اب تو حصار ذات سے یہ آگہی نکال 
	مستی بھری حیات سے کچھ بیخودی نکال 
	رشتوں کا عکس سنگ ہوا کچھ تو غور کر 
	اب دل کے آئینے سے یہ بے چہرگی نکال 
	اب تیرگی میں ڈوب چکا ہے دلِ حزیں 
	اس عالمِ سیاہ سے کچھ روشنی نکال 
	رادھا نکل ہی آئے گی موہن کو ڈھونڈنے 
	کوئی سریلا گیت بھی گا، بانسری نکال 
	پتھر میں ڈھل نہ جائے کہیں میرا یہ  وجود 
	اس کی نگاہِ شوق سے اب ساحری نکال 
	بکھری ہوئی حیات ہے کلیات میر ؔکی 
	اوراقِ شاعری سے کبھی زندگی نکال 
	ہر زخم آفتاب کی مانند کر طلوع 
	عادلؔ زمینِ شعر سے ہی چاندنی نکال 
	اشرف عادل ؔ
	کشمیر یونیورسٹی ،حضرت بل سرینگر کشمیر 
	رابطہ؛ 9906540315
	کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا
	وہ چاہتا تو میں دانستہ ہار سکتا تھا
	زمین پاؤں سے میرے لپٹ گئی ورنہ
	میں آسمان سے تارے اُتار سکتا تھا
	مرے مکان میں دیوار ہے نہ دروازہ
	مجھے تو کوئی بھی گھر سے پکار سکتا تھا
	جلا رہی ہیں جسے تیز دھوپ کی نظریں
	وہ اُبر باغ کی قسمت سنوار سکتا تھا
	پُر اطمینان تھیںاس کی رفاقتیں بلراجؔ
	وہ آئینے میں مجھے بھی اُتار سکتا تھا
	بلراجؔ بخشی  
	۱۳/۳، عید گاہ روڈ ، آدرش کالونی
	 اُدہم پور- ۱۸۲۱۰۱(جموں کشمیر)
	موبائل نمبر؛ 09419339303
	گماں ہوں یا یقیں ہوں میں
	میں ہوں بھی یا نہیں ہوں میں
	یہ دنیا عارضی ہے گر
	کہاں کا پھر مکیں ہوں میں
	جسے تم سے محبت تھی
	نہیں وہ میں نہیں ہوں میں
	رہن رہتی ہے جو ہردم
	کسانوں کی زمیں ہوں میں
	جہاں چھوڑا تھا تم نے ہاتھ
	سنو اب بھی وہیں ہوں میں
	مجھے رب نے بنایا ہے
	بڑا ہی دلنشیں ہوں میں
	پرویز انیس
	کامٹی، ناگپور (مہاراشٹر)
	موبائل۔9049548326
	ذرا سی بھی نہ ہم سے ہو سکے گی
	جہاں داری نہ ہم سے ہو سکے گی
	محبت تم سے پھر کر لینگے، پر اب
	وہ پہلی سی نہ ہم سے ہو سکے گی
	وطن کو بیچ دیں دولت کی خاطر
	یہ مکاری نہ ہم سے ہو سکے گی
	ذرا سی آشنائی کر تو لیں گے
	مگر یاری نہ ہم سے ہو سکے گی
	ہوّس کو عاشقی کا نام دیں ہم
	یہ بے شرمی نہ ہم سے ہو سکے گی
	زباں پر آئے گی بس بات دل کی
	ریاکاری نہ ہم سے ہو سکے گی
	فہیم اقبال
	ہلر شاہ آباد،ڈورو اننت ناگ
	موبائل نمبر؛7006402556
	اس طرح مجھ کو ستا کے کیا ملا
	دل کی دنیا کو جلا کے کیا ملا
	سر بھی پھوڑا تیرے کوچے میں کبھی
	خون میں اپنے نہا کے کیا ملا
	جام الفت کا دیا تھا گر مجھے
	زہرِ غم اس میں ملا کے کیا ملا
	تیرے سنگِ در پہ آ کے بارہا
	مجھ کو اپنا سر جھکا کے کیا ملا
	یاد کر کر کے تجھے شام و سحر
	اشک آنکھوں سے بہا کے کیا ملا
	رات بھر اب جاگتا ہوں درد سے 
	زخمِ فرقت دل پہ کھا کے کیا ملا
	بُجھ کے جو خاموش تھی، شادابؔ وہ
	شمع، ہائے! پھر جلا کے کیا ملا  
	محمد شفیع شادابؔ
	شالیمارسرینگر کشمیر
	رابطہ؛9797103435
	زندگی اتنی مہرباں ہے کیا؟
	یہ جو سر پر ہے آسماں ہے کیا؟
	میں اکیلا سفر میں بہتر ہوں
	لٹُ رہا ہے جو کارواں ہے کیا؟
	بے اثر کیوں ہیں شیخ کی باتیں
	ذہن میں کوئی کہکشاں ہے کیا؟
	بس لیا جائے چین سے جس میں
	اس ہے بہتر کوئی جہاں ہے کیا؟
	بولتا بھی نہیں میرے حق میں
	شہر کا شہر بے زُباں ہے کیا؟
	  جعفر تابش
	مغلمیدان کشتواڑ،موبائل نمبر؛8492956626
	ایسی ہو راہ پھول کا رستہ کہیں جسے
	ایسی زمیں ہو خلد کا خطّہ کہیں جسے
	خوں میں بھی انشعاب سی تاثیر چاہئے
	قطرہ عمیق اتنا ہو دریا کہیں جسے
	بندش،خیال،لفظ گری،قافیہ ردیف
	بامِ غزل کے واسطے زینہ کہیں جسے
	میدانِ خواہشات میں اپنے نفوس کو
	تم اس طرح ہرائو کہ ہارا کہیں جسے
	بحرِ رواں کے مثل تو اشکِ رواں بھی ہے
	پر حق تمہارا آنکھ ہے گہرا کہیں جسے
	ان آئینوں میں ہم نہیں تصویر دیکھتے
	اہلِ دہر امیر کا چہرہ کہیں جسے
	ماں اک چراغ ہے جو جلے روشنی بھی دے
	’’ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے‘‘
	حاصل ہوا ہے ذات کا عرفان ؔتب کہا
	وہ خاک ہوں میں ، آپ بھی سونا کہیں جسے
	عرفان عابدی مانٹوی
	غازیپور-یوپی
	موبائل نمبر؛989100798147
	یادِ سرکار میں جو اشک بہاتے ہوں گے 
	دل کی اجڑی ہوئی بستی کو بساتے ہوں گے
	ان کی محفل جو یہاں خوب سجاتے ہوں گے 
	شہرِ طیبہ سے بُلاوے انھیں آتے ہوں گے
	ان کی آنکھوں کی چمک دیکھنے والی ہو گی 
	سُرمہءِ خاکِ مدینہ جو لگاتے ہوں گے
	اہل ِ ایمان جو سوتے ہیں سدا پڑھ کے درود
	اس کے صدقے میں وہ دیدار کراتے ہوں گے
	آپ کے نام پہ کٹ مرتے ہیں کاشفؔ جو لوگ 
	جام کوثر کا انہیں آپ پلاتے ہوں گے
	اظفر کاشفؔ پوکھریروی 
	متعلم.. MANUU بی ایڈ کالج بڈگام 
	موبائل نمبر؛9149833563
	آئے تھے ہاے! کس لئے ہم اس جہان میں 
	ہم نے تو عمر کاٹ دی اس امتحان میں
	کچھ صبروشکر بھی ہو ذرا اطمینان ہو 
	’’عجلت سے کب ملے گی مسرت جہان میں‘‘
	تم نے تو زندگی کو مزے سے جیا مگر
	ہم اب بھی جی رہے ہیں خوشی کے گمان میں
	گلشن کے پھول سارے ہی مسلے گئے میرے 
	کچھ بھی نہیں رہا ہے میرے گلستان میں
	دیوار و در نہ کوئی نہ ہو اہلِ خانہ بھی
	رہنے لگے ہیں ہم بھی کچھ ایسے مکان میں
	باتوں پہ میری تیش کیوں آیا انہیں عقیلؔ
	 کوئی نہ کوئی نقص ہے میری زبان میں
	عقیلؔ فاروق
	طالب علم شعبہ اردو کشمیر یونیورسٹی
	موبائل نمبر؛8491994633
	آنکھوں میں دریا رکھا ہے
	دل مثلِ صحرا  رکھا ہے
	 تیری گواہی سے کیا ہوگا
	فیصلہ تو لکھا رکھا ہے
	کیسے سنور کر آئے ہو تم
	آئینہ تنہا رکھا ہے
	خوابوں میں ہی ماں آجائے
	میں نے گھر کُھلا رکھا ہے
	لشکر کے تو میں ہوں مقابل
	خود کو پر تنہا رکھا ہے
	خود کو تم آزاد تو کردو
	بندھن میں اب کیا رکھا ہے
	راقمؔ حیدر
	شالیمار سرینگر، کشمیر،9906543569
	کرکے وعدے توڑے تم نے
	رشتے سارے توڑے تم نے
	وقت پہ تیری بولی بدلی
	ارمان میرے توڑے تم نے
	دشمن داری کیا ہے مجھ سے
	گھر کے شیشے توڑے تم نے
	کیسے کہا تھا میری خاطر؟
	چاند ستارے توڑے تم نے
	غور کرو کچھ منتظرؔ تم
	کیونکر ناطے توڑے تم نے
	 منتظرؔ یاسر 
	فرصل کولگام کشمیر
	موبائل نمبر؛ 9682649522
	وعدوں کو کبھی ایسے بُھلایا نہیں کرتے 
	اپنوں کو سرِراہ ستایانہیں کرتے
	گھیرا ہو جسے آگ کی لپٹوں نے ہر اک سمت
	اُس گھر میں  چراغوں کوجلایا نہیں کرتے 
	جو جی رہا ہو زندگی آہوں کے سہارے  
	اچھا یہی ہے اس کو ستایا نہیں کرتے
	چاہا ہو تمہیں جس نے اپنی جان سے بڑھکر
	اس کی وفا کو یوں ٹھکرایا نہیں کرتے
	آنکھیں کھلی رکھی ہو جس نے انتظار میں 
	چہرے سے کفن اس کے ہٹایا نہیں کرتے
	ہر جرمِ وفا کے لیے تادیب ہے منظور 
	غیروں کو مگر بات بتایا نہیں کرتے
	جو چل دیا منجدھار میں یوں چھوڑ کر شاہین ؔ
	بے سود ہے، ایسوں کو بـلایا نہیں کرتے
	شاہینہ یوسفـ
	ریسیرچ اسکالر سینٹرل یونیور سٹی آف کشمیر 
	فون نمبرـ؛9469447331
	آئے ہو یاد تم مجھے پہلی بار کی طرح
	چشمِ یار کی طرح، صبحِ دار کی طرح
	وہ کرم کے چار دن یہ ستم کی زندگی
	چبھ رہے ہیں بار بار ہائے خار کی طرح 
	بس تمہاری یاد ہے اور ہوتا روگ کیا
	سردیوں کی رات ہے رُت بہار کی طرح 
	کچھ مداوا عشق کا ڈھونڈ لو اے دوستو
	موت مانگیں بار بار ہم بیمار کی طرح
	ایک اُس کے یار تھے اور اُن کی داستاں
	ایک میں خاموش تھا گنہگار کی طرح
	شہزادہ فیصل منظور خان
	طالبِ علم،گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر
	موبائل نمبر؛8492838989