اُن کو دیکھے بِناجی بہلتانہیں
اِس نظرمیں کوئی اَب ٹھہرتانہیں
اُن سے جب سے محبت ہوئی
دل بِنا ان کے تب سے مچلتا نہیں
ہے سمائی یہ دُھن کیسی دلدار کی
اب کسی دُھن پہ یہ دِل دھڑکتانہیں
ایک عالم بپا بے قراری کاہے
لاکھ کوشش کریں کچھ بھی بنتا نہیں
خوب سمجھایا تھا دل کو صورتؔ، مگر
دل تو دل ہے کبھی خُو بدلتا نہیں
صورت سنگھ
رام بن، موبائل نمبر؛9419364549
کیوں عداوت رکھیں زمانے سے
تیر کو عشق ہے نشانے سے
ایک دن دل کو چین آتا تھا
باغ میں تتلیاں اُڑانے سے
ہے مصیبت اگر تو کیا ہوگا
سر پہ یوں آسمان اٹھانے سے
آج مایوس ہو کے لوٹا ہوں
میں محبت کے آستانے سے
اُس کو کوئی فرق نہیں پڑتا
یاد رکھنے سے بھول جانے سے
دشمنی ہی عزیز ٹھہری ہے
اس ستمگر کے دوستانے سے
میرے یاروں کو کیا ملا تابشؔ
مجھ کو منظر سے یوں ہٹانے سے
جعفر تابش
مغلمیدان کشتواڑ،موبائل نمبر؛ 8492956626
مجھ سے جدا مرا دلِ آزار ہو گیا
جینا ہوا یہ حال کہ دشوار ہو گیا
جو دوست تھا وہ ہوگیا دشمن ،یہ کیا ہوا
دشمن جو تھا ہمارا وہ غم خوار ہو گیا
اچھا وہ ہو سکے گا نہ ہر گز علاج سے
اُلفت میں تیری آج جو بیمار ہو گیا
تھا وقت آخری اور ہم روتے رہ گئے
چلنے کو جب کہ قافلہ تیار ہو گیا
ثابت قدم رہااور آزاد کر دیا
جس وقت گرم قتل کا بازار ہو گیا
کانٹے کی طرح ان کو کھٹکتا ہے آنکھ میں
پرویزؔ جب سے صاحبِ کردار ہو گیا
پرویز یوسفؔ
کنٹریکچوَل لیکچرر گورئنمنٹ ماڈل
ہائیر سیکنڈری اسکول چندوسہ بارہ مولہ۔
موبائل نمبر؛9469447331
دیکھو یہ کیسا حال ہے
ہر کوئی یاں بے حال ہے
اپنوں کی باتیں غیر سی
ناسُر کہیں نا تال ہے
ہے زندگی کی شام اب
لوٹائوں تیرا مال ہے
کھویا بھی کچھ،پایا بھی کچھ
کیا عشق کا جنجال ہے
یہ زندگی کیا زندگی
تیرا بچھایا جال ہے
تنویرؔ لٹکا اس طرح
جیسے کہ اُدھڑی کھال ہے
تنویرؔ الاسلام بٹ
رام باغ، با لا سرینگر
موبائل نمبر؛7006916505
نظم
امن کی صبح چین کی شام، کشمیر کے نام
خوشیوں سے مہکا ہر گام، کشمیر کے نام
خون سے لت پت موسم یا رب چَھٹ جائیں
گھر گھر راحت اور آرام، کشمیر کے نام
بستی بستی پیار محبت گونج اُٹھے
ولیوں کے اقوال کلام، کشمیر کے نام
اُجڑے آنگن پھر سے ہوں آباد و شاد
دعوت میلے تام اور جھام، کشمیر کے نام
چہروں پر پھر خوش باشی کے منظر ہوں
سُکھ ہو قریہ قریہ عام، کشمیر کے نام
عزت، اَنا کے پرچم ہر سُو لہرائیں
انسیت وعدلِ دوام، کشمیر کے نام
کے ڈی مینی
پونچھ، موبائل نمبر؛8493881999
مُحمد مُرسیؒ
وہ دِینِ حق کا نڈر مُجاہد
نصابِ قُرآن کا وہ قاصد
خُلوص وایماں کا اک ستارہ
تھی جسکی غایت خُدائے واحد
رہِ عزیمت کا تھا وہ راہی
رسولِ اکرمؐ کا دل سے حامد
مؤذنِ صُبح، دن کا غازی
حریص دُنیا کا تھا وہ زاہد
کیا تھا عزمِ صمیم جس نے
منارِاقصٰی ہے اُس پہ شاہد
نہ در پہ شیطان کے سر کیا خم
درِ خُدا کا رہا وہ ساجد
ہے دل پریشاں ،ہے آنکھ پُرنم
کہاں سے اُبھرے گا ایسا قائید
طُفیل شفیع
گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر
موبائل نمبر؛9596416377
غزل
سوالی ہمیشہ سوالی رہے
جو خالی تھے خالی کے خالی رہے
سزا ان ارادوں کی بھی دی گئی
خیالی تھے جو اور خیالی رہے
بھرے ہی رہیں دھان ، گیہوں سے کھیت
پھلوں سے جُھکی ڈالی ڈالی رہے
اگر دوستی پہ بہت ناز تھا
تو اب دشمنی بھی مثالی رہے
ادا کر سکیں قرض بلراجؔ کا
نہ وارث رہے وہ نہ والی رہے
بلراج ؔبخشی
۱۳/۳، عید گاہ روڈ ، آدرش کالونی، اُدہم پور ۱۸۲۱۰۱(جموں کشمیر)
موبائل نمبر؛ 09419339303