجھ سے
تو سمجھ اپنا ہم نوا مجھ کو
پریم ناتھ بسملؔ
مہوا،ویشالی،رابطہ۔8294170464
جب خبر جھوٹی اُڑائی ہوگی
آگ پھر اُس نے لگا ئی ہو گی
رنگ چہرے کا اُڑا ہی ہو گا
بات جب سچّی سُنائی ہو گی
جیت تو ہو کے رہے گی سچ کی
جھوٹ سچ کی جو لڑائی ہوگی
دوستی اُس سے نبھائی ہو گی
دُشمنی کیسے نبھائی ہوگی
راز جب اُس کا کُھل گیا ہو گا
آنکھ تب اُس نے چُرائی ہو گی
وقت کے ساتھ چلے گا و ہ ہی
جس نے ساتھ اِس کے بنائی ہوگی
خامیاں دیکھتے ہی انجمؔ کی
اُنگلی سب نے ہی اُٹھائی ہو گی
پیاسا انجم ؔ
34 ریشم گھر کالونی جموّں
موبائل نمبر؛9419101315
محبّت زندگانی ہے
محبّت رُت سُہانی ہے
نہیںلب سے بیاں ہوتی
محبت بے زُبانی ہے
شروع ہوتی محبّت ہے
جبھی آتی جوانی ہے
محبّت، خواب کی دُنیا
حقیقت کی کہانی ہے
خُمار ایسا محبّت میں
نَشِیلی مے پُرانی ہے
نہیں ر نگ محبّت ہے
تو یہ بے رنگ پانی ہے
منیؔ ہوتی زمیں پر ہی
محبّت آ سمانی ہے
ہریش کمار منیؔ بھدرواہی
موبائل نمبر؛9596888463
کیسے کیسے خیال کرتے ہو
تم تو سچ میں کمال کرتے ہو
وصل میں غیر کی رفاقت سے
وقت اچھا زوال کرتے ہو
اپنا چہرہ خراب رکھ کر تم
کتنے چہرے نڈھال کرتے ہو
کہہ کے آزاد ، قید کرتے ہو
اور پنجرے کو ڈھال کرتے ہو
زندہ رکھ کر ہمیں تو اے جاناں
زندہ رہنا محال کرتے ہو
زخم دیتے ہو تم مروّت میں
زخم کو پھر بحال کرتے ہو
ہجر میں شادمانی کا وعدہ
معجزے باکمال کرتے ہو
راقم حیدرؔ
حیدریہ کالونی شالیمار
موبائل نمبر؛ 9906543569
کیا کیا رہی نہ سازشیں جوروجفا کے ساتھ
لڑتے رہے چراغ بھی شب بھر ہوا کے ساتھ
کیا جانے کاروانِ محبت کا کیا ہوا
گردوغبارِ راہ تھی بادِصبا کے ساتھ
ایقان و اعتماد میں پڑھنے سے رہ گئے
مشروط تھا کچھ اور بھی مہرو وفا کے ساتھ
تکتی ہے آسمان کو سوکھی پڑی زمین
امید و اعتبار لئے ہر دعا کے ساتھ
اے شہرِ انتشار تعجب نہیں کوئی
آجائے اپنا نام کسی بھی خطا کے ساتھ
راہوں کی سختیوں سے سدا پوچھتے رہے
رخصت کیا گیا ہے مجھے کس دعا کے ساتھ
کیجے کسی بھی شکل میں مظلومیت بیاں
آہوں کا اشتراک بجا ہے صدا کے ساتھ
کچھ بے بسی کی مار تو کچھ مصلحت رہی
گزری تمام عمر جو صبر و رضا کے ساتھ
تھی اور طرح کی وہ خطا مجھ سے جو ہوئی
منظورؔ واسطہ ہے تجھے کیا سزا کے ساتھ
ڈاکٹر احمد منظور
بارہمولہ ، موبائل نمبر؛9622677725
زمانے کو شاید بتانا پڑے گا
نیا رنگ اپنا دکھانا پڑے گا
جو آکریوں بے جا ستاتے ہیں ہم کو
اُنہیں بھی ہمیں اب ستانا پڑے گا
قیادت، امامت، خلافت کی خاطر
جوانوں کو پھر سے جگانا پڑے گا
فقط تسبیحوں سے نہیں ملتی جنت
خدا کے لئے سر کٹانا پڑے گا
جو تاریکیوں کو مٹادے جہاں سے
دیا کوئی ایسا جلانا پڑے گا
جہاں پر محبت کا ہو بول بالا
کوئی شہر ایسا بسانا پڑے گا
جوعاصی ہیں مغضوب،ضالّیںہیں کاشف ؔ
تمہیں خود کو اُن سے بچانا پڑے گا
اظفر کاشف پوکھریروی
متعلم. Manuu کالج بڈگام سرینگر
موبائل نمبر؛9149833563
راز كو بے نقاب ہونا تھا
مجرموں کو خراب ہونا تھا
چھپے دشمن نہ تھے ہمیں انجان
اپنوں کو بے حجاب ہونا تھا
انکی روحیں لرز گئیں اس وقت
جبکہ ان کو حساب ہونا تھا
ہو گئی جب سوالوں کی بوچھاڑ
انکو تو لاجواب ہونا تھا
اس نے دی بد دعا مگر سالمؔ
عاشقوں کو نواب ہونا تھا
پیرزادا سالم رفیق قریشی
دلنہ بارامولہ
موبائل نمبر؛9906772551
تجھ سے بچھڑے تو قرابت کے زمانے بچھڑے
گویا تاریخ کے پنّوں سے فسانے بچھڑے
ناز کیونکر نے کرے پرتوِ خورشید کہ جب
اسی تپتے ہوئے صحرا میں دیوانے بچھڑے
زندگی تو بھی گزر جا شبِ ہجراں کی طرح
غمِ فرقت میں گھرانوں کے گھرانے بچھڑے
ایک بس تم کہ مرے دل میں چھپے بیٹھے ہو
رفتہ رفتہ مرے اشکوں کے خزانے بچھڑے
حادثہ یہ ہے کہ اک پھول کھلا آنگن میں
در و دیوار سے رو رو کے ویرانے بچھڑے
میں نے ہر طور سے رشتوں کو نبھایا جاویدؔ
بے وجہ مجھ سے مرے یار پرانے بچھڑے
سردار جاوید خان
مینڈھر ،پونچھ
موبائل نمبر؛9697440404
ہو جو بھی مرحلہ وہ گام گام ہوتاہے
یہ زندگی کاسفریُوں تمام ہوتاہے
ہزار چاہنے پر بھی نظر نہیں آتا
یہ دِل کی بستی میں کِس کا قیام ہوتا ہے
سوائے میرے واں ہوتا نہیں ہے کوئی بھی
جہاں بھی میراقیام وطُعام ہوتا ہے
جو اپنی زندگی جیتاہے دُوسروں کے لئے
وہ شخص زندگی میں نیک نام ہوتاہے
امیر ہیں جو غریبوں کا خُون پیتے ہیں
یہ مشغلہ تویہاں صُبح وشام ہوتاہے
وقارِ زندگی سے دُور رہتاہے اکثر
جو زِندگی میں انا کا غلام ہوتا ہے
ہو کوئی دوست یا اور ہو کوئی ہتاشؔ
ہر اِک کے ساتھ دُعاء وسلام ہوتا ہے
پیارے ہتاشؔ
دور درشن گیٹ لین جانی پورہ جموں ،موبائل نمبر؛ 8493853607
چاک کر کے پھر گریباں یاد اُس کو کرلیا
لگ گئے اس دل پہ پیکاں یاد اُس کو کرلیا
خون میں جیسے ہوں غلطاں یاد اُس کو کرلیا
تن سے رخصت ہوگئی جاں یاد اُس کو کرلیا
رنج کا پیکر ہوا میں اک عجب غم آج ہے
آنکھ نم ہے دل پریشاں یاد اُس کو کرلیا
لگتا ہے ویران گھر یہ ہائے اس میں وہ کبھی
بن کے آیا ایک مہماں یاد اُس کو کر لیا
سینہ شق ہے ،بے قراری کی لگی اک آگ ہے
زندگی روتی ہے ہر آں یاد اُس کو کر لیا
اشک اتنے بہہ گئے کہ میں نے بس اک رات میں
دُھو دیئے ہیں سارے عصیاں یاد اُس کو کر لیا
خوش تو پہلے دل بہت رہتا تھا اُس کو دیکھ کر
اب کہاں دل ہے یہ شاداں یاد اُس کو کر لیا
درد اے شادابؔ جس کی یاد دیتی ہے تجھے
پھر بتا کیوں تو نے ناداں یاد اُس کو کر لیا
محمد شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر،رابطہ؛9797103435